Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت اسمعیل علیہ السلام کی قربانی‘تسلیم ورضا کا اعلی نمونہ


اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کومختلف اندازسے آزماتا ہے،جوشخص جتنا بلندہوتا ہے اسی قدراس کوآزمائش میں مبتلاکیا جاتا ہے،اسی لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:سب سے سخت آزمائش انبیاء کرام کے ساتھ ہوتی ہے،اس کے بعد جوشخص جس درجہ کا ہے اسی لحاظ سے اس کوآزمایاجاتاہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسمعیل علیہ السلام کوسخت امتحان کے مراحل سے گزاراگیا،کڑی آزمائش ہوئی ؛لیکن وہ حضرات ہرامتحان میں ثابت قدم رہے اور رضاء الہی ومنشأ ربانی پراپنے مال ودولت،اولادووطن اورجان عزیزسب کچھ قربان کردیا۔ان کی عظیم قربانیاں تسلیم ورضاکا اعلی نمونہ ہیں،ان کا جذبہ طاعت واستقامت امت کے لئے درس ہدایت ہے۔
ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے AHIRCکے زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نما حیدرآباد میں ہفتہ واری توسیعی لکچر کے دوران کیا۔
سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب قبلہ Ù†Û’ فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب نارنمرودسے نجات پاکر ملک شام تشریف لائے تووہاں آپ Ù†Û’ بارگاہ خداوندی میں فرزندصالح Ú©ÛŒ دعامانگی،اللہ تعالی Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ دعاکوشرف قبولیت سے نوازتے ہوئے‘کبرسنی میں آپ کوصاحب علم وفراست،بردبارصاحبزادہ Ú©ÛŒ بشارت دی،چنانچہ حضرت اسمعیل تولد ہوئے،آپ اپنے فرزند دلبند Ú©ÛŒ ولادت پر شاداں اورشکر گزارتھے۔حضرت ابراہیم کوپھرامتحان Ú©ÛŒ راہ امتحان سے گزارا گیا،حکم الہی آیا کہ ’اپنی اہلیہ اورشیرخوارلڑکے کوبے آب وگیاہ مقام پرچھوڑآئیں‘۔آپ بلاپس وپیش Ø­Ú©Ù… الہی Ú©ÛŒ تعمیل میں عازم سفرہوئے،دشوارگزارگھاٹیوں کا سفرکرتے ہوئے ،مختلف مراحل Ø·Û’ کرکے مکہ مکرمہ پہنچے اوراپنے گھروالوں کو۔جہاں اب کعبۃ اللہ ہے۔اس Ú©Û’ قریب ایک درخت Ú©Û’ نیچے بٹھادیا، اس وقت مکہ مکرمہ میں نہ کوئی انسان تھا اور نہ ہی وہاں پانی موجود تھا۔ آپ Ù†Û’ انہیں ایک Ú†Ù…Ú‘Û’ کا تھیلادیا جس میںکھجورتھے اور پانی سے بھرا ہوا ایک چھوٹا مشکیزہ دیا۔جب آپ واپس جانے Ù„Ú¯Û’ تو حضرت ہاجرہ عرض کرنے لگیں:آپ ہمیں اس جنگل میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر کہاں جا رہے ہو؛ جہاں نہ کوئی انسان ہے اور نہ کوئی اور چیز؟ وہ بارہا یہی کہتی رہیں لیکن حضرت ابراہیم Ù†Û’ انھیں Ù…Ú‘ کر بھی نہیں دیکھا،تب حضرت ہاجرہ Ù†Û’ عرض کیا:کیا اللہ تعالی Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ ایسا کرنے کا Ø­Ú©Ù… دیا ہے؟ آپ Ù†Û’ فرمایا : ہاں!تو حضرت ہاجرہ Ù†Û’ کہا:پھر تواللہ ہمیں ضائع نہیں فرمائے گا، یہ کہہ کر وہ اطمِنان Ú©Û’ ساتھ واپس لوٹ آئیں اورحضرت ابراہیم علیہ السلام بھی وہاں سے تشریف Ù„Û’ گئے۔جب آپ ثنیہ گھاٹی پر پہنچے جہاں سے وہ آپ Ú©Ùˆ نہیں دیکھ سکتے تھے ‘وہاں رک گئے اور کعبۃ اللہ شریف Ú©ÛŒ جانب رُخ کیااوراپنے دستہائے اقدس اٹھاکر ان کلمات Ú©Û’ ساتھ دعا Ú©ÛŒ:اے ہمارے پروردگار!میں Ù†Û’ اپنی اولاد Ú©Ùˆ تیرے محترم گھر Ú©Û’ پاس اس بے آب وگیاہ مقام پر ٹھہرایا ،اے ہمارے پروردگار!تاکہ یہ نمازیں پڑہیں،اور تو لوگوں Ú©Û’ دلوں Ú©Ùˆ ایسا کردے کہ ان Ú©ÛŒ طرف جھکے رہیں،اور ان Ú©Ùˆ میوؤں سے روزی عطا فرما،تاکہ وہ تیرا شکر بجالائیں۔
مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ حضرت اسمعیل علیہ السلام کے لئے جنت کا دنبہ فدیہ دیاگیااورہمارے لئے ایک جانورکی قربانی جان کا فدیہ اورحفظ وامان کی ضامن قرارپاتی ہے۔قربانی ہرمسلمان،عاقل وبالغ،مقیم اورصاحب نصاب پرواجب ہے۔
مفتی صاحب قبلہ Ù†Û’ کنزالعمال Ú©Û’ حوالہ سے حدیث شریف بیان Ú©ÛŒ کہ قیامت Ú©Û’ دن‘قربانی Ú©Û’ جانورکی جسامت ستر(70)درجہ اضافہ کردی جائے Ú¯ÛŒ اوراس کوصاحب قربانی Ú©ÛŒ نیکیوں Ú©Û’ پلڑے میں رکھاجائے گا۔
قربانی کے جانورکے ہربال کے بدلہ صاحب قربانی کوعظیم نیکی عطاکی جاتی ہے،صحابہ کرام نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا،یارسول اللہ !یہ قربانیاں کیا ہیں ؟حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا: تو اس میں ہمارے لئے کیا ہے ؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :چھوٹے سے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے ، صحابہ عرض گزار ہوئے :یارسول اللہ!پھر اون کے بارے میں کیا حکم ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اون کے چھوٹے سے بال کے بدلہ ایک عظیم نیکی ہے۔
مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ ایک گھرمیں اگرگئی افرادصاحب نصاب ہوں تو سب پرعلحدہ علحدہ قربانی واجب ہوگی،ایک قربانی سارے گھروالوں کی طرف سے کافی نہ ہوگی۔
سلام ودعاء پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔جناب الحاج محمدیوسف وحید صاحب(جدہ)جناب مصطفی صاحب(جدہ)کے علاوہ دیگرمعززین اورعوام کی کثیر تعدادشریک بزم رہی۔مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی صاحب استاذجامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔
www.ziaislamic.com