Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

روزہ فضائل ومسائل


اللہ تعالی نے جو عبادات ہم پر مقرر کئے ہیں ان کی ادائی میں ہمارے لئے جہاں اخروی فوائد ہیں وہیں دنیوی فوائد بھی ہیں،روزہ ارکان اسلام کا چوتھا رکن ہے،روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس کے ذریعہ روزہ دار کی تربیت ہوتی ہے،وہ نعمتوں کی قدردانی کرنے والابنتاہے،غریب ونادار،بھوک وفاقہ سے دوچار افراد سے متعلق غمگساری کا جذبہ پیدا ہوتاہے، روزہ کی برکت سے انسان صبر کا عادی ہوجاتاہے،صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے،پینے اور ازدواجی تعلقات سے رکے رہنے کی وجہ روزہ دارکو صفت الہی سے کچھ مناسبت حاصل ہوتی اور وہ صفت الہی کے رنگ میں رنگ جاتا ہے۔

انسانی جسم کی صحت کا مدار "معدہ"پر ہے،اگر نظام معدہ درست ہوتو سارا جسم تندرست رہتاہے،معدہ کے اندر مدافعانہ قوت ہوتی ہے،جو جسم انسانی سے بیماریوں کو دفع کرتی رہتی ہے،لیکن مسلسل کھانا ہضم کرنے کی وجہ سے معدہ کمزور ہوجاتاہے اسی لئےخالق کائنات نے روزہ کاحکم دیکر معدہ کے لئے راحت کا سامان فراہم کیاتاکہ وہ دیگر گیارہ مہینوں کے لئے تازہ دم ہوجائے اور ایک صالح قوت کا حامل ہوجائے۔

ہر عبادت کا بدلہ اللہ تعالی نے ثواب کی شکل میں مقرر کیا ہے لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا بدلہ خود خالق کائنات ہوجاتاہے اور روزہ دار کو اپنے دیدار سے مشرف کرتاہے۔

�روزہ کی حالت میں خاص طور پر برائيوں سے بچتے رہیں،مکروہات اور مشتبہات سے بھی اجتناب کریں،صحیح بخاری وصحیح مسلم میں حدیث پاک ہے :

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ ،رَضِىَ اللهُ عَنْهَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِى أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ.

ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص روزہ کی حالت میں بے ہودہ باتوں سے نہيں بچتا اللہ تعالی کو کوئی پرواہ نہيں کہ اس بندہ نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔( صحیح بخاری ،حدیث نمبر:1903)

روزہ سے متعلق چند ضروری احکام

٭ اگر کوئي شخص سحری نہ کھائے اور صبح صادق کے بعد اٹھے تو وہ شخص اگر نصف نہار شرعی سے قبل روزہ کی نیت کرلے تو اس کا روزہ ہوجائے گا،نہار شرعی صبح صادق سے غروب تک ہوتاہے۔

٭روزہ کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ اور منجن کا استعمال مکروہ ہے،اگر اس کے ذرات حلق میں پہنچ جائيں تو ایسی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے،لہذا احتیاط کے بطور ٹوتھ پیسٹ اور منجن کے استعمال سے اجتناب ہی کرنا چاہئیے،سگریٹ نوشی اوربیڑی نوشی کی صورت میں چونکہ دھواں حلق کے اندر چلا جاتا ہے اس لئے ان کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔

Ù­ بیماری Ú©ÛŒ وجہ سے اگر روزہ رکھنا ضرر رساں ہوتو ایسی صورت میں صحت ہونے Ú©Û’ بعد ان روزوں Ú©ÛŒ قضاء کرلیں،چنانچہ اگر کوئی بلڈپریشریاشوگر کا مریض ہو جسے وقفہ وقفہ سے پانی اور کھانا ضروری ہو،یاکو‏ئي دمہ کا مریض ہوکہ ماہر ڈاکٹرس انہلر کا استعمال اس Ú©Û’ لئے ناگزير قرار دیتے ہوں توچونکہ انہلر Ú©Û’ ذریعہ دوا بھاپ Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں اندر پہنچ جاتی ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے روزہ ٹوٹ جاتاہے،اسی لئے بحالت روزہ انہلر کا استعمال درست نہیں البتہ ایسےافرادکے لئے شریعت اسلامیہ Ù†Û’ رخصت دی ہےکہ وہ صحت ہونے Ú©Û’ بعد ان روزوں Ú©ÛŒ قضا کرلے،اگر بلڈپریشر،شوگریادمہ Ú©Û’ مرض Ú©ÛŒ یہی کیفیت برقرار رہےاور مرض Ú©Û’ دفع ہونے Ú©ÛŒ امید نہ ہوتو ایسی صورت ميں ہر روزہ Ú©Û’ بدلہ ایک صدقۂ فطر بطور فدیہ دے۔

٭بلڈٹسٹ کے لئے اگر خون نکالاجائے تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا۔

٭گلوکوس اور انجکشن Ú©Û’ بارے میں علماءکے دوقول ہیں:بعض حضرات کا کہنا ہےکہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور بعض حضرات Ú©Û’ مطابق اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا،علماء Ú©Û’ مابین اختلاف اس بات پر مبنی ہے کہ گلوکوس اور انجکشن Ú©Û’ ذریعہ دوا یاغذا چونکہ طبعی منافذ" ،ناک کان حلق وغیرہ"Ú©Û’ علاوہ مقامات سے پہنچائی جاتی ہے اس لئے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا،دیگر علماء مقصدیت پر نظر رکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ گلوکوس‏ اور انجکشن Ú©ÛŒ وجہ سے چونکہ دوا اور غذا جسم Ú©Û’ اندر پہنچائی جاتی ہے،گوکہ وہ راست نہ پہنچتی ہو تب بھی وہ غذائیت یا دوا ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے بدن Ú©Û’ لئے تقویت، صحت وتندرستی Ú©Û’ باعث ہوتی ہے،اسی لئے اس سے روزہ ٹوٹ جاتاہے،علاوہ اس کےمعدہ میں جو دوا یا غذا پہنچتی ہے وہ ہضم ہوکر بدن ہی Ú©Ùˆ تقویت پہنچاتی ہے اسی لئے گلوکوس اور انجکشن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے،احتیاط کا تقاضہ یہی ہے کہ بحالت روزہ گلوکوس اور انجکشن� سے گریز کریں،علاوہ ازیں معدہ میں جو غذا پہنچائی جاتی ہے معدہ اسے ہضم کرکے جسم میں تقویت پیدا کرتا ہے،اور انجام کار Ú©Û’ لحاظ سے یہ دوا یا غذا جسم Ú©Û’ لئے تقویت یا تندرستی کا باعث ہوتی ہے،اس وجہ سے ایسی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتاہے،اس طرح گلوکوس اور انجکشن Ú©Û’ ذریعہ دوا یا غذا خون میں محلول ہوکر جسم Ú©ÛŒ تقویت یا تندرستی کا سبب بنتی ہے لہذا انجام کار Ú©Û’ اعتبار سے اس صورت میں بھی روزہ ٹوٹ جاتاہے، روزہ کا مقصد محدود وقت Ú©Û’ لئے معدہ کوخالی رکھنا ہے اور جسم میں غذا یا دوا نہ پہنچانا ہے،اگر بحالت روزہ گلوکوس اور انجکشن Ú©ÛŒ گنجائش فراہم ہوجائے تو روزہ کا مقصد ہی باقی نہیں رہتا ،بنا بریں جس طرح دوا یا غذا معدہ میں پہنچانے Ú©ÛŒ صورت میں روزہ ٹوٹنے کا Ø­Ú©Ù… لگایاجارہاہےاسی طرح احتیاط پر مبنی اور مقصد Ú©Û’ قریب یہی قول ہے کہ گلوکوس اور انجکشن سے روزہ فاسد ہوجائےکیونکہ آدمی روزہ Ú©ÛŒ حالت میں گلوکوس یا� انجکشن استعمال کرکے سیراب وتوانا رہتاہے Û”

از:مولانا مفتی حافظ سید ضياء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

�

www.ziaislamic.com