Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Burning Topics

بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ اور شرعی نقطۂ نظر


بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ اور شرعی نقطۂ نظر

     اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے،مسلمانوں Ú©Û’ پاس اسلامی عقائد ونظریات Ú©Û’ خلاف کوئی عقیدہ ونظریہ قابل قبول نہیں۔حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ بعثت کا مقصود‘وحدانیت Ú©ÛŒ تعلیم اور اللہ تعالی سے وابستگی اور اس کا عرفان ہے۔

مسلمان‘صرف اللہ تعالی کی عبادت کرتا ہے،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام کمالات کے جامع اور خیر وبھلائی کے سرچشمہ ہیں،آپ ہرزوایہ اور ہر جہت سے بے مثل وبے مثال ہیں،مخلوقات میں آپ جیسا کوئی نہیں،آپ ہی سب سے اعلی وارفع ہیں،امام الانبیا ء وسید المرسلین ہیں ،مگر مسلمان‘آپ کی عبادت نہیں کرتے؛ بلکہ آپ کی ذات گرامی سے بے انتہاء محبت کرتے اور دل وجان سے آپ کی اتباع کرتے ہیں۔جب کوئی مسلمان ‘اپنے نبی کی عبادت نہیں کرتا اور نہ ہی اُنہیں خدامانتا ہے تو وہ کسی اور شئی کی عبادت کیسے کرے گا اور کیونکر اسے خدامانے گا؟۔

دین اسلام کی تعلیمات میں وطن سے محبت شامل ہے ، اسلام اپنے ماننے والوں کو وطن سے محبت پر اُبھار تا ہے ، اسی وجہ سے ہندوستانی مسلمان اپنے وطنِمالوف ہندوستان سے محبت رکھتے ہیں ، مسلمانوں کی حب الوطنی کسی بھی شک وشبہ سے بالا تر ہے ، مسلمان ہندوستان کی آزادی سے پہلے بھی اُس سے محبت رکھتے تھے اور آزادی کے بعد بھی اُس سے محبت رکھتے ہیں ، آزادی کی جدوجہد میں مسلمانوں کا اہم اور کلیدی کردار رہا ہے ، وطن کی حفاظت وپاسبانی میں وطن کے لئے قربانی میں پیش پیش رہے ہیں ، مسلمانوں کے سامنے اپنے نبی اکرم ﷺ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات وہدایات ہیں کہ آپ نے اپنے وطن مالوف مکہ مکرمہ کے بارے میں فرمایا: تو کتنا اچھا شہر ہے اور میرے نزدیک کتنا محبوب ہے اور اگر میری قوم کی ایذا رسانی اس انتہاء کو نہ پہنچی ہوتی تومیں تیرے علاوہ کسی اور جگہ سکونت اختیار نہ کرتا ۔ پیغمبر اسلام کا یہ ارشاد مبارک بھی مسلمانوں کے حق میں وطن سے قلبی تعلق اور محبت رکھنے پر واضح دلیل ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ کے لئے یہ دعا فرمائی :اے اللہ ! مدینہ طیبہ کو ہمارے نزدیک محبوب بنادے جس طرح مکہ مکرمہ سے ہماری محبت ہے بلکہ اُس سے زیادہ محبوب بنادے۔

ہم مسلمان اپنے وطن بھارت سے بھر پور محبت رکھتے ہیں ، وطن کی ترقی کے لئے سعی کرتے ہیں، وطن کی حفاظت کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار رہتے ہیں ، وطن کی ایک انچ زمین پر بھی کسی کا قبضہ برداشت نہیں کرسکتے ، یہ تمام امور ہم مسلمانوں کی وطن سے وفاداری کی بین دلیل ہیں، لیکن مسلمان ’’ بھارت ماتا کی جئے ‘‘ کا نعرہ نہیں لگاسکتا، تحقیق کی دنیا میں ’’ بھارت ماتا‘‘ ہندو بھائیوں کے پاس کئی خداؤں میں سے ایک خدا کا نام ہے ، کئی ہندو مصنفین نے ہندوستانی تہذیب پر لکھی گئی اپنی کتابوں میں اس بات کی صراحت کی ہے کہ ’’ بھارت ماتا‘‘ ایک دیوی کا نام ہے اور انہوں نے اُسے ہندؤوں کے خداؤں کی فہرست میں شمارکیا ۔ہندوستان کے مختلف شہروں میں ’’بھارت ماتا ‘‘ کے نام سے مندریں موجود ہیں ، جس میں باقاعدہ پوجا کی جاتی ہے ، مسلمان اللہ وحدہٗ لاشریک لہ کی عبادت کرتے ہیں ، اُسی کی پرستش کرتے اور اُسی کو پوجتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو عبادت کے لائق ہی نہیں قرار دیتے ۔

اگر کوئی یہ کہے کہ مادر وطن کے معنٰی میں یہ نعرہ لگایا جائے تو ہم کہیں گے کہ مادر وطن سے محبت کے اظہار کے لئے ’’ بھارت ماتا‘‘ کہنے پر اصرار نہیں کیا جاسکتا جبکہ تاریخی شواہد سے ثابت ہے کہ بھارت ماتا ایک دیوی ہے ، تصاویر میں ہندوستان کے نقشہ پر ایک دیوی دکھائی جاتی ہے جو شیر پر سوار ہے ، مسلمان عقیدہ کے حوالہ سے کسی طرح کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ اور اس کا دستوری وآئینی حق بھی حاصل ہے ، ہم جس وطن میں رہتے ہیں اُسے مادر وطن کہتے ہیں ، جس ادارہ میں علم حاصل کرتے ہیں اُسے مادر علمیہ کہتے ہیں ، اور جس نے نومہینے ہمیں پیٹ میں رکھا اور جنم دیا اُسے مادر مہربان کہتے ہیں ، اس لئے ہماری حقیقی ماں وہی ہے جس نے ہمیں جنم دیا اور مادر وطن ومادر علمیہ مجازی طور پر کہا جاتاہے ، جب ہم مسلمان حقیقی ماں کی عبادت نہیں کرتے تو مجازی ماں ‘ مادرِ وطن کی عبادت کیسے کریں گے ؟ حالانکہ اسلام نے ماں کو بڑا درجہ دیا ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ۔

معجم کبیر للطبرانی میں روایت ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم زمین پر فساد ومعصیت سے بچتے رہو کیونکہ وہ تمہاری اصل (ماں کے درجہ میں )ہے ۔ یعنی تم مٹی سے پیدا کئے گئے ہو۔ محدثین نے اس کا مطلب بیان کیا کہ جس طرح ماں سے حیا کرتے ہو اسی طرح زمین سے حیاء کرو۔ اگر کوئی کہے کہ اس طرح ماں کے معنٰی میں ’’بھارت ماتا کی جئے ‘‘کہنا درست ہے تو اس کے جواب میں ہم کہیں گے کہ جب ایک لفظ کے دومعنٰی ہوں ‘ ایک اچھے اور دوسرے قبیح تب بھی اسلامی قانون کے لحاظ سے بارگاہِ خداوندی وبارگاہِ مصطفوی کے آداب میں یہ لازم ہے کہ قبیح معنٰی کا احتمال رکھنے والا لفظ استعمال ہی نہ کیاجائے ، جیساکہ مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ’’ راعنا‘‘ عرض کرتے اور نظرِ عنایت کی گزارش کرتے تھے جبکہ یہود کی زبان میں یہ لفظ گستاخی تھا تو مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ اُس ذومعنٰی لفظ کو استعمال ہی نہ کریں ، اسی طرح ’’بھارت ماتاکی جئے ‘‘ ذومعنٰی ہے ،عرف کی وجہ سے ذہن دیوی کے معنٰی کی طرف ہی جاتاہے جس کی پوجا کی جاتی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ شرکیہ کلمہ ہے ؛ اس لئے مسلمان ’’ بھارت ماتا کی جئے ‘‘ نہیں کہہ سکتے ۔ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :تین باتیں جس میں ہوں ان کی وجہ سے وہ ایمان کی حلاوت پائے گا:(1)خدا ورسول اس کے نزدیک تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہوں (2)اس کواگرکسی سے محبت ہوتوصرف خداکے لئے ہو(3) جوکفرکی طرف جانے کوایساہی ناپسند کرے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتاہے جبکہ اللہ تعالی نے اُس کو اس سے بچالیاہے ۔ (بخاری ومسلم) یہ تصور ہرگز نہ کیا جائے کہ یہ نعرہ لگانے والا ملک کا وفادار ہے اور نہ لگانے والا غدار ہے ؛ کیوں کہ دستور ہند کے مطابق مسلمانوں کو اپنی مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے کا مکمل حق حاصل ہے ، اور مسلمان تو ملک میں امن وسلامتی کے ساتھ رہتے ہیں ، ظلم وزیادتی سے روکتے ہیں ، دہشت وبربریت کو ختم کرنے میں تعاون کرتے ہیں برادران وطن کے ساتھ حسن سلوک کو ترجیح دیتے ہیں۔

 ÛÙ…ارے مدارس وتربیت گاہیں امن Ú©Û’ مراکز ہیں اور ہم مسلمان امن وسلامتی Ú©Û’ علمبردار ہیں۔

از:ضياء ملت حضرت مولانا مفتی سید شاہ ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد