Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

ماہ صفر' کیا کریں کیا نہ کریں


  اسلام دین حق وصداقت ہے، جس Ù†Û’ عقیدۂ توحید ورسالت Ú©Û’ انوار سے کائنا ت Ú©Ùˆ روشن ومنور کیا اور ہرقسم Ú©ÛŒ باطل رسومات اورمشرکانہ تو ہمات کاخاتمہ کیا۔جاہلیت Ú©ÛŒ فرسودہ رسومات ومشرکانہ توہمات میں یہ بات بھی تھی کہ لوگ ماہ صفر Ú©Ùˆ منحوس سمجھتے تھے اور اس سے بدشگونی لیتے تھے،اس دورمیں لوگوں کایقین تھاکہ اس ماہ Ú©ÛŒ آمد Ú©ÛŒ وجہ سے وہ مصائب Ùˆ بلیات میں گھرجاتے ہیں،اور معیشت تباہ وبرباد ہوجاتی ہے،وہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اس ماہ Ú©Û’ سبب وہ بیماریوں میں مبتلاہوجاتے ہیں،اوریہ نظریہ رکھتے تھے کہ اس ماہ میں نحوست ہوتی ہے ،کوئی بڑا کام یا کوئی نئی مہم کاآغازاس ماہ میں نہیں کرنا چاہئے ؛اس طرح Ú©Û’ باطل عقیدوں Ú©Ùˆ وہ اپنے دل میں جگہ دیتے تھے۔اسلام Ù†Û’ ان تمام باطل تصورات Ú©Ùˆ ختم کردیا،ایمان وعقیدہ Ú©ÛŒ نعمت لازوال Ú©Û’ ذریعہ یہ درس دیا کہ مصائب وآلام کا تعلق کسی ماہ وسال سے نہیں ہے بلکہ وہ نیکو کاروں Ú©Û’ لئے اللہ تعالی Ú©ÛŒ جانب سے امتحان وآزمائش اور گنہگار Ú©Û’ حق میں اس Ú©ÛŒ بدعملیوں کانتیجہ ہے‘ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَمَا أَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ وَیَعْفُوا عَنْ کَثِیرٍ۔

ترجمہ:اور جو مصیبت بھی تمہیں پہنچتی ہے (اس بدعملی )کے سبب پہنچتی ہے جوتمہارے ہاتھوں نے کمائی ہے، حالانکہ وہ (اللہ تعالیٰ) بہت سی (نافرمانیوں)کودرگزرکردیتا ہے۔(سورۃ الشوری۔30)

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے عقائد باطلہ کی تردید فرماتے ہوئے ارشادفرمایا:

لَا عَدْوَی وَلَا طِیَرَۃَ وَلَا ہَامَۃَ وَلَا صَفَرَ۔ ۔ ۔ ۔

ترجمہ : کوئی بیماری متعدّی نہیں ہوتی‘بدشگونی جائزنہیں‘ الّو اور صفر Ú©Û’ مہینہ میں کوئی نحوست نہیں! (صحیح البخاری ØŒ حدیث نمبر:5380۔زجاجۃ المصابیح ،ج3،ص446)

یادرہے کہ شب وروز مصائب ومشکلات نہیں لاتے، کسی مہینہ کی آمد کی وجہ سے مصیبت نہیں آتی ،!بلکہ حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے توہماری بداعمالیاں ہی ان بلاؤں کا سبب ہوتی ہیں اورماہ صفر سے متعلق ہمیں غورکرنا چاہئے کہ ہمارے باطل توہمات ہمیں فتنوں اور مشکلات میں گِھرجانے کاسبب تونہیںبن گئے؟۔ہم اپنی دنیا اور آخرت کے تمام معاملات کواللہ تعالیٰ اور اس کے عظمت والے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سپر د کردیں تو نہ ہم شکوک وشبہات میں مبتلاہونگے اور نہ ایسی فکر دامن گیر ہوگی۔

جہاں تک بدشگونی کا تعلق ہے حضور اکرم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے خیال کو غلط قراردیااور توہم پرستی کے تصو رکی یکسر نفی فرمادی ،سنن ابو داودسنن ترمذی میںحدیث شریف ہے :

  عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ : اَلطِّیَرَۃُمِنَ الشِرْکِ قَالَہُ ثَلاثاً۔

ترجمہ:سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بدشگونی لینا شرک جیسا عمل ہے ، آپ نے اس کوتین مرتبہ فرمایا -(سنن الترمذی،حدیث نمبر:1712،سنن ابی داود،حدیث نمبر:3912)

سنن ابوداود شریف کی ایک روایت میں ہے، حضوراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا :

  الْعِیَافَۃُ وَالطِّیَرَۃُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ۔

ترجمہ:پرندہ کے ذریعہ فال لینا، کسی چیز سے بدشگونی لینا اور کنکریوں سے فال نکالنا شیطانی کام ہے۔(سنن ابی داود ، حدیث نمبر:3909)

مذکورۂ بالاآیت کریمہ واحادیث شریفہ کی روشنی میں واضح ہوجاتاہے کہ صفر کے مہینہ کو منحوس سمجھنا غیراسلامی ہے-

صفرکے مہینہ میں شادی بیاہ سے گریز کرنااورخوشی ومسرت Ú©ÛŒ تقاریب Ú©Û’ انعقاد  کونامناسب سمجھنایہ سب بے جاامورہیںاورجاہلیت Ú©Û’ باطل تو ہمات Ú©ÛŒ پیداوار ہیں؛جن Ú©ÛŒ دین اسلام میں کوئی گنجائش نہیں، ماہ صفر Ú©ÛŒ تاریخی حیثیت بھی اگر دیکھی جائے تو ایک روایت Ú©Û’ مطابق حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام Ù†Û’ حضرت خاتون جنت رضی اللہ تعالی عنھاکا نکاح حضرت علی کرم اللہ وجھہ سے اسی ماہ مبارک میں کروایاتھا‘Ú¯Ùˆ کہ معروف روایت ماہ شوال Ú©ÛŒ ہے Û”(سبل الہدی والرشاد، ج12،ص469)

بعض لوگ ماہ صفرمیں کسی اہم کام Ú©Û’ لئے سفر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتے‘ جبکہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ہجرت Ú©Û’ موقع پر مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ Ú©ÛŒ جانب سفرکا آغاز ایک روایت Ú©Û’ مطابق ماہ صفرکے آخرمیں فرمایاتھا۔(شرح الزرقانی علی المواھب،ج،2ص102)

  معاشرہ میں یہ تصوربھی عام ہے کہ ماہ صفر Ú©Û’ آخری چہارشنبہ Ú©Ùˆ سیروسیاحت کا اہتمام کیا جائے ،اس دن تفریح کیلئے روانہ ہوں اورگھانس ‘سبزہ وغیرہ پرچہل قدمی ہو۔ اگر یہ چہل قدمی اس تصور Ú©ÛŒ ساتھ Ú©ÛŒ جائے کہ بلااور وباسے حفاظت ہوجاتی ہے اور مصائب دفع ہوجاتے ہیں تو اس کا اسلامی کتب سے کوئی ثبوت نہیں ملتا،اگر کوئی اسی پر اصرار کرے تو عرض کیا جائے گا : اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ آخری چہارشنبہ Ú©Ùˆ بلائیں زیادہ نازل ہوتی ہیں ‘تو ایسی صورت میں سیروتفریح نہیں بلکہ عبادت وریاضت Ú©ÛŒ جانی چاہئے ،نیکی وبھلائی Ú©ÛŒ فکرکرنی چاہئے اور صدقہ وخیرات کرناچاہئے۔

اللہ تعالی ہمارے قلوب میں حسن عقیدہ Ú©Ùˆ جاگزیں فرمائے،عمل صالح Ú©ÛŒ دولت نصیب فرمائے‘اور تعلیماتِ کتاب وسنت پرثابت قدم رہنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے!آمین

از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر- www.ziaislamic.com