Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حجاج ومعتمرین اللہ تعالی کے مہمان۔استطاعت کے باجود حج نہ کرنے پرسخت وعید


حجاج ومعتمرین اللہ تعالی کے مہمان۔استطاعت کے باجود حج نہ کرنے پرسخت وعید

اللہ تعالی نے بندۂ مومن پرجوفرائض عائد کئے ہیں ان میں"حج"ایک مہتم بالشان فریضہ اوراسلام کا رکن رکین ہے۔

نماز اورروزہ کاتعلق بدن سے ہے ،زکوۃ کا تعلق مال سے ہے،اورحج ایسی عبادت ہے جس کا تعلق بدن سے بھی ہے اورمال سے بھی۔

حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے فرامین عالیہ کے ذریعہ حج کے فضائل وبرکات بیان فرمائے اورحجاج کے حق میں ثواب جزیل اوراجرعظیم کی بشارت دی ہے،صحیح بخاری میں حدیث شریف ہے،حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:

مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ۔

جس نے اللہ کی رضا کے لئے حج کیا اور اس نے نہ بے حیائی کا کوئی کا م کیا اور نہ فسق و فجور کا مرتکب ہوا؛ وہ اس طرح گنا ہوں سے پاک ہوکر لوٹے گا گویا اس کو اس کی ماں نے ابھی جنم دیا ہے۔

(صحیح بخاری،کتاب الحج،باب فضل الحج المبرور،حدیث نمبر:1521)

حج کی سعادت اوربرکت نہ صرف حجاج کرام کے حصہ میں آتی ہے بلکہ اللہ تعالی انہیں رحمت ومغفرت سے نوازکراپنی عنایت خاصہ سے وہ مقام عطاکرتاہے کہ حجاج اپنے چارسوافرادخاندان کے حق میں سفارش کریں گے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:حج کرنے والااپنے چار سوخاندان،(راوی کہتے ہیں :یاحضور نے فرمایا)خاندان کے چار سوافراد کی شفاعت کرے گا۔

عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ ، رَفَعَهُ إِلَی رَسُولِ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْحَاجُّ یَشْفَعُ فِی أَرْبَعِ مِائَةِ أَهْلِ بَیْتٍ ، أَوْ قَالَ مِنْ أَهْلِ بَیْتِهِ.

(مسند البزار، مسند حذیفۃ بن الیمان رضی اللہ عنہما ،حدیث نمبر: 3196 ۔الجامع الکبیر للسیوطی ، حرف الحاء حدیث نمبر:12137۔ جامع الاحادیث، حرف الحاء ، المحلی من الحاء ،حدیث نمبر: 11680۔مجمع الزوائد، کتاب الحج ، باب دعاء الحجاج والعمار حدیث نمبر: 5289۔کنز العمال، کتاب الحج والعمرۃ ، الباب الأول فی فضائل الحج ووجوبہ وآدابہ، الإکمال من الفصل الأول فی فضائل الحج ،حدیث نمبر: 11841)

حجاج ومعتمرین کو یہ اعزاز بخشا جاتا ہے کہ وہ جو دعا کرتے ہیں اللہ تعالی اسے قبول فرماتا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں، اگر یہ لوگ اللہ سے دعا کریں تو وہ ان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر اللہ سے مغفرت مانگیں تو وہ انہیں معاف فرما دیتا ہے۔

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:الْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ وَفْدُ اللَّهِ إِنْ دَعَوْهُ أَجَابَهُمْ وَإِنِ اسْتَغْفَرُوهُ غَفَرَ لَهُمْ .

(سنن ابن ماجہ، باب فضل دعاء الحج، حدیث نمبر:3004)

جامع ترمذی میں ہے کہ جب کوئی بندۂ مؤمن لبیک کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں زمین کے اخیرحصہ تک جو پتھر،درخت اور ڈھیلا ہے وہ بھی لبیک کہتا ہے۔

اس حدیث شریف سے جہاں مُحرِم کی عظمت اورتلبیہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے وہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم کی شان اورسماعت کاکمال بھی آشکار ہوتاہے کہ جوذات اقدس'زمین کے اخیرحصہ میں موجودکنکرکے تلبیہ کوسماعت فرماتی ہے وہ بالضروراپنی امت کے درودوسلام کوبھی سماعت فرماتی ہے۔

حج خلوص نیت اور اللہ تعالی کی رضاکی خاطر ادا کیا جائے،مناسک کی ادائی میں سنن وآداب کی رعایت کی جائے۔

حج کے اخروی فوائد اوراجروثواب تواپنی جگہ مسلم ہے ،اس عبادت کی برکت سے دنیوی زندگی بھی آسودہ ہوجاتی ہے،فقروفاقہ سے آدمی محفوظ رہتاہے،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:تم پے درپے حج وعمرہ کیا کرو کیونکہ حج وعمرہ فقر اورگناہوں کو ایسے ہی دفع کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہا اور سونا چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے،اور مقبول حج کا ثواب تو جنت ہی ہے۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَابِعُوا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوْبَ کَمَا یَنْفِی الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ،وَلَیْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُوْرَةِ ثَوَابٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ.

(جامع الترمذی ، باب ما جاء فی ثواب الحج والعمرۃ، حدیث نمبر:815۔ سنن النسائی ، فضل المتابعۃ بین الحج والعمرۃ، حدیث نمبر:2630۔سنن ابن ماجہ، باب فضل الحج والعمرۃ، حدیث نمبر:2887)

وقوف عرفات حج کا اہم ترین رکن ہے،عرفہ کے دن اللہ تعالی بے شمار گنہگاروں کو بخشش ومغفرت کا پروانہ عطافرماتا ہے۔

شرح السنہ،مشکوۃ المصابیح اور زجاجۃ المصابیح میں حدیث شریف ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عرفہ کے دن اللہ تعالی آسمان دنیاپرنزول اجلال فرماتا ہے اور فرشتوں کے سامنے میدانِ عرفات میں جمع ہونے والوں پرفخرفرماتاہے اورارشادفرماتا ہے :ائے فرشتو!تم میرے بندوں کودیکھوکہ وہ میری بارگاہ میں پراگندہ بال، گردآلودچہروں کے ساتھ دور درازتنگ اورکشادہ راستوں سے چل کریہاں حاضرہیں اورتسبیح وتہلیل ذکروتلبیہ کرتے ہوئے مجھے پکاررہے ہیں، ائے فرشتو!تم گواہ رہومیں نے ان سب کوبخش دیا، یہ سن کرفرشتے عرض کرتے ہیں: پروردگار!ان میں فلاں مرداورفلاں عورت بھی ہے جوگنہگار اورمتہم ہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سن کراللہ تعالی ارشادفرماتاہے:سنو!میں نے نیکوں کے ساتھ ان کوبھی بخش دیا، یہ فرماکرحضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:کسی اوردن دوزخ سے اتنے بندوں کورہائی نہیں ملتی جتنے بندوں کوعرفہ کے دن دوزخ سے رہائی ملتی ہے۔

وعن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا كان يوم عرفة إن الله ينزل إلى السماء الدنيا فيباهي بهم الملائكة فيقول : انظروا إلى عبادي أتوني شعثا غبرا ضاجين من كل فج عميق أشهدكم أني قد غفرت لهم فيقول الملائكة : يا رب فلان كان يرهق وفلان وفلانة قال : يقول الله عز وجل : قد غفرت لهم " . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " فما من يوم أكثر عتيقا من النار من يوم عرفة " . رواه في شرح السنة

(مشکوۃ المصابیح،کتاب المناسک،باب الوقوف بعرفۃ،حدیث نمبر:2601)

عام طورپرلوگ حج فرض ہونے کے باوجودبھی اس عظیم فریضہ کی ادائی کے سلسلہ میں تساہل برتتے ہیں،استطاعت کے باوجودحج نہ کرنے والوں سے متعلق احادیث شریفہ میں سخت وعید آئی ہے۔

از: حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر


www.ziaislamic.com