Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Burning Topics

حج کا مکمل طریقہ


حج کا مکمل طریقہ

شوال،ذی القعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن اشہر حج کہلاتے ہیں،صحیح بخاری شریف،میں روایت ہے:

وقال ابن عمر رضی اللہ عنہما أشہر الحج شوال وذو القعدۃ وعشر من ذی الحجۃ۔

ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : حج کے مہینے شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس ہیں۔

(صحیح بخاری شریف ،کتاب الحج ، باب قول اللہ تعالی الحج اشہر معلومات)

حج کے اقسام

حج کی تین قسمیں ہیں:

(1)حج قران۔   (2) حج تمتع Û”     (3) حج افراد۔

(1)حج قران اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے حج کے مہینوں میں عمرہ اور حج کی نیت کو ایک ہی احرام میں جمع کیا جائے۔

حج قران میں عمرہ کرنے کے بعد بال نہیں نکالے جاتے بلکہ اسی طرح احرام کی حالت میں رہتے ہیں اور جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں تو اسی احرام سے حج ادا کرتے ہیں۔

(2)حج تمتع اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے اشہر حج میں عمرہ کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اور مناسک عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھل جاتا ہے پھر جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں اس وقت دوبارہ حج کا احرام باندھ کر حج ادا کیا جاتا ہے۔ اکثر افراد حج تمتع ہی کیا کرتے ہیں۔

3)حج افراد اس حج کو کہتے ہیں جس میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اورمناسک حج ادا کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے ۔

مناسک عمرہ

احرام کی شرعی تعریف:

احرام کے معنی حرام کرنے کے ہیں، جب محرم عمرہ یا حج کی نیت سے احرام باندھ کر تلبیہ پڑھ لیتا ہے تو چند جائز و حلال چیزیں احرام کے سبب اس پر حرام ہوجاتی ہیں اس لئے اس کو احرام کہتے ہیں۔

احرام کی عرفی تعریف:

عرف میں احرام ان دو چادروں کو کہتے ہیں جن کو عمرہ یا حج کرنے والااستعمال کرتا ہے ، غسل سے فارغ ہونے کے بعد دو چادریں ایک بطور تہبند استعمال کریں اور دوسری بطور چادر اوڑھیں۔ احرام کی چادریں اگر نئی ہوں تو افضل و بہتر ہے ورنہ استعمال شدہ چادروں کو بھی دھونے کے بعد استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مرد و عورت کے لئے احرام کا فرق:

خواتین کے لئے احرام میں کوئی خاص لباس متعین نہیں بلکہ ان کے لئے روزمرہ کا لباس کافی ہے بشرطیکہ وہ ساتر ہو اور حیا و حجاب کے تقاضوں کو پورا کرتا ہو، عورت کا احرام اس کے چہرے میں ہے۔

مرد حضرات Ú©Ùˆ سر اور چہرہ دونوں ڈھانکنا منع ہے اور خواتین Ú©Ùˆ صرف چہرہ ڈھانکنا منع ہے ،خواتین غیرمحرم سے پردہ کرنے Ú©ÛŒ غرض سے اس طرح کا  نقاب استعمال کرسکتی ہیں کہ جس میں کپڑا چہرے سے مس نہ ہوتا ہو Û” جب احرام باندھنے کا ارادہ کریں تو جسم سے زائد بال دور کریں اور اچھی طرح سے غسل کریں،خواتین اگرچہ کہ وہ ناپاکی Ú©ÛŒ حالت میں ہوں غسل کرلیں۔ پھر سر ڈھانک کرغیر مکروہ وقت میں دو(2)رکعت نفل اس طور پر اد اکریں کہ پہلی رکعت میں"سورۃ الکافرون"اور دوسری رکعت میں "سورۃ الاخلاص"پڑھیں، نماز سے فارغ ہوکر مرد سر سے چادر ہٹائے ØŒ(پھر مرد وعورت Ú©Û’ لئے Ø­Ú©Ù… یہ ہے کہ) قبلہ رخ ہوکر عمرہ Ú©ÛŒ نیت کرلیں، نیت دل Ú©Û’ ارادہ کا نام ہے تاہم زبان سے الفاظ ادا کرنا‘ مستحب ہے Û”

عمرہ کی نیت :

      اللَّہُمَّ إنِّی أُرِیدُ الْعُمْرَۃ فَیَسِّرْہا لِی وَتَقَبَّلْہا مِنِّی۔

ترجمہ:ائے اللہ! میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں ،تو اسے میرے لئے آسان فرمادے اور اسے قبول فرما۔

     عمرہ Ú©ÛŒ نیت Ú©Û’ ساتھ ہی  ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا واجب ہے اور تین مرتبہ پڑھنا مستحب ہے۔مرد حضرات بلند آواز سے پڑھیں اور مستورات آہستہ پڑھیں۔تلبیہ آواز سے کہنا شرط ہے ØŒ دل میں کہنا کافی نہیں۔

تلبیہ یہ ہے:

      لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیکَ Ù„ÙŽÚ©ÙŽ لَبَّیْکَ، إنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ Ù„ÙŽÚ©ÙŽ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیکَ Ù„ÙŽÚ©ÙŽÛ”

تلبیہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد ذکر وتسبیح ،درود وسلام کا اہتام کریں ،اور تضرع وزاری Ú©Û’ ساتھ دعائیں کریں ،جس زبان میں دعاء یاد ہو کریں  Û”

احرام میں داخل ہونے کے بعد چند چیزیں محرم پر حرام ہوجاتی ہیں ،ان سے احتراز کریں۔

ممنوعات احرام :

     بنیادی طور پر احرام Ú©ÛŒ حالت  میں  Ú†Ú¾(6)چیزیں ممنوع ہیں،جن میں سے چار (4)مردوعورت دونوں سے متعلق ہیں اور دو(2)مرد حضرات سے متعلق ہیں Û”

1)  صحبت کرنایااس Ú©Û’ اسباب ودواعی اختیارکرنا یا اس سے متعلق گفتگو کرنا۔

2) خشکی Ú©Û’ جانوروں کا شکارخود کرنا یا شکار Ú©ÛŒ جانب  رہنمائی کرنا۔

3) بال کاٹنا یا ناخن تراشنا۔

4) خوشبو استعمال کرنا۔

یہ  چار ممنوعات مرد Ùˆ عورت دونوں Ú©Û’ لئے ہیں

اور یہ دو

5) سلا ہوا لباس پہننا۔

6) سر اور چہرے کو ڈھانکنا۔

صرف مرد حضرات کے لئے ممنوع ہیں۔

اگر کسی سے بحالت احرام ان Ú†Ú¾  ممنوعات میں سے کوئی ممنوع عمل سرزد ہوجائے تو اس پر حسب ترتیب کفارہ Ùˆ صدقہ لازم آتا ہے۔

      Ù¾ÛÙ„ÛŒ صورت یعنی بیوی سے  مباشرت کرنے  یا شہوت سے بوس وکنار کرنے  Ú©ÛŒ صورت میں دم واجب ہے،خواہ انزال ہویا نہ ہو۔

      Ø´Ú©Ø§Ø± کرنے Ú©ÛŒ صورت میں  دو عادل مسلمان اس شکار Ú©ÛŒ جو قیمت مقرر کریں اسے صدقہ کرنا ،واجب ہے۔

       سر Ú©Û’ علاوہ بدن Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ مخصوص حصوں سے یا تمام بدن سے ایک ہی مجلس میں بال نکالنے پر ایک دم واجب ہوگا،اگر مختلف مجالس میں علحدہ علحدہ  مختلف مقامات Ú©Û’ بال نکالیں تو علحدہ علحدہ  دم واجب ہوگا۔

سر ،داڑھی ،گردن ،بغل اور زیر ناف کے بال نکالے جائیں تو دم واجب ہوگا۔باقی دیگر اعضاء کے بال نکالنے پر صدقہ واجب ہوگا۔

     اگر حالت احرام میں ہاتھ پیر Ú©Û’ تمام ناخن تراش Ù„Û’ یا کسی ایک ہاتھ یا ایک پیر Ú©Û’ پانچ ناخن تراشے تو اس پر دم واجب ہے، اگر پانچ سے Ú©Ù… ناخن تراشے توہر ناخن پر آدھا صاع یعنی تقریبا ًسواکلو گیہوں یا اس Ú©ÛŒ قیمت صدقہ کرنا ضروری ہے۔ اوراگرناخن اس طرح ٹوٹ جائے کہ ا ب اس Ú©ÛŒ مزید نشونما نہیں ہوگی تواس Ú©Ùˆ توڑکر علحدہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔(عالمگیری، ج1 ،ص244)

      Ø§Ú¯Ø± خوشبو بدن Ú©Û’ کسی ایک حصہ پر لگائے یا مختلف اعضاء پر اس طرح لگائے کہ اسے جمع کرنے سے ایک بڑے عضو Ú©Û’ بقدر ہو تو ایسی صورت میں دم واجب ہے،اگر اس سے Ú©Ù… ہوتو صدقۂ فطر واجب ہوگا۔

      Ø§Ø­Ø±Ø§Ù… Ú©ÛŒ حالت میں مرد حضرات Ú©Û’ لئے ایسا جوتا یا چپل پہننا درست نہیں جس سے قدم Ú©ÛŒ درمیانی ابھری ہوئی ہڈی Ú†Ú¾Ù¾ جائے ØŒ البتہ خواتین Ú©Û’ لئے اورموزے ،جوتے پہننا منع نہیں ہے۔  

دیگر ممنوعات:

1)فسق و فجور کرنا،لڑنا،جھگڑنا‘ ساتھیوں اور خادموں پر غصہ ہونا‘ کسی کو ستانا‘ تکلیف دینا‘ یا کوئی بھی برا عمل کرنا ۔

2)ایسا لباس پہننا جو زعفران یا کسی خوشبودار چیز میں رنگ دیا گیا ہو، اگر خوشبو جاچکی ہوتو ممنوع نہیں۔

3) دار چینی الائچی لونگ سونٹھ یا کوئی اور خوشبودار چیز تناول کرنا،ایسی کھانا یا پینا جس میں خوشبو ملائی گئی اور خوشبو غالب ہو ۔

4)بال یا بدن کو مہندی لگانااور تیل لگانا۔

5) بدن کو اس طرح کھجانا کہ اس کی وجہ سے بال ٹوٹ جائے یا جوں مرجائے۔

6)ہاتھ یا بدن کی کسی حصہ سے یا لباس سے جوں مارنا یا دورکرنا ،جوں کو مارنے کی غرض سے دھوپ میں ڈالنا، جوں مارنے کے لئے کسی سے کہنا۔

7) حدود حرم کے درخت یاگھاس کاٹنا، ہاں اذخرگھاس کاٹنا ممنوع نہیں۔

 Ù…کروہات احرام:

     جو چیزیں حالت احرام میں مکروہ ہیں اور ان پر جزا نہیں لازم آتی وہ یہ ہیں Û”

1)بدن سے میل دور کرنا۔

2) بالوں کوکھولنا۔

3) سر کے بالوںمیں یا داڑھی میں کنگھی کرنا۔

4)سرداڑھی یا باقی جسم کواس طرح کھجاناکہ بال ٹوٹنے یا جوں کے مرنے کا ڈر ہو۔

5)چادر گردن پر باندھنا۔

6) سر یا منہ غلاف کعبہ سے اس طرح چھپانا کہ غلاف سر یا منہ پر لگ جائے۔

7)چادر یاتہبند کے ایک کنارے کو دوسرے کنارہ سے ملاکر باندھنایا دونوں کناروں کوکانٹے یا سوئی وغیرہ کے ذریعہ جوڑنا۔

8) سیاہ، زرد، نیلا کپڑا پہننا خوشبو سونگھنا یا ہاتھ لگانا بشرطیکہ خوشبوکا جرم (جسامت)ہاتھ کو نہ لگے،بیل بوٹے‘پھول اورمیوہ جات سے خوشبوسونگھنا۔

9) سر اور منہ کے سوا کسی اور عضو پربلاعذر پٹی باندھنا اسی طرح ناک یا ٹھڈی کو کپڑے سے ڈھانکنا ، ہاتھ سے ڈھانکنا مکروہ نہیں۔

10)ایسی کھائی جانے والی یا نوش کی جانے والی کچی چیز کا کھانا یا پینا جس میں خوشبو مغلوب ہوتا ہم خوشبوآرہی ہو۔

11)تکیہ پر پیشانی رکھ کر اوندھا سونا۔

12)پان میں لونگ الائچی اور خوشبودار تمباکو ڈال کر کھانا ۔وغیرہ

     تلبیہ اور درود شریف کا کثرت سے اہتمام کریں ۔جب مسجد حرام شریف میں داخل ہوں تومکمل عاجزی  وانکساری Ú©Û’ ساتھ پیکر تواضع بن کر  باادب ØŒ یہ دعاء پڑھتے ہوئے داخل ہوں:

"بِسْمِ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ للّٰہِ وَ الصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ .اللّٰہُمَّ افْتَحْ لِی اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ وَ ادْخِلْنِی فِیہَا اللّٰہُمَّ اِنِّی اَسالُکَ فِیْ مَقَامِی ہٰذَا اَنْ تُصَلِّیْ عَلٰی سَیدِنَا مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَ رَسُوْلِکَ وَ اَنْ تَرحَمْنِی وَ تُقَیلَ عَثَرَاتِی وَ تَغْفِرَ ذُنُوْبِی وَ تَضَعَ عَنِّی وِزْرِی۔"

اور پہلے سیدھا پیر داخل کریں۔چونکہ آمدورفت کا سلسلہ رہتا لہذا کسی جانب کونے کی طرف ہوں اور آگے بڑھیں تاکہ اطمینان سے دعا کرسکیں اور آنے جانے والوں کو تکلیف نہ ہو۔

پھر جب خانہ  کعبہ  پر نظر Ù¾Ú‘Û’ ،توقف کریں اور دعائیں کریں کیونکہ یہ خصوصی طور پر  دعاؤں Ú©ÛŒ قبولیت کا موقع ہے۔

البحر الرائق میں ہے کہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ Ù†Û’ ایک شخص Ú©Ùˆ یہ دعاء تعلیم فرمائی کہ رؤیت بیت اللہ  Ú©Û’ وقت دعاء کرے کہ ائے اللہ مجھے مستجاب الدعوات بنادے۔ اس ایک دعاء Ú©Û’ مقبول ہونے سے تمام دعائیں مقبول ہوجائینگی۔

وَقَدْ ذَکَرَ فِی الْمَنَاقِبِ أَنَّ أَبَا حَنِیفَۃَ أَوْصَی رَجُلًا یُرِیدُ السَّفَرَ إلَی Ù…ÙŽÚ©Ù‘ÙŽÛƒÙŽ بِأَنْ یَدْعُوَ اللَّہَ عِنْدَ مُشَاہَدَۃِ الْبَیْتِ بِاسْتِجَابَۃِ دُعَائِہِ فَإِنْ اُسْتُجِیبَتْ ہَذِہِ الدَّعْوَۃُ صَارَ مُسْتَجَابَ الدَّعْوَۃِ  Û”

     بہتر ہے کہ اس دعاء Ú©Û’ ساتھ یہ بھی کہیں:پروردگار مجھے جائز اور نیک دعاؤں Ú©ÛŒ توفیق عطا فرما!

     اگر کوئی وقتیہ نماز کا وقت ہوتو پہلے نماز ادا کرلیں، ورنہ اضطباع کرکے مطاف میں آئیں۔

اضطباع کے معنی یہ ہیں:

     چادر Ú©Û’ ایک سرے Ú©Ùˆ دا  ہنی بغل Ú©Û’ نیچے سے نکالے کر بائیں کندھے پر ڈالنا,اور رمل کا مطلب یہ ہے کہ دونوں شانوں Ú©Ùˆ جنبش دیتے ہوئے سینہ ابھار کر قریب قریب قدم رکھ کر چلنا  جیسے پہلوان دنگل میں چلتے ہیں۔

     رمل صرف ابتدائی تین چکروں میں مسنون ہے ،جس طواف Ú©Û’ بعد سعی ہے اسی طواف میں رمل واضطباع ہے،خواتین Ú©Û’ لئے نہ رمل ہے اور نہ اضطباع۔

     یہ دعا پڑھتے ہوئے حجر اسود Ú©ÛŒ طرف بڑھیں:

اللَّہُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْک السَّلَامُ فَحَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلَامِ وَ اَدْخِلْناَ دَارَ السَّلَامِ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیتَ یا ذَا الجَلَالِ وَ الاِکْرَامِ اللَّہُمَّ زِدْ ہَذَا الْبَیْتَ تَشْرِیفًا وَتَعْظِیمًا وَتَکْرِیمًا وَبِرًّا وَمَہَابَۃً ، وَزِدْ مِنْ شَرَفِہِ وَکَرَمِہِ مِمَّنْ حَجَّہُ أَوْ اعْتَمَرَہُ تَشْرِیفًا وَتَعْظِیمًا وَتَکْرِیمًا وَبِرًّا۔

      احرام Ú©ÛŒ نیت Ú©Û’ وقت  سے جو لبیک پڑھتے آرہے تھے اب طواف Ú©Û’ آغاز سیہی اسے موقوف کردیں۔

پھر اپنا سیدھا مونڈھا حجر اسود Ú©Û’ بائیں کونے  Ú©Û’ بالمقابل ہو اور تمام  حجر اسود دا  ہنی جانب ہو

بعد ازاں طواف کی نیت کریں:

اللّٰہُمَّ اِنِّی اُرِیدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الحَرَامِ سَبْعَۃَ اَشْوَاطٍ فَیسِّرْہُ لِیْ وَ تَقَبَّلْہُ مِنِّی۔

ترجمہ:ائے اللہ میں تیری رضا وخوشنودی کے لئے تیرے حرمت وتقدس والے گھر کے طواف کی نیت کرتا !کرتی ہوں،تو اسے میرے لئے آسان فرما اور اسے اپنے دربار میں قبول فرما۔

     پھر حجر اسود Ú©Û’ روبرو آکر"بِسْمِ اللّٰہِ ÙˆÙŽ اللّٰہُ اَکْبَرُ ÙˆÙŽ للّٰہِ الحَمْدُ ÙˆÙŽ الصَّلوٰۃُ عَلٰی سیدنا رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم"

کہتے ہوئے کانوں تک ہاتھ اٹھاکر چھوڑدیں۔اس Ú©Û’ بعداپنے  دونوں ہاتھ حجر اسود پر رکھ کر بیچ میں بوسہ دیں مستحب یہ ہے کہ منہ اور پیشانی دونوں Ú©Ùˆ رکھیں اور تین بار بوسہ دیں Û”

حجر اسود چومتے وقت کی دعاء :

      اللَّہُمَّ إیمَانًا بِک وَتَصْدِیقًا بِکِتَابِک وَوَفَاء Ù‹ بِعَہْدِک وَاتِّبَاعًا لِسُنَّۃِ نَبِیِّک مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔

      اگر ہجوم اتنا کثیر ہو کہ  بوسہ دینا ممکن نہیں تو اس پر ہاتھ لگاکر چومے ،اگراس کا بھی موقع نہ ہو تو لاٹھی وغیرہ لگاکر چومے اگر یہ بھی نہ ہوسکے توصرف

      اللّٰہُ اَکْبَرُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ ÙˆÙŽ الحَمْدُ للّٰہِ تَعَالٰی ÙˆÙŽ الصَّلوٰۃُ عَلٰی نَبِیہِ الْمُصْطَفٰی صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ Û”

کہتے ہوئے دونوں ہاتھ اس کی جانب اٹھائیں اور اس یقین کے ساتھ ہاتھوں کو چومیں کہ گویا دونوں ہاتھوں سے اس کو چھولیا ہے،اس طرح چومیں کہ آواز نہ آئے۔

     پھر اضطباع کئے ہوئے رمل Ú©Û’ ساتھ داہنی جانب چلیں۔ دوران طواف جو دعاء یاد ہو کرتے رہیں،اور اسی طرح واپس جب حجر اسود Ú©Û’ پاس آئینگے تو طواف Ú©ÛŒ ایک چکر مکمل ہوگی،اسی طرح سات چکر لگائیں اور ہر چکر میں حجر اسود کا استلام کریں۔

     جب طواف مکمل ہوجائے تو پھر مقام ابراہیم Ú©ÛŒ طرف یہ آیت کریمہ پڑھتے ہوئے چلیں:

وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إبْرَاہِیمَ مُصَلًّی۔

ترجمہ:اور تم مقام ابراہیم کے پاس نماز کی جگہ بناؤ۔

     مقام ابراہیم Ú©Û’ پاس دو  رکعت نماز ادا کریںپہلی رکعت میں سورہ کافرون ،اور دوسری رکعت میں ،سورہ اخلاص پڑھیں۔  یہ دو رکعتیں حنفی مذہب میں واجب ہیں۔اگر مقام ابراہیم Ú©Û’ پاس ہجوم ہو تو پھراس سے قریب جس مقام پرسہولت ہو مسجد شریف میں ادا کرلیں۔اور اگر مکروہ وقت ہو تو یہ دوگانہ نماز، مکروہ وقت ختم ہونے Ú©Û’ بعد ادا کرلیں۔

     اس Ú©Û’ بعد مُلْتَزَمْ  Ú©Û’ پاس آئیں، دونوں ہاتھوں Ú©Ùˆ دراز کرکے اپنا  سینہ پیٹ اور داہنا  رخسار دیوار کعبہ سے چمٹادیں ،اور دعائیں کرتے رہیں۔

نوٹ:"ملتزم "کعبۃ اللہ شریف کے دروازے اور حجر اسود کے درمیانی حصہ کو کہتے ہیں۔

بعد ازاں قبلہ رو Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوکر  خوب آب زمزم پئیں،یہ وقت بھی قبولیت دعاء کا ہے،حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  Ù†Û’  ارشاد  فرمایا :زمزم جس مقصد Ú©Û’ لئے پیا جائے گا وہ مقصد پورا ہوگا۔ اس وقت یہ دعاء پڑھیں:

      اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک عِلْمًا نَافِعًا وَّ رِزْقًا وَاسِعًا وَّ عَمَلاً صَالِحاً وَشِفَاء Ù‹ مِنْ کُلِّ دَاء Û”

       Ø¬Ø¨ سعی Ú©Û’ لئے صفا Ú©Ùˆ جارہے ہوں تو اس سے قبل حجر اسود کا استلام کرلیں،اس طرح  یہ حجر اسود کا  نواں(9)استلام ہوگا۔

     یہ نواں استلام صرف اُس طواف Ú©Û’ بعد ہے جس Ú©Û’ بعد سعی Ú©ÛŒ جارہی ہو۔

     مسجد شریف سے نکلتے وقت  دعاء پڑھتے ہوئے اپنا بایاں قدم  Ø¢Ú¯Û’ بڑھائیں

اس Ú©Û’ بعد  باب صفا سے صفا Ú©ÛŒ طرف یہ پڑھتے ہوئے جائیں:

اَبَدَاُ بِمَا بَدَاَ اللّٰہُ بِہ , بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ  إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِن شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیہِ ان یطَّوَّفَ بِہِمَا ÙˆÙŽÙ…ÙŽÙ† تَطَوَّعَ خَیْراً فَإِنَّ اللّہَ شَاکِرٌ عَلِیمٌ Û”

     اورصفا پر Ú†Ú‘Ú¾ کر کعبۃ اللہ Ú©ÛŒ طرف رخ کریں،دونوںہاتھ کاندھوں تک اس طرح اٹھائیں کہ ہتھیلیاں آسمان Ú©ÛŒ طرف ہوں اور یہ دعا پڑھیں:

اللّٰہُ اَکْبَرُ اللّٰہُ اَکْبَرُ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی مَا ہَدَانَا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی مَا اَوْلَانَا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی مَا اَلْہَمَنَا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی ہَدَانَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلَا اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہ، لَہ الْمُلْکُ وَلَہ الْحَمْدُ یحیِیْ وَ یمِیتُ وَ ہُوَ حَیٌّ لَا یمُوْتُ بِیدِہِ الْخَیرِ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شی ئٍ قَدِیرٌ۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ، وَ صَدَقَ وَعْدَہ، وَ نَصَرَ عَبْدَہ، وَ اَعَزَّ جُنْدَہ،وَ ہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہ۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللُّٰہ وَ لَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہ، مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَ لَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔ اللّٰہُمَّ اِنَّکَ قُلْتَ وَ قُوْلُکَ الحَقُّ اُدْعُوْنِی اَسْتَجِبْ لَکُمْ وَ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیعَادَ وَ اِنِّی اَسْالُکَ کَمَا ہَدَیتَنِیْ لِلْاِسْلَامِ اَنْ لَّا تَنْزِعَہ مِنِّی حَتّٰی تَوَفَّانِیْ وَ اَنَا مُسْلِمٌ. سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ العَظِیْمِ۔ اللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہ وَ صَحْبِہ وَ اَتْبَاعِہ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ۔اللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَ لِمَشَائِخِیْ وَ لِلْمُسْلِمِیْنَ اَجْمَعِینَ وَ السَّلَامُ عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ۔

     ونیز جو دعائیں یاد ہوں وہ پڑھتے رہیں کیونکہ یہ بھی  دعا Ú©Û’ مقبول ہونے کا مقام ہے۔

پھر صفا  سے مروہ Ú©ÛŒ جانب درمیانی رفتار سے چلیں

صفا سے اترتے وقت یہ دعاء پڑھیں:

اللَّہُمَّ اسْتَعْمِلْنِی بِسُنَّۃِ نَبِیِّک وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِہِ ، وَأَعِذْنِی مِنْ مُضِلَّاتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِک یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔( فتح القدیر)

اور میلین اخضرین (جس Ú©Û’ درمیان سبز لائٹس نصب ہیں) Ú©Û’ دوران مردحضرات تیزگام چلیں، خواتین میلین اخضرین Ú©Û’ درمیان  بھی اپنے معمول Ú©Û’ مطابق  ہی چلیں۔

میلین اخضرین کے دوران پڑھی جانے والی دعاء :

رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاعْفُ وَتَکَرمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ ، إنَّک تَعْلَمُ مَا لا نَعْلَمْ. إنَّک أَنْتَ الْأَعَزُّ الْأَکْرَمُ ۔

اس طرح صفا سے مروہ پر ایک چکر مکمل ہوگا اور پھر مروہ سے صفا جانے پر دوچکر ہونگے۔

     مروہ پہنچ کر کعبۃ اللہ Ú©ÛŒ طرف رخ کر کیاسی طرح دعاء کریں جس طرح صفا پر Ú©ÛŒ تھی ،اور پھر مروہ سے صفا Ú©ÛŒ جانب آئیں اسی طرح سات چکر مکمل کریں اور میلین اخضرین Ú©Û’ دوران تیزگام چلیں،ساتواں چکر مروہ پر مکمل ہوگی Û”

     حج تمتع ہو تو سعی سے فارغ ہوکرحلق کروالیں، ایام حج تک حلال رہیں۔ Ú©Ù„ سر Ú©Û’ بال حلق کروانا بہتر ہے اور بال کتروانے Ú©ÛŒ صورت میں تمام سر Ú©Û’ بال انگلی Ú©ÛŒ ایک پور سے زائد مقدار میں کتروانا مسنون ہے،  اور سر Ú©Û’ چوتھائی بال کتروانے Ú©ÛŒ صورت میں واجب تو ادا ہوجاتا ہے تاہم یہ کراہت سے خالی نہیں ۔اور خواتین اپنے تمام سر Ú©Û’ بالوں  یا چوتھائی سر Ú©Û’ بالوں سے لمبائی میں انگلی Ú©ÛŒ ایک پور Ú©Û’ برابر بال کاٹ دیں۔حلق یا قصر Ú©Û’ ساتھ عمرہ مکمل ہوتا ہے Û”

نوٹ1:خواتین بال کاٹتے وقت اس طرح اپنا سر کھلا نہ رکھیں کہ ان پر  غیر Ú©ÛŒ نظر Ù¾Ú‘Û’Û”

نوٹ2:حلق یا قصر حدود حرم میں کروانا واجب ہے ،اگر بیرون حرم حلق یا قصر کروائیں تو دم واجب ہوگا۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کھولتے وقت حلق کروانے والے حضرات کو خصوصی دعاؤں سے سرفراز فرمایا صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے:

عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال :اللَّہُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِینَ ، قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِینَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِینَ .قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِینَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ، قَالَ وَالْمُقَصِّرِینَ۔

     ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ù†Û’ ارشادفرمایا: اے اللہ حلق کروانے والوں پر رحم فرما! حضرات صحابہ کرام Ù†Û’ عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بال Ú©Ù… کروانے والے؟ آپ Ù†Û’ فرمایا:ائے اللہ!حلق کروانے والوں پر رحم فرما! صحابہ کرام Ù†Û’ عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!اور بال Ú©Ù… کروانے والے؟ آپ Ù†Û’ فرمایا: اللہ تعالیٰ ان پر بھی رحم فرمائے۔(صحیح بخاری شریف باب الحلق Ùˆ القصر عند الاحلال حدیث نمبر 1612)

حج قران ہو تو اسی احرام میں رہیں کیونکہ اُنہیں اسی احرام میں حج کرنا ہے۔

 Ø­Ø¬ Ú©Û’ ایام:

حج کے پانچ( 5)دن ہیں:

پانچ یا دن یہ چھ دن !10کنگریاں یا 91کنگریاں ؟

8/9/10/11/ اور 12/ ذی الحجہ۔

  حج Ú©Û’ فرائض:

فرائض حج تین(3) ہیں:

1) احرام۔

2) وقوف عرفات۔

3) طواف زیارت۔

1) احرام: اس سے مراد دل سے حج کی نیت کرنا اورزبان سے تلبیہ (لبیک)کہناہے۔

 2) وقوف عرفات: اس کاوقت9!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ زوال آفتاب Ú©Û’ بعد سے 10!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ صبح صادق Ú©Û’ درمیان میدان ہے ،اس دوران میدان عرفات میں Ú©Ú†Ú¾ دیر Ú©Û’ لئے کیوں نہ ہو ٹھیرنا حج کا رکن اعظم ہے۔

      Ø²ÙˆØ§Ù„ Ú©Û’ بعد علی الفور وقوف کا آغاز کرنا مسنون ہے، وقوف عرفات میں نیت شرط نہیں اور ٹہرنا ضروری نہیں ØŒ طاقت ہوتو ٹہرنا افضل ہے ØŒ بصورت دیگر بیٹھ کر یا حسب سہولت دعاؤں میں مصروف رہیں۔

3) طواف زیارت:10!ذی الحجہ کی صبح سے 12 !ذی الحجہ کے دن، سورج غروب ہونے سے پہلے تک کسی بھی وقت بیت اللہ شریف کا طواف کرنا۔

 Ù†ÙˆÙ¹:ان فرائض حج Ú©Ùˆ ترتیب وار ادا کرناضروری ہے اور ہر رکن Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ مخصوص مکان اور مخصوص وقت میں ادا کرنا بھی لازم ہے اگران تینوںارکان میں سے کوئی رکن چھوٹ جائے تو حج ادا نہیں ہوگا اورنہ قربانی وغیرہ سے اس Ú©ÛŒ تلافی Ú©ÛŒ جاسکتی ہے۔

  واجبات حج

 ÙˆØ§Ø¬Ø¨Ø§Øª حج Ú†Ú¾(6)ہیں:

(1) وقوف مزدلفہ:دس (10) ذی الحجہ کی صبح صادق کے بعدسے طلوع آفتاب سے پہلے تک مزدلفہ میں وقوف کرنا۔

(2) صفا مروہ کے درمیان سعی کرنا۔

(3) رمی جمار: جمرات کو کنکریاں مارنا۔

(4)حج قران اور حج تمتع کرنے والوں کے لئے قربانی کرنا۔

(5) حلق:سر کے بال منڈانا یا قصر: بال کتروانا۔

(6)آفاقی (میقات سے باہر رہنے والے)Ú©Û’ لئے مکہ مکرمہ سے واپسی Ú©Û’ موقع پر طواف وداع  کرنا۔

نوٹ:ان واجبات میں سے اگر کوئی واجب چھوٹ جائے تو خواہ قصداً یا سہواً ترک کیا ہو ایک دم یعنی ایک بکرا قربانی کرنا واجب ہے۔

حج کا پہلا دن

حج کا پہلا دن (یوم الترویہ)

آٹھ(8)ذی الحجہ کو نماز فجر مکہ مکرمہ میں پڑھکر طلوع آفتاب کے بعد منی کی طرف روانہ ہوں۔

منی میں قیام:

منی مکہ مکرمہ سے تقریبا :پانچ(5)کیلو میٹر Ú©Û’ فاصلہ پر دوپہاڑوں Ú©Û’ درمیان واقع ہے۔ 

     منی Ú©ÛŒ روانگی Ú©Û’ لئے موجودہ دور میں معلم Ú©ÛŒ جانب سے گاڑی کا نظم ہوتا ہے ØŒ حجاج کرام Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ قیامگاہ (ہوٹل)سے گاڑیوں Ú©Û’ ذریعہ منی پہنچایا جاتا ہے،اکثر گاڑیاں سات (7) Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ رات ہی منی روانہ ہوجاتی ہیں اس لئے بہتر ہے کہ نماز عشاء Ú©Û’ بعد احرام باندھ لیں۔ کیونکہ( 7) Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ رات منی روانہ ہونے میں شرعا کوئی مضائقہ نہیں۔

      Ù…Ù†ÛŒ جاتے وقت راستہ بھر تلبیہ درود شریف اور دعاؤں میں مصروف رہیں، 9 !Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ فجر جملہ پانچ نمازیں منی میں پڑھنا اور وہیں رات گزارنا سنت ہے Û”

     مکہ مکرمہ پہنچنے Ú©Û’ بعد سے منی Ú©ÛŒ روانگی سے پہلے تک  اگر پندرہ دن نہ ہوئے ہوں تو حج Ú©ÛŒ تمام چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر کریں۔  منی میں واقع مسجد خیف Ú©Û’ قریب ٹہرنا مستحب ہے ورنہ حسب سہولت جہاں موقع ہو ٹہرسکتے ہیں،حکومت Ú©ÛŒ جانب سے منی میں حجاج کرام Ú©Û’ لئے خیمے لگائے جاتے ہیں ،جس پر معلم کا نمبر ہوتا ہے ،وہاں بھی قیام کیا جاسکتا ہے،منی میں حسب سہولت رات بھر تلبیہ استغفار اور دعائیں کرتے رہیں اور درود شریف کثرت سے پڑھیں۔منی میں اگر کسی وجہ سے خیمہ حدود منی Ú©Û’ باہر ہوتو حدود منی میں داخل ہوکر کسی مناسب مقام پر قیام کریں۔

حج کا دوسرا دن نو(9) ذی الحجہ(یوم عرفہ)آج حج کا اہم ترین دن ہے جس میں حج کا عظیم رکن "وقوف عرفہ" ادا کیا جاتا ہے۔

     9!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ منی میں نماز فجر Ù¾Ú‘Ú¾ لیں، نماز Ú©Û’ بعد تکبیر تشریق کہیں۔

تکبیر تشریق یہ ہے:

      اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ÙˆÙŽ اللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ ÙˆÙŽ لِلّٰہِ الْحَمْد۔

      9!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ فجر سے 13!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ عصر تک ہر فرض نماز Ú©Û’ بعد تین بار تکبیر تشریق کہنا افضل ہے۔

اس Ú©Û’ بعد تلبیہ (لبیک)  ذکر اور درود شریف میں مشغول رہیں۔  سورج طلوع ہونے Ú©Û’ بعد جب Ú©Ú†Ú¾ دھوپ Ù†Ú©Ù„ آئے تو منی سے عرفات Ú©ÛŒ طرف روانہ ہوں۔

وقوف عرفہ:

     9!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ زوال Ú©Û’ بعد سے 10!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ صبح صادق Ú©Û’ درمیان ایک لمحہ Ú©Û’ لئے بھی عرفات میں وقوف ہوجائے تو رکنِ حج ادا ہوجاتا ہے۔ لیکن زوال سے غروب آفتاب تک عرفات میں وقوف کرنا ‘واجب ہے، عرفات میں  بطنِ عرنہ Ú©Û’ علاوہ جہاں چاہیں ٹہر سکتے ہیں، البتہ جبلِ رحمت Ú©Û’ پاس وقوف کرنا افضل ہے۔

      ØªÙ„بیہ واذکار دعا واستغفار اور چہارم کلمۂ توحید Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ میں مشغول رہیں، زوال سے پہلے کھانے اور دیگر ضروریات سے فارغ ہو کر غسل کریں جو کہ مسنون ہے ورنہ وضو کرلینا کافی ہے، مسجد نمرہ میں امام Ú©Û’ ساتھ نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رہے ہوں تو ظہر وعصر Ú©Ùˆ ایک اذان اور دو اقامت Ú©Û’ ساتھ ادا کیا جاتا ہے، مسجد نمرہ Ú©Û’ علاوہ عرفات میں اپنے مقام پر نماز ادا کر رہے ہوں تو ظہر Ú©Û’ وقت ظہر اور عصر Ú©Û’ وقت عصر پڑھیں۔

نماز کے بعد سے غروب آفتاب تک تضرع وزاری کے ساتھ درود شریف ذکر ودعاء کرتے ہوئے وقوف کریں۔

 Ø³ÙˆØ±Ø¬ غروب ہونے Ú©Û’ بعد عرفات سے مزدلفہ Ú©Û’ لئے روانہ ہوجائیں اور راستہ تمام تلبیہ تکبیر درود شریف اور دعاؤں کا اہتمام کرتے رہیں Û”

     مزدلفہ Ú©Û’ میدان میں آخری حد پر واقع مشعر حرام نامی پہاڑ Ú©Û’ نزدیک ٹہرنا افضل ہے، وادی محسر میں نہ ٹہریں اور نہ اس میں سے گذریں۔ مزدلفہ پہونچ کر غسل کرنا مسنون ہے ورنہ وضو کافی ہے اگر مغرب Ú©ÛŒ نماز کا وقت باقی ہو تب بھی مغرب ہرگز نہ پڑھیں، جب عشاء کا وقت شروع ہوجائے تب مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ایک اذاں اور ایک اقامت Ú©Û’ ساتھ ادا Ú©ÛŒ نیت سے پڑھیں، مزدلفہ میں مغرب وعشاء Ú©Ùˆ عشاء Ú©Û’ وقت جمع کرکے پڑھنا واجب ہے، جماعت Ú©Û’ ساتھ ادا کرنا افضل ہے، مغرب Ú©ÛŒ فرض Ú©Û’ ساتھ سنت نہ پڑھیں بلکہ عشاء Ú©ÛŒ فرض پڑھیں اس Ú©Û’ بعد پہلے مغرب Ú©ÛŒ سنت پھر عشاء Ú©ÛŒ سنت Ùˆ وتر پڑھیں مزدلفہ میں رات گذارنا سنت مؤکدہ ہے، نمازوں Ú©ÛŒ ادائیگی Ú©Û’ بعد تلبیہ تکبیر درود شریفاور تضرع وزاری Ú©Û’ ساتھ دعاؤں میں مشغول رہیں۔

نوٹ: نماز مغرب عرفات میں یا مزدلفہ کے راستہ میں پڑھنا درست نہیں۔

     مزدلفہ میں صبح صادق سے اجالا ہونے Ú©Û’ درمیان وقوف کرنا واجب ہے خواہ تھوڑی دیر ہی کیوں نہ ہو، طلوعِ آفتاب تک وقوف کرنا سنت ہے، اور فجر Ú©ÛŒ نماز اول وقت ادا کرنا مستحب ہے۔

منی میں تین دن رمی جمار کرنے Ú©Û’ لئے  ستر (70)کنکریاں جو کھجور Ú©ÛŒ Ú¯Ù¹Ú¾Ù„ÛŒ سے بڑی نہ ہوں اور Ú†Ù†Û’ Ú©Û’ دانے سے چھوٹی نہ ہوں،  Ú†Ù† کر ساتھ رکھ لیں۔

  حج کا تیسرا دن 10!Ø°ÛŒ الحجہ

     10!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ صبح ،جب طلوع آفتاب کا یقین ہوجائے تو مزدلفہ سے منی Ú©Û’ لئے روانہ ہوجائیں اور راستہ میں بدستور ذکر ودعا، استغفار وتلبیہ جاری رکھیں اور درود شریف Ú©ÛŒ کثرت کریں۔

     10!Ø°ÛŒ الحجہ کا دن حجاج کرام Ú©Û’ لئے نہایت مصروف دن ہے، لہذا حاجیوں Ú©Û’ لئے نمازِ عید نہیں رکھی گئی ہے، منی پہونچتے ہی پہلا عمل رمی کرنا ہے صرف جمرۂ عقبہ (بڑے شیطان) Ú©ÛŒ رمی کریں ،احرام باندھنے Ú©Û’ بعد سے لبیک Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ کا جو سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے ،اب جمرۂ عقبہ پر پہلی کنکری مارنے سے پہلے ہی اُسے روک دیں۔

     آج رمی کرنے کا مسنون ومستحب وقت طلوع آفتاب سے زوال تک ہے، مباح وقت زوال سے غروب تک ہے، اور غروب سے صبح صادق تک مکروہ وقت ہے۔یعنی زوال سے پہلے رمی کرنا مستحب ہے ØŒ زوال Ú©Û’ بعد سے غروب تک کرنا‘ جائز ہے، اور غروب Ú©Û’ بعد سے صبح صادق تک کرنا ‘مکروہ ہے۔

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Ø§ کام قربانی ہے:

     حج افراد کرنے والوں پر حج Ú©ÛŒ قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب ہے Û”

     حج قران اور حج تمتع کرنے والے افراد پر قربانی کرنا ‘واجب ہے۔

تیسرا کام حلق یا قصر:

     قصر (بال کتروانے) Ú©Û’ بالمقابل حلق (سر منڈانا) افضل ہے، اس کا وقت 10!11!12!Û” Ø°ÛŒ الحجہ ہے لیکن دسویں Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ کروانا افضل ہے۔ حجامت Ú©Û’ وقت قبلہ رو بیٹھنا اور دائیں جانب سے شروع کرنا سنت ہے، حلق کروانے Ú©Û’ بعد احرام کھول دیں۔ نوٹ:رمی ،قربانی اور حلق میں ترتیب ضروری ہے ،اگر پہلے حلق کرواکر بعد میں قربانی Ú©ÛŒ جائے تو دم واجب ہوگا۔

رمی قربانی اور حلق Ú©Û’ بعد طواف زیارت کیلئے مکہ مکرمہ روانہ ہوجائیں اور طواف زیارت اپنے معمول Ú©Û’ لباس میں  کریں،  اگر پہلے سعی نہ Ú©ÛŒ ہو تو اس طواف Ú©Û’ بعد سعی کرلیں اس طواف میں رمل بھی کریں اور اگر سعی پہلے کرچکے تھے تو پھر اس طواف میں رمل نہ کریں، طواف زیار ت کا وقت 10!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ صبح صادق سے 12!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Û’ غروب آفتاب تک ہے، لیکن 10!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ طواف کرنا افضل ہے۔ حرم شریف سے واپس ہو کر رات منی میں گذاریں کیونکہ رات منی میں گذارنا مسنون ہے۔

 Ø­Ø¬ کا چوتھا دن11!Ø°ÛŒ الحجہ

      11!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Û’ دن تینوں جمرات Ú©ÛŒ رمی واجب ہے،پہلے سات کنکریاں چھوٹے شیطان Ú©Ùˆ ماریں، رمی Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ Ø¢Ú¯Û’ بڑھ جائیں اور قبلہ رو ہاتھ اٹھا دعاء کریں، حضور قلبی Ú©Û’ ساتھ حمد وصلوۃ اور استغفار ودعاء میں اگر موقع ہو تو( Ú©Ù… سے Ú©Ù… بیس قرآنی آیتیں Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ وقت تک، ورنہ حسب سہولت) مشغول رہیں اسکے بعد درمیانی شیطان Ú©Ùˆ سات کنکریاں ماریں اور تحمید تہلیل تکبیر درود شریف اور دعاء میں اتنی ہی دیر مشغول رہیں، پھرجمرۂ عقبہ (بڑے شیطان) Ú©ÛŒ رمی کریں اسکے بعد رمی کرنا نہیں ہے اس لئے رمی Ú©Û’ بعد نہ ٹہیریں اور نہ دعاء کریں بلکہ Ø¢Ú¯Û’ بڑھ جائیں۔

     رمی کا وقت مسنون زوال سے غروب تک ہے اور غروب تا صبح صادق بلا عذر کریں تو کراہت Ú©Û’ ساتھ جائز ہے۔ اور کوئی عذر Ú©ÛŒ وجہ رات میں ہی کریں تو مکروہ نہیں ہے۔

     10!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ اگر طواف نہیں کیا گیا تھا تو گیارہ Ú©Ùˆ طواف Ú©Û’ لئے مکہ مکرمہ Ú†Ù„Û’ جائیں اورطواف کرکے، منی واپس ہوجائیں اور رات منی میں ہی گذاریں۔

 Ø­Ø¬ کا پانچواں دن 12!Ø°ÛŒ الحجہ

     12!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Û’ دن گیارھویں Ú©ÛŒ طرح زوال Ú©Û’ بعد اسی ترتیب سے تینوں جمرات Ú©ÛŒ رمی کریں،جمرہ اولی Ú©Ùˆ سات کنکریاں اور جمرۂ وسطی Ú©Ùˆ سات اور پھر جمرۂ عقبہ Ú©Ùˆ سات کنکریاں ماریں،اسکے بعد غروب آفتاب سے پہلے مکہ معظمہ Ú†Ù„Û’ جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں تا ہم مسنون یہ ہے کہ 13تاریخ Ú©Ùˆ رمی کرکے جائیں اور آفتاب غروب ہوجائے تو پھر13Ú©ÛŒ رمی کئے بغیر جانا مکروہ ہے، اور 13!Ø°ÛŒ الحجہ Ú©ÛŒ صبح منی میں ہوجائے تو پھر تیرھویں Ú©ÛŒ رمی کرنا واجب ہے، رمی کئے بغیر جانا‘ جائز نہیں ØŒ اس صورت میں تیرھویں Ú©Û’ دن بھی اسی ترتیب اور اسی طریقہ سے تینوں جمرات Ú©ÛŒ رمی کریں، (جمرہ اولی پر سات کنکریاں اور جمرۂ وسطی پر سات اور پھر جمرۂ عقبہ پر سات کنکریاں ماریں) اس رمی کا وقت صبح سے مغرب تک ہے البتہ زوال Ú©Û’ بعد وقت مسنون ہے۔

طواف وداع:

     طواف وداع آفاقی (میقات Ú©Û’ باہر سے آنے والے) Ú©Û’ لئے واجب ہے، افضل یہ ہے کہ بوقت واپسی طواف وداع Ú©ÛŒ نیت Ú©Û’ ساتھ طواف کیا جائے اس طواف میں نہ اضطباع ہے اور نہ رمل، اسی طرح اسکے بعد سعی کرنا بھی نہیں، طواف Ú©Û’ بعد حسب قاعدہ دوگانہ ادا کریں، ملتزم سے چمٹ کر خوب دعا کریں، بابِ کعبہ پر غلاف کعبہ Ú©Ùˆ Ù¾Ú©Ú‘ کر تضرع وزاری Ú©Û’ ساتھ دعا کریں مقام ابراہیم اور زمزم Ú©Û’ پاس آکر درود شریف Ú©ÛŒ کثرت کریں، پھر جو چاہیں دارین Ú©ÛŒ سعاد ت Ú©Û’ لئے گڑگڑا کردعا ئیں کریں۔

     طواف وداع Ú©Û’ موقع پر بیت اللہ شریف سے جدائی پر دل میں رنج وغم ‘حزن وملال Ú©ÛŒ کیفیت پیدا کریں، اشک آور آنکھوں سے خانۂ کعبہ Ú©ÛŒ طرف نہایت حسرت Ú©ÛŒ نگاہ سے دیکھتے ہوئے دوبارہ حاضری Ú©ÛŒ تمنا Ú©Û’ ساتھ تعظیماً اُلٹے پیر Ú†Ù„ کر حرم شریف سے باہر نکلیں۔

      Ø±ÙˆØ¶Û‚ حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  Ú©ÛŒ زیارت مقدسہ قبولیت حج Ú©ÛŒ سند اور شفاعت Ú©ÛŒ ضمانت ہے ØŒ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  Ù†Û’ ارشاد فرمایا من زار قبری وجبت لہ شفاعتی جس Ù†Û’ میرے روضہ پاک پر حاضری دی اس Ú©Û’ لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ من حج ولم یزرنی فقد جفانی جس Ù†Û’ حج کیا اور میری زیارت نہ Ú©ÛŒ یقینا اس Ù†Û’ مجھ پر ظلم کیا ہے۔

     اللہ تعالی سب Ú©Ùˆ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  Ú©Û’ بتلائے ہوئے طریقے Ú©Û’ مطابق مناسک حج وعمرہ ادا کرنے اور آداب زیارت مقدسہ بجالانے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وعلی آلہ وصحبہ اجمعین والحمد للہ رب العالمین۔

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد

www.ziaislamic.com