Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

علم غیب مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


 Ø§Ù„لہ تعالی Ù†Û’ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ اپنی بارگاہ سے خصوصی علم عطا فرما یاہے،آپ اللہ تعالی Ú©ÛŒ عطا سے جو Ú©Ú†Ú¾ ہوچکا اور جوکچھ ہونے والا ہے سب جانتے ہیں۔

سورہ آل عمران کی آیت نمبر 44 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ۔
ترجمہ:یہ غیب کی خبریں ہیں جس کی ائے نبی ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔( سورة آل عمران:44)
     سورہ تکویر Ú©ÛŒ آیت نمبر 24 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ۔ترجمہ:اور وہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں۔(سورة التكوير:24)
سورۃ النساء آیت 113 میں ارشاد باری تعالی  ہے:
وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا-
ترجمہ: اور اللہ Ù†Û’ آپ پر کتاب وحکمت نازل فرمائی اور اس Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ وہ سب علوم عطا کردئیے جو آپ نہیں جانتے تھے،اور یہ آپ پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہے۔ جامع ترمذی میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دونوں دستہائے مبارکہ میں دو کتابیں Ù„Û’ ہوئے برآمد ہوئے اور فرمایا :تم جانتے ہو کہ یہ دو کتابیں کیا ہیں؟ ہم Ù†Û’ عرض کیا: یا رسول اللہ ! آپ Ú©Û’ بتلائے بغیر ہم نہیں جان سکتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ سیدھے دست مبارک Ú©ÛŒ کتاب Ú©Û’ متعلق فرمایا کہ یہ رب العالمین Ú©ÛŒ طرف سے ایک کتاب ہے، اس میں جنتیوں Ú©Û’ نام اور ان Ú©Û’ باپ دادا اور قبیلوں Ú©Û’ نام ہیں اور پھر آخر میں سب Ú©ÛŒ جملہ تعداد بتلادی گئی ہے، ان میں نہ کبھی اضافہ کیا جائے گا اور نہ Ú©Ù…ÛŒ‘ پھر اس کتاب Ú©ÛŒ نسبت فرمایا جو بائیں دست مبارک میں تھی: یہ رب العالمین Ú©ÛŒ طرف سے ایک کتاب ہے اس میں دوزخیوں Ú©Û’ نام اور ان Ú©Û’ آباء اور قبائل Ú©Û’ نام ہیں، جس Ú©Û’ آخر میں سب Ú©ÛŒ جملہ تعداد درج کردی گئی ہے‘ ان میں نہ تو کبھی اضافہ کیا جائے گا اور نہ Ú©Ù…ÛŒ (جامع ترمذی: 2291) ۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَفِى يَدِهِ كِتَابَانِ فَقَالَ : أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الْكِتَابَانِ. فَقُلْنَا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ أَنْ تُخْبِرَنَا. فَقَالَ لِلَّذِى فِى يَدِهِ الْيُمْنَى  هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاءُ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْمِلَ عَلَى آخِرِهِمْ فَلاَ يُزَادُ فِيهِمْ وَلاَ يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا. ثُمَّ قَالَ لِلَّذِى فِى شِمَالِهِ  هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ النَّارِ وَأَسْمَاءُ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْمِلَ عَلَى آخِرِهِمْ فَلاَ يُزَادُ فِيهِمْ وَلاَ يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا.
صحیح بخاری شریف میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
عَنْ أَنَسٍ رضى الله عنه Ø£ÙŽÙ†ÙŽÙ‘ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم  نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ ØŒ فَقَالَ  أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ ØŒ ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ ØŒ ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ ØŒ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ ØŒ حَتَّى أَخَذَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ  .
 Ø­Ø¶ÙˆØ± نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ حضرت زید ‘ حضرت جعفر اور حضرت ابن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم Ú©ÛŒ شہادت Ú©ÛŒ خبر‘ ان Ú©Û’ بارے میں وہاں سے باضابطہ اطلاع آنے سے قبل ہی صحابہ Ú©Ùˆ عطافرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا: پرچم اسلام Ú©Ùˆ زید رضی اللہ عنہ Ù†Û’ لیا اور وہ شہید ہوگئے‘ پھر جعفر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ پرچم اسلام تھام لیا اور جام شہادت نوش کرلیا‘ پھر ابن رواحہ رضی اللہ عنہ Ù†Û’ عَلم اسلام سنبھالا اور وہ بھی شہید ہوگئے۔ اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ چشمان اقدس سے آنسو رواں تھے۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا) یہاں تک کہ اللہ Ú©ÛŒ تلواروں میں سے ایک تلوار خالد ابن ولید رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اسلام کا جھنڈا لیا اور اللہ Ù†Û’ اہل اسلام Ú©Ùˆ فتح Ùˆ نصرت سے ہمکنار کیا۔ (صحیح بخاری ‘ حدیث نمبر: 3757)Û” 
مسند امام احمد میں روایت ہے:عَنْ مُنْذِرٍ حَدَّثَنَا أَشْيَاخٌ مِنَ التَّيْمِ قَالُوا قَالَ أَبُو ذَرٍّ لَقَدْ تَرَكَنَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُحَرِّكُ طَائِرٌ جَنَاحَيْهِ فِى السَّمَاءِ إِلاَّ أَذْكَرَنَا مِنْهُ عِلْماً.
 Ø­Ø¶Ø±Øª ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا:حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ اس حال ميں ہمیں رخصت کیا کہ فضا میں محو پرواز ہر قسم Ú©Û’   پرندوں تک Ú©Û’ بارے میں آپ Ù†Û’ ہمیں آگہی بخشی ہے(مسند امام احمد‘ حدیث نمبر: 21970)Û”
صحیح بخاری شریف میں روایت ہے کہ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کا گذر دو قبروں پر سے ہوا تو آپ Ù†Û’ فرمایا کہ ان دونوں Ú©Ùˆ عذاب ہورہا ہے اور عذاب کسی ایسی وجہ سے نہیں ہورہا ہے جس سے بچنا دشوار تھا ‘ان میں سے ایک تو  پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلخوری کرتا پھرتا تھا، پھر آپ Ù†Û’ ایک سبز شاخ منگواکر اس Ú©Û’ دو حصے کئے اور ہر ایک ٹکڑا ہر قبر پر لگادیا‘ صحابہ Ù†Û’ عرض کیا: اس Ú©ÛŒ حکمت کیا ہے؟ یا رسول اللہ ! ارشاد فرمایا: جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان Ú©Û’ عذاب میں تخفیف ہوتی رہے Ú¯ÛŒ Û”  (صحیح بخاری شریف،کتاب الجنائز، باب الجريد على القبر،حدیث نمبر:1361)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ  رضى الله عنهما ØŒ عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ : إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ Û” وَمَا يُعَذَّبَانِ فِى كَبِيرٍ ØŒ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ ØŒ وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِى بِالنَّمِيمَةِ  . ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ ØŒ ثُمَّ غَرَزَ فِى كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ØŒ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا ØŸ فَقَالَ : لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا  .
اس موقع پر آپ Ù†Û’ بیک وقت ماضی ØŒ حال Ùˆ مستقبل  Ú©ÛŒ خبر دی کہ حالیہ قبر میں ہورہے عذاب Ú©Ùˆ بھی ملاحظہ فرمایا اور ماضی میں کئے گئے ان Ú©ÛŒ خطاؤں Ú©ÛŒ بھی نشاندہی فرمائی اور مستقبل Ú©Û’ بارے میں فرمایا کہ جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں اُن Ú©Û’ عذاب میں تخفیف ہوتی رہے گی۔
از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ
شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآبادالہند۔
www.ziaislamic.com