Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت ابو بکروحضرت عمر کا دور خلافت ‘امن وسلامتی اور منہج نبوت پر،حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی گواہی


حضرت ابو بکروحضرت عمر کا دور خلافت ‘امن وسلامتی اور منہج نبوت پر،حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کی گواہی

حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ سے حقیقی محبت یہی ہوگی کہ آپ کو بھی ماناجائے اور آپ کی بھی مانی جائے!حضرت ضیاء ملت کا خطاب

ضیاء ملت ،تاج العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ù†Û’ ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ú©Û’ زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات،جہاں نما،حیدرآباد میں 14/اکٹوبر،2018Ø¡ میں  Ù…نعقدہ عظیم الشان جلسہ ’’مقام صدیق اکبر وفاروق اعظم،اہل بیت کرام Ú©ÛŒ نظر میں‘‘کے عنوان پرجم غفیرسے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ  Ø§Ù„لہ تعالی Ù†Û’ حضرات اہل بیت کرام وصحابۂ عظام رضی اللہ عنہم Ú©Û’ ایمان Ú©Ùˆ معیار اور کسوٹی قرار دیا ہے۔

منافقین سے جب یہ کہا گیا کہ وہ اس طرح ایمان لائیں جس طرح حضرات صحابۂ کرام نے ایمان لایا ہے تو انہوں نے کہا کہ کیا ہم ایسا ایمان لائیں جیسے یہ بیوقوف لوگ ایمان لائے ہیں؟جب ان کی عظمت کو مجروح کیا گیا اور ان کے عقیدہ کو چیلنج کیا گیا تو خود اللہ تعالی نے ان کا دفاع فرمایااور قرآن کریم کے ذریعہ منافقین کے حملہ کا جواب دیا،ارشاد فرمایا:آگاہ رہو!۔( محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام کو بیوقوف کہنے والے)یہی پلے درجہ کے بیوقوف ہیں ؛ لیکن وہ نہیں جانتے ۔ (2،البقرۃ:13)

اس آیت کریمہ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ حضرات اہل بیت کرام وصحابۂ عظام رضی اللہ عنہم پر اعتراض کیا جائے تو اس کا جواب دینا اور ان کا دفاع کرنا سنت خداوندی ہے۔

ہر مسلمان اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جملہ صحابہ کرام عظیم الشان اور قابل تعظیم ہیں،اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب سے افضل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔

ان حضرات گرامی قدر کو اللہ تعالی نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خصوصی معیت ورفاقت سے سرفراز فرمایا اور آج بھی وہ پہلوئے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آرام فرما ہیں۔

محدثین کرام رحمہم اللہ تعالی نے بیان کیا ہے کہ وہ مٹی جوِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اقدس سے نسبت رکھتی ہے وہ کعبۃ اللہ شریف بلکہ عرش اعظم سے بھی افضل ہے،نیز صحیح بخاری میں وارد ایک حدیث شریف میں اس مقدس زمین اور بقعۂ مبارکہ کو ’’جنت کا باغ‘‘ قرار دیا گیا ۔

اور یہ بات بھی مسلمہ ہے کہ آدمی وہیں دفن کیا جاتا ہے جس مٹی سے اس کا خمیر تیارکیا گیا۔

حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ سے حقیقی محبت یہی ہوگی کہ آپ کو بھی ماناجائے اور آپ کی بھی مانی جائے! آپ سے بھی محبت ہو اور جن سے آپ محبت کرتے ہیں ان سے بھی محبت رکھی جائے۔حضرات شیخین کریمین رضی اللہ عنہما کی عظمتوں کا انکار صرف ان کی عظمتوں کا انکار نہیں بلکہ ان تمام آیات کا انکار ہوگا جو ان کی شان میں نازل کی گئیں ہیں،ان تمام احادیث کریمہ کا انکار قرار پائے گا جن میں ان کے مناقب بیان کئے گئے ہیں اور اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کے بشمول ان تمام ہستیوں کا انکار متصور ہوگا جنہوں نے قولاً وفعلاً ان کی عظمتوں کومانا ہے اور فضائل بھی بیان کئے ہیں اور ادب بھی بجالایا ہے۔

مسند امام احمد میں حضرت عبد خیرہمدانی سے روایت ہے کہ حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ نے منبر پر ارشاد فرمایا:حضرت نبی کریم کے بعداس امت میں سب سے افضل وبہتر حضرت ابو بکر ہیں پھر حضرت عمر ہیں۔(مسند امام احمد،حدیث نمبر:909)

حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:اے امیر المومنین!میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ وحضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اسلام نے جو مقام ومرتبہ دیا ہے اس کے برخلاف ان کے بارے میں کہہ رہے تھے،تو حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ جلال کے عالم میں میرا ہاتھ پکڑے ہوئے منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس نے دانہ اگایا،جس نے جان کو پیدا کیا!حضرت ابو بکروعمر رضی اللہ عنہما سے فضیلت والا مومن ہی محبت کرتا اور بدبخت اور دین سے نکلا ہوا شخص ہی ان دونوں سے بغض رکھتا ہے اور ان کی مخالفت کرتاہے،یادرکھو!ان کی محبت قرب الہی کا ذریعہ ہے اور ان دونوں سے بغض بے دینی ہے!لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اخوین،آپ کے دو وزیر ،آپ کے جاں نثار،قریش کی سردار اور مسلمانوں کے والد کے خلاف کہتے ہیں؟یاد رکھو!میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ،میں ان سے بری ہوں جو حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کے خلاف کچھ کہتے ہیں اور میں ایسے بے ادبوں کو سزا بھی دوں گا!۔(حلیۃ الاولیاء)

جس مقدس منبر سے توحید ورسالت کے عقیدہ وعظمت کا بیان ہوتا ہے حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ نے اسی منبر سے شیخین کریمین رضی اللہ عنہما کی عظمتوں کو بیان کیا ہے۔

حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ جو سردار اولیاء حضرت غوث اعظم عبد القادر جیلان رحمۃ اللہ علیہ کے امام فقہ مذہبی ہیں ،آپ نے اپنی ’’مسند‘‘میں روایت درج کی ہے:حضرت عبد خیر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایا کہ میں نے حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا ،آپ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ جمیل فرمایا،اور فرمایاکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرماگئے ، اس کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مطابق عمل کیا اور آپ کی سنت وسیرت کے عین موافق آپ چلتے رہے؛یہاں تک کہ آپ وصال فرماگئے ،پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے،انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے طریقہ کے مطابق عمل کیا اور ان کی سیرت وطریقہ کے مطابق چلتے رہے ؛یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔(مسند امام احمد،حدیث نمبر:1055)

ماہرین علم حدیث نے کہا :اس روایت کی سند صحیح ہے۔

حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہماکے دور خلافت کو دہشت گردانہ دور قرار دینا کس طرح صحیح ہوسکتا ہے جب کہ حضرت مولائے کائنات رضی اللہ عنہ ان کے ادوار کو عین نبوی دور کے موافق قرار دے رہے ہیں۔

عہد نبوی ‘امن وسلامتی،عدل وانصاف اورمحبت وآشتی والا دور ہے تو حضرات شیخین کریمین رضی اللہ عنہما کا دور مبارک بھی امن وسلامتی والا ہے۔

سنن کبری بیہقی میں سند صحیح سے روایت منقول ہے:

 Ø­Ø¶Ø±Øª سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں تو آپ Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لئے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے،آپ Ù†Û’ اجازت طلب کی،حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ سیدۂ کائنات رضی اللہ عنہا سے فرمایا:یہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں جوآپ Ú©Û’ پاس حاضری Ú©ÛŒ اجازت چاہتے ہیں!سیدہ رضی اللہ عنہا Ù†Û’ فرمایا: آپ پسند فرماتے ہیں کہ میں اجازت دوں؟حضرت علی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ فرمایا:ہاں!تو سیدۂ کائنات رضی اللہ عنہانے اجازت دی ،چنانچہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے ،مزاج پرسی Ú©ÛŒ ،ان Ú©ÛŒ رضا جوئی کرنے لگے،ایسی باتیں کرنے Ù„Ú¯Û’ جن سے سیدۂ کائنات رضی اللہ عنہا خوش ہوں،پھر فرمایا:اللہ Ú©ÛŒ قسم!میں Ù†Û’ اپنا گھر بار،مال ودولت،خاندان وقبیلہ سب Ú©Ú†Ú¾ چھوڑدیا اور ہجرت کیا،یہ سب Ú©Ú†Ú¾ کیاصرف اللہ تعالی رضا وخوشنودی نے،اللہ Ú©Û’ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ رضاحاصل کرنے اور اے اہل بیت !آپ Ú©ÛŒ رضا وخوشنودی حاصل کرنے!Û”

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس طرح رضا جوئی کرتے رہے یہاں تک کہ سیدۂ کائنات راضی وخوش ہوگئیں۔(سنن کبری بیہقی:13113)

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی صاحب فاضل جامعہ نظامیہ وناظم ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہاں میں بے مثال ہیں اور آپ کا مقدس گھرانہ تمام گھرانوں میں بے مثال شان والا ہے۔اگر کوئی حضرات شیخین کریمین رضی اللہ عنہما کی عظمت کا انکار کرتا ہے تو حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والا بھی نہیں ہوسکتا کیونکہ آپ نے خود ان کے فضائل بیان کئے ہیں اور ان کے درمیان محبت،الفت تعظیم وتکریم کا معاملہ رہا۔

سلام دعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔