Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ ظاہر وباطن میں کمالات مصطفی کے مظہر اتم۔آپ کا دور خلافت ارباب اقتدار کے لئے مشعل راہ


 

 

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نماحیدرآباد الہند میں 12 مئی 2013ء بروز اتوار بعد نماز مغرب ہفتہ واری توسیعی لکچر بعنوان" خلافت صدیقی کے درخشاں پہلو"منعقد کیا گیا۔

 

مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے اپنے لکچر میں فرمایاکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد دوسال سات ماہ تک مسند خلافت پر جلوہ افروز رہے۔اس مختصر سے وقفہ میں آپ نے مثالی خدمات پیش کیں اور وہ کارہائے نمایاں انجام دئے کہ قیامت تک انہیں بھلایا نہیں جاسکتا۔

خلافت صدیقی کے درخشاں پہلو شاہان وقت وارباب اقتدار کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد"اسلام"نہایت نازک حالات سے گزررہا تھا،دشمنوں کی ہمت بڑھ گئی،یہود ونصاری کی سرکشیوں میں مزید اضافہ ہوگیا،منافقین'اسلام کے خلاف خطرناک سازشیں رچانے لگے،ایک طرف ارتداد کا فتنہ اٹھ رہا تھا تو دوسری جانب مدعیان نبوت'نبوت کے جھوٹے دعوے کررہے تھے،کہیں قوانین اسلام پر رکیک حملے کئے جارہے تھے تو کہیں فریضئہ اسلام"زکوۃ"کے منکروں کا فتنہ زور پکڑرہا تھا۔

ایسے نازک حالات میں حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے اپنی فراست ایمانی ،حکمت علمی سے کام لیا اور اپنی تمام ترتوانائیوں کو خرچ کرتے ہوئے نہ صرف اسلام کو سہارا دیا بلکہ تمام فتنوں کی سرکوبی کی۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت بافیض اور عنایات خاصہ کے سبب آپ ظاہر وباطن میں کمالات مصطفی کے مظہرِ اتم تھے۔آپ نے اس طرح منظم طور پر امورِ خلافت انجام دئے کہ کہیں نقضِ امن کا معاملہ ہی پیش نہ آیا،آپ نے اس طور پر امن وسلامتی ،تقوی وپرہیزگاری کا ماحول پیدا کردیا تھا اور جرائم پر اس طرح روک لگادی تھی کہ دوسال میں کوئی ایک بھی مقدمہ عدالت میں دائر نہیں کیا گیا۔

مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تواضع وانکساری،شفقت ورأفت کے اعلی ترین نمونہ ہیں۔مسندِ خلافت پر جلوہ افروز ہونے کے بعد بھی آپ کے سابقہ معمولات میں کوئی فرق نہیں آیا۔رعایا میں سے ہر فرد پر آپ کی توجہ رہتی،تنگدستوں کی مددفرماتے،مظلوموں کی حمایت کرتے۔

ایک غریب گھرانہ کی لاوارث لڑکیاں تھیں،آپ بذات خود ان کی اعانت فرماتے،اپنے ہاتھوں سے بکری کا دودھ دوھ کرانہیں پلاتے۔آپ کے خلیفہ مقرر ہونے کے بعد انہوں نے معذرت کی کہ آپ خلیفۃ المسلمین ہیں؛اس طرح زحمت نہ اٹھائیں!آپ نے فرمایا:ابو بکر پہلے بھی وہی تھا اور اب بھی وہی ہے۔

مفتی صاحب قبلہ نے کتاب وسنت اور اجماع صحابہ کی روشنی میں حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کی صداقت وحقانیت اور آپ کی خلافت پر مدلل گفتگوفرمائي۔

انہوں نے کہا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کو اپنی حینِ حیاتِ ظاہری مصلی امامت پر متمکن فرمایا۔آپ کے وصال مبارک سے قبل حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ نے جملہ سترہ(17)نمازوں کی امامت فرمائی۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غارِ ثور کی خلوت میں تین دن تک حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کو فیض سے مالامال کیاتھااورآپ نے تین دن تک انہیں مصلی امامت پر کھڑا کرکے اسی فیض کا اظہار فرمایا۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امامت کا حکم دیکر امامت کو خلافت کے لئے مقدمہ بنادیا۔

دوران لکچر مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ وصالِ اقدس کے بعد جب یہ سوال اٹھا کہ خلیفہ کس کو بنایا جائے؟تب مولائے کائنات حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ ورضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ" نماز" اسلام کا رکن اوردین کا ستون ہے،ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیاتِ ظاہری میں جس کو نماز کا امام مقرر کیا اب ظاہری انتظام میں بھی وہ ہمارا امام رہے گا۔

تمام مہاجرین وانصار صحابہ نے متفقہ طور پر حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ کو خلیفۃ المسلمین منتخب کیا اور آپ کے دست مبارک پر بیعت کی۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع نقشبندی صاحب کامل الفقہ جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

www.ziaislamic.com