Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

تحفظ شریعت ملت کی اولین ذمہ داری۔شریعت کی بنیاد:خدا کا قرآن اور مصطفی کا فرمان


تحفظ شریعت ملت کی اولین ذمہ داری۔شریعت کی بنیاد:خدا کا قرآن اور مصطفی کا فرمان

عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس سے مفکراسلام مولانا مفتی خلیل احمد صاحب،ضیاء ملت مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب ودیگر کے خطابات

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے دس سالہ جشن تاسیس کے موقع پر 29/جمادی الاخری،1439ھ ،18/مارچ 2018 ء ،بروز اتوار بعد نماز عشاء، میلاد میدان خلوت،حیدرآبادمیں عظیم الشان ’’تحفظ شریعت،علماء اور عوام کو درپیش چیالنجس:جائزہ اور حل‘‘کانفرنس مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کی زیر سرپرستی منعقد کی گئی۔

اس موقع پر ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم  Ú©ÛŒ تین کتب Ú©ÛŒ رسم اجراء عمل میں آئی، ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘کی رسم اجراء حضرت مولانا مفتی خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم Ú©Û’ ہاتھوں انجام پائی جبکہ اہلیان وطن Ú©Û’ ساتھ تعلقات اور نبی رحمت Ú©ÛŒ تعلیمات(اردو) Ú©ÛŒ رسم اجراء حضرت مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری صاحب امیر جامعہ نظامیہ،سجادہ نشین حضرت شاہ خاموش Ù†Û’ اور(Relations with Fellow Citizens Teachings of the prophet of Mercy)حضرت مولانا سید شاہ محمد صدیق حسینی عارف صاحب جانشین حضرت خواجہ محبوب اللہ Ù†Û’ اور ’’ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر:تعارفی بروچر‘‘حضرت مولانا حافظ شیخ احمد محی الدین شرفی صاحب بانی وناظم دار العلوم نعمانیہ Ù†Û’ انجام دی۔

مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد صاحب شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے ملک وبیرون ملک سے آئی ہوئی کثیر تعداد میں سے خطاب کرتے ہوئےفرمایا کہ شریعت مطہرہ کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے،اس دور میں تحفظ شریعت ‘ایک مشکل مسئلہ تو ضرور ہے لیکن ہمیں عمل ،سعی پیہم وجہد مسلسل سے ہر مشکل کو آسان کرنا ہے۔اللہ تعالی ہی شریعت کا محافظ حقیقی ہے لیکن ہمیں آزمایا جارہا ہے کہ ہم اپنے دین کی حفاظت میں کس درجہ ثابت قدم رہتے ہیں،قانون شریعت کسی کے بدلنے سے تبدیل نہیں ہوگانہ ہی کوئی اسے منسوخ کرسکتا ہے۔ اللہ تعالی اور سول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار ہے کہ وہ قانون نافذ کریں یا قانون اسلامی کو بدل دیں۔

مفکر اسلام نے فرمایا کہ حضرات صحابۂ کرام کی یہ فکر واعتقاد تھا کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان بنیاد اور دلیل قطعی ہے،وہ بلاچوں وچرا آپ کے فرمان پر عمل کرتے ،اپنی عقل وفکر کو ترک کردیتے۔ائمہ شریعت کا بھی یہی حال رہا کہ انہوں نے کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے سے کوئی مسئلہ نہیں بیان کیا۔فقہ کوئی نئی چیزنہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث ہی سے مستفاد ہے۔قرآن کریم کی چھ ہزار سے زائد آیات کریمہ میں 500آیات احکام سے متعلق ہیں جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 3000احادیث کریمہ کے ذریعہ شریعت کو نافذ کیا ہے۔

حضرت مفکر اسلام نے فرمایا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم’’شارع‘‘کی حیثیت رکھتے ہیں ، آپ کے علاوہ کسی اور کو؛حتی صحابہ کرام کوبھی شارع نہیں کہا جاسکتا۔

فقہائے احناف کے پاس یہ بات مسلمہ ہے کہ قرآن کو قرآن سے،حدیث سے قرآن کو اور حدیث سے حدیث کو منسوخ کیا جاسکتا ہے ؛ کیونکہ خدائے تعالی کے منشا ومرضی کو مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانتے ہیں اور مصطفی کے مرضی کو خداجانتاہے۔

نقیب ملت بیرسٹر الحاج اسد الدین اویسی صاحب رکن پارلیمنٹ وصدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اپنے خطاب میں مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدن نقشبندی صاحب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ کو ریسرچ سنٹر کے دس سال کی تکمیل پر دلی مبارکباد دی اور کہا کہ بہت کم عرصہ میں یہ ادارہ بہترین خدمات انجام دیا ہے ۔

دشمنان اسلام یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان شریعت سے دور ہوجائیں،ایسے وقت نہایت ضروری ہے کہ ہم اچھی صحبت اختیار کریں،براہ راست علماء سے علم حاصل کریں۔ شریعت کے تحفظ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم شریعت کو اپنی طبیعت پرغالب رکھیں اور زندگی شریعت کے مطابق گزاریں اور تاریخ اسلام کا مطالعہ کریں کہ ہمارے اکابر ہستیوں نے کیسی عظیم قربانیاں دی ہیں ، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ‘ مانعین زکوٰۃ وجھوٹے مدعیان نبوت سے برسر پیکار ہوئے ، خاندان رسول نے کربلا کی سرزمین پر اپنا جان ومال اور سب کچھ قربان کردیا ،امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے مسلۂ خلق قرآن میں تکالیف برداشت کی، سلطنت مغلیہ کے بادشاہ نے اسلام کے مقابل ایک نئے دین کی بنیاد رکھی اور باطل افکار کا پرچار کرنے لگا تو امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سرکوبی کی ۔

اسلام کامل ومکمل مذہب ہے ، قرآن کریم نے قلم کی قسم ذکر کی ، ہماری قوم ناخواندہ نہ رہے ، قلم تھامے اور علم کے میدان میں ترقی کرے ۔ بہترین معاشرہ کی تشکیل کے لئے ہمیں برائیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا ، علماء کی صحبت اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ جامعہ نظامیہ زائد از ایک صدی سے ملت اسلامیہ کی خدمت انجام دیتا آرہا ہے ، انہوں نے کہا کہ شوہر بیوی کے حقوق ادا کرنے والا بنے ، اس کے ساتھ ماں کی عظمت وخدمت میں غفلت نہ کرے ، بچوں کی صحیح تعلیم وتربیت کا نظم کریں ، حدیث شریف میں آیا ہے کہ لڑکیوں کی اچھی پرورش کرکے مناسب رشتۂ نکاح سے منسلک کردے تو وہ جنت کا حقدار ہے ۔

آج پوری طاقتیں اکٹھی ہوکر اسلام کے تعلق سے شکوک وشبھات پیدا کر رہی ہیں کہ اسلام دہشت گردی سکھاتا ہے ؛ حقیقت یہ ہے کہ اسلام انصاف وامن کی تعلیم دیتا ہے اور دہشت گردی کے خاتمہ کا پیام دیتا ہے ، آج اقلیت کے نام پر خوف زدہ کیا جاتا ہے لیکن ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم متحد ہوکر اسلاف کی زندگیوں کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھیں ، صحابہ وتابعین اور اہلبیت کرام واسلاف امت کی تابناک زندگی اور ان کے جذبہ قربانی کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑہیں،اگر ہم متحد ہوکرچلیں توکوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچاسکتی۔

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر جیسے اداروں کی مدد اور حوصلہ افزائی وقت کی ضرورت ہے،دین کو سیکھنا ہوتوZiaislamic.com جو کہ مستند ہے اس سے استفادہ کریں۔

ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے کہا کہ اسلام نے ایک جامع نظام حیات عطا کیا ہے ، جس کی بدولت ہم دنیا میں کامیاب اور آخرت میں بامراد ہوسکتے ہیں ۔

شریعت کی بنیاد اللہ تعالیٰ کا قرآن اور مصطفی کا فرمان ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کے شارح اور مُبیِّن بھی ہیں اور اس کے شارع ومُقنّن بھی ۔اللہ کے عطاکردہ اختیار سے پاک چیزوں کو حلال قراردیتے ہیں اور گندی چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں،کتا،شیر،بلی ،ببر،چیتاان جانوروں کی حرمت کا قرآن کریم میں ذکر نہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے خداد اختیار سے ہرکونچلی سے شکار کرنے والے درندے اور پنجہ سے شکار کرنے والے پرندے کو حرام قرار دیا ہے۔قرآن کریم میں بغیر استثناء کے مرادر اور خون کی حرمت کا بیان بصیغہ عموم آیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عام کو خاص کرتے ہوئے جگر اورتلی،مچھلی اور تڈی کو مستثنی کیا اور انہیں حلال قرار دیا ہے۔

قرآن کریم میں عبادات کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی تفصیلات،ترتیب ،ادا کرنے کا طریقہ یہ سب حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالہ کیا گیا آپ نے وہ تمام احکام جاری فرمائے ہیں۔

حضرت مولائےکائنات رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر دین عقل ورائے پر منحصر ہوتا تو خفین کے اوپر مسح کرنے کے بجائے اس کے نچلے حصہ پر مسح کرنا اولی ہوتا،لیکن حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خفین کے اوپر مسح کرنے کا حکم دیا ہے،ہم اسی کی تابعداری کرتے ہیں،دین عقل کے تابع نہیں،عقل وخرد کو دین وشریعت کے تابع کرنا ہوگا،یہی مسلمانی ہے۔

تحفظ شریعت کے لئے ضروری ہے کہ ہم خود احکام شرع کو سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں، اس کے لئے ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی کتابیں اور آرٹکلس کا مطالعہ کیا جائے،بچوں کو اس بات کی تلقین کی جائے کہ لایعنی چیزوں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اس مستند ذخیرہ سے استفادہ کریں۔

حضرت مولانا شاہ محمد فصیح الدین نظامی صاحب مہتمم کتب خانہ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ دکن کی سرزمین زرخیز ہے ، مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب وقت کی رفتار کو تھامتے ہوئے زمانہ کے تقاضوں کے لحاظ سے ملت کی خدمت کررہے ہیں ۔

ویب سائٹ ’’ضیاء اسلامک ‘‘سے ہر روز 25ہزار سے زائد افراد استفادہ کررہے ہیں۔

محترم المقام مولانا سید احمد پاشاہ قادری صاحب رکن اسمبلی حلقہ چارمینار ومعتمد عمومی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے ریسرچ سنٹر کی نمایاں خدمات پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ نوجوانات ملت کو تاکید کی کہ وہ علماء کی صحبت اختیار کرتے ہوئے دینی تعلیمات حاصل کریں اور زندگی میں انقلاب پیدا کریں !

مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب حرکیاتی وفعال شخصیت ہیں اورعلماء میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں،عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق وہ ملت اسلامیہ خدمت انجام دے رہے ہیں،ان کے کارناموں کے گہرے نقوش اور مستفیدین لامحدود ہیں۔

مولانا حافظ سید واحد علی قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کی مطبوعات کا تحفظ شریعت میں بڑا حصہ ہے،مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب نے فقہیات، ادبیات، درسیات، تذکرہ وسیر،اوراد واذکار،جدید فقہی تحقیقات پرکتب تصنیف کی ہیں۔یہ تالیفات آسان اور عام فہم زبان میں ہونے کے ساتھ ساتھ معنویت کی گہرائی ،زبانی کی شیرینی اور الفاظ کی شستگی رکھتی ہیں،آیات قرآنیہ واحادیث نبویہ سے مدلل ہیں اور جدید ذہن کے شکوک وشبہات کو دورکرنے والی ہیں،اس طرح آپ کی تالیفات معاشرہ کے تمام طبقات کے لئے مفید وسود مند ہیں۔

مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی صاحب استاذ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ انٹرنٹ کے استعمال کے لحاظ سے ہندوستان دنیا کا تیسرا ملک ہے،ویب سائٹ ’’ضیاء اسلامک‘‘یہ ایک منفرد،اہل سنت کی اولین ویب سائٹ ہے،جہاں مختلف زبانوں میں سینکڑوں کتابیں،فتاوی،آڈیو،ویڈیو خطابات،ویڈیو فتاوی،سلگتے موضوعات،تاریخ اسلام،تذکرہ اسلاف،اسلام اور جدید سائنس کے علاوہ خواتین کے لئے خصوصی پیج ’’انجمن خواتین‘‘موجود ہے۔

مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع نقشبندی صاحب کامل الفقہ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سے متعدد موضوعات پر مختلف زبانوں میں تاحال (313)کتب کی تصنیف وتألیف کی گئی ، اسلامی و عصری علوم کے حسین امتزاج سے مزین دینی ‘اقامتی درسگاہ قائم کی گئی، ادارہ کی سہ لسانی اسلامی ویب سائٹ www.ziaislamic.com کے ذریعہ بیش قیمت معلومات فراہم کی گئیں، آن لائن سوال و جواب‘ کے سیشن کے ذریعہ تاحال 50,000 سے زائد جوابات کی ترسیل کی گئی ، مختلف عنوانات پر ایک ہزار سے زائد تحقیقی مضامین اورعلمی مقالات اپلوڈ کئے گئے ۔

مولانا حافظ محمد واجد علی صاحب کی قرات کلام پاک سے کانفرنس کا آغاز ہوا،قاری اسد اللہ شریف صاحب نے نعت پیش کی اور ڈاکٹر طیب پاشاہ صاحب طیبؔ نے مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب کی خدمات پر تہنیتی اشعار پیش کئے اور مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب فاضل جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے اور مولانا حافظ محمد خالد علی قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ نے کلمات تشکر ادا کئے۔

حضرت مولانا سید قبول بادشاہ قادری شطاری صاحب معتمد صدر مجلس علماء دکن کی دعاء پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا۔

کانفرنس میں حضرت مولانا غلام مرتضی تحسین شاہ ثانی نقشبندی صاحب سجادہ نشین حضرت مسکین شاہ نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ، نبیرہ محدث دکن مولانا ڈاکٹر سید صبغت اللہ قادری نقشبندی صاحب ، حضرت مولانا سید محمود پاشاہ قادری زرین کلاہ صاحب،حضرت مولانا سیدشاہ ظہیر الدین علی صوفی صاحب،مولوی سید احمد علی نقشبندی صاحب معتمد جامعہ نظامیہ ، مولانا سید ابراہیم قادری فاروق پاشاہ زرین کلاہ صاحب،مولانا سید شاہ انوار اللہ حسینی رفاعی صاحب(قندہار،سجادہ نشین حضرت سید شاہ علی سانگڑے سلطان مشکل آسان) نبیرہ شیخ الاسلام مولانا قاضی عبد الحق رفیع فاروقی صاحب صدر قاضی قندہار،مولانا خواجہ بہاء الدین فاروق نقشبندی صاحب رکن معزز انتظامی کمیٹی جامعہ نظامیہ،مولانا سید شاہ اشرف حسینی صاحب،مولانا شیخ محمد عبد الغفور قادری صاحب شیخ التجوید جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ میر لطافت علی صاحب شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ،مولانا قاضی محمد عبدالقوی صاحب شیخ المعقولات کلیۃ البنات جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ سید صغیر احمد نقشبندی صاحب نائب شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ،مولانا قاضی نور الاصفیاء روحی پاشاہ صاحب صدر قاضی سکندرآباد،مولانا سید شاہ قاضی مرتضی علی صوفی قادری صاحب ایڈیٹر ماہنامہ صوفی اعظم،مولانا محمد انوار احمد صاحب نائب شیخ التفسیر جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ شبیر احمد صاحب نائب شیخ التجوید جامعہ نظامیہ،مولانا محمد حامد قریشی صاحب استاذ جامعہ نظامیہ وخطیب جامع مسجد بارکس،مولانا سید ابراہیم خلیل اللہ حسینی صاحب صدر شعبہ حفظ جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد افتخار الدین قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد مشہود احمد صاحب استاذ جامعہ نظامیہ،مولانا حامد حسین حسان فاروقی صاحب نگرانی سنی دعوت اسلامی آندھراپردیش وتلنگانہ،مولانا سید شاہ ندیم اللہ حسینی صاحب منہاج بابا سجادہ نشین حضرت شاہ راجو قتال رحمۃ اللہ علیہ،انیس ملت مولانا عرفان اللہ شاہ نوری صاحب بانی دار العلوم سیف الاسلام،مولانا قاضی بشیر الدین صاحب،مولانا محمد انوار اللہ خان نقشبندی صاحب انجمن طلبہ قدیم،مولانا عبد القدیر نقشبندی صاحب صدر انجمن طلبہ قدیم جامعہ نظامیہ،مولانا محمد محی الدین قادری صاحب خازن انجمن طلبہ قدیم جامعہ نظامیہ،مولانا محمد سلطان احمد نقشبندی صاحب معتمد انجمن طلبہ قدیم جامعہ نظامیہ،مولانا غلام خواجہ سیف اللہ سلمان سہروردی صاحب استاذ جامعہ نظامیہ،مولانا سید خلیل احمد قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ ،مولانا خواجہ شریف الدین قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ، مولانا محمد عبد القدیر قادری صاحب اہل کار شعبہ تدریس جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ عبد القیوم صاحب(مدینہ منورہ)مولانا سید شاہ فیض الدین قریشی سلیم پاشاہ قادری صاحب سجادہ نشین حضرت جمال الدین شاہ قادری رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا حافظ محمد اسماعیل خان صاحب امام وخطیب جامع مسجد جعفری ،مولانا حافظ عبد المقیت صاحب استاذ انوار العلوم ابو الحسنات،مولانا افضل نقشبندی صاحب(ورنگل)،مولانا محمد عارف اشرفی صاحب صدر مدرس جامع اشرفیہ حسامیہ پونہ،مولانا عبد القادر چشتی صاحب کامل الحدیث جامعہ نظامیہ (وجے واڑہ)،مولانا غلام غوث پاشاہ نقشبندی صاحب سجادہ نشین آستانہ عالیہ رکنیہ نقشبندیہ مولانا حافظ محمد صابر پاشاہ قادری صاحب خطیب وامام مسجد حج ہاوز تلنگانہ،مولانا حافظ عبد القیوم نعمانی صاحب امام جامع مسجد سدی عنبربازار،مولانا سید سکندر علی چشتی صاحب(راجھستان)،مولانا سید جمال اللہ قادری خسرو صاحب صدر نشین اردو اکیڈمی جدہ،مولانا عبد القدیر طاہر صاحب جدہ،مولوی محمد خالد محی الدین قادری صاحب(جدہ)، مولوی خواجہ حسن الدین صاحب(دبی)،مولانا سید غلام جیلانی صاحب مدرسہ محبوبیہ،مولانا مولانا حافظ نصیر الدین صاحب ناظم مدرسہ محبوبیہ،مولانا حافظ سید توفیق اللہ بخاری صاحب بزم علم وعرفان،مولانا حافظ سید یوسف علی اظہر صاحب کامل جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد عبد الشکور قادری صاحب کامل جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد احمد شریف صاحب کامل جامعہ نظامیہ ،مولانا حافظ محمد عرفان خان صاحب کامل جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد سمیع اللہ صاحب کامل جامعہ نظامیہ،مولانا حافظ محمد شمس الدین صاحب کامل جامعہ نظامیہ ،مولاناشیخ وزیر احمد صاحب کامل جامعہ نظامیہ،مولانا فرید الزماں صاحب کامل جامعہ نظامیہ،مولانا محمد عبد السبحان صاحب کامل جامعہ نظامیہ ،مولانا حافظ محمد خالد نقشبندی صاحب مہتمم مکتبہ ابو الخیر، مولانا محمد شمس الدین صدیقی صاحب کامل جامعہ نظامیہ(ناندیڑ)مولانا ظہیر الدین ابو العلائی صاحب کامل جامعہ نظامیہ،جناب سید محمود قادری سہیل صاحب اے ۔آئی۔ایم۔آئی۔یم،عالی جناب مصطفی علی مظفر صاحب کارپوریٹر شاہ علی بنڈہ ،مولانا سید فاروق قادری صاحب فاضل جامعہ نظامیہ،مولانا سید آصف قادری صاحب فاضل جامعہ نظامیہ، مولانا محی الدین انورنقشبندی صاحب کے علاوہ دیگر علماء کرام،مشائخ عظام،قائدین،سرکردہ شخصیات،ائمہ وعلماء اور ملک وبیرون ملک کی معزز شخصیات موجود تھے۔