Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت شہنشاہ نقشبند وامام ربانی کانفرنس سے علماء کرام کے خطابات


حضرت شہنشاہ نقشبند وامام ربانی کانفرنس سے علماء کرام کے خطابات

خواجۂ خواجگاں حضرت خواجہ سید محمدبہاء الدین نقشبندرحمۃ اللہ علیہ آپ امام طریقت، پیر حقیقت ،مقتدائے شریعت اور پیشوائے اہل سنت وجماعت ہیں ۔

 Ø¢Ù¾ Ú©ÛŒ ولادت شریف ماہ محرم 718Ú¾ میں ہوئی، شب دوشنبہ3/ربیع الاول!791؁ھ میں آپ کا وصال ہوا۔

چونکہ آپ کی پہلی ہی صحبت میں ماسوا کا نقش سالک کے دل سے مٹ جاتا ہے اور ’’اللہ اللہ‘‘کا نقش بیٹھ جاتا اس لئے آپ’ نقشبند‘ کے لقب سے مشہور ہوئے ہیں ۔سترہ واسطوں سے آپ کا نسب مبارک حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے جاملتاہے۔اورآپ کا سلسلۂ طریق‘ خلیفۂ اول حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے، اس طرح آپ کا نسب بھی عالی و محترم ہے اور نسبت بھی باکمال ومعظم ہے۔

ان حقائق کا اظہارمولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام27/نومبر،2016‘مسجد ابو الحسنات جہاں نما،حیدرآباد میں تینتیسواں عظیم الشان اجلاس عام بعنوان ’’حضرت شہنشاہ نقشبند و امام ربانی کانفرنس‘‘ میں کیا۔

کانفرنس، مفکر اسلام حضرت علامہ مولانا مفتی خلیل احمد صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کی زیر سرپرستی اور قدوۃ الفقہاء حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عظیم الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ مفتی جامعہ نظامیہ کی زیر نگرانی منعقد ہوئی۔

اس موقع پر خانوادہ امام ربانی کی بزرگ شخصیت حضرت مولانا محمد عبد الرشید مجددی صاحب دامت برکاتہم العالیہ(رامپور)مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف فرما رہے ،حضرت کی دعاء پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا۔

حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ سورۂ نور( کی آیت نمبر:37)میں اللہ تعالی نے ان بندوں کی مدح و توصیف کی ہے جو ہمہ تن ذکر الہی میں مصروف رہا کرتے ہیں،دنیوی معاملات اور تجارت انہیں اللہ تعالی کے ذکر سے غافل نہیں کرتے۔

حضرت شہنشاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی اس آیت کریمہ کی عین تفسیر تھی،آپ کی زندگی کا ہر لمحہ خدا کی یاد ویافت میں رہا کرتا،آپ ’’دست بکار دل بیار‘‘ کا عملی نمونہ تھے۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª شاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ آسمان ولایت پروہ ابرکرم بنکربرسے جس سے دلوں Ú©ÛŒ زمین نہ صرف سیراب ہوئی بلکہ زرخیزہوگی،آپ Ú©Û’ فیض علمی وروحانی سے خانقاہیں بھی آباد ہیں اوردرسگاہیں بھی معمورہیں۔تمام سلاسل طریقت‘مقصد Ú©Û’ اعتبار سے ایک ہیں،البتہ طریقے مختلف ہیں۔

حضرت شاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ کی آمد سے قبل کئی ایک بزرگوں نے بشارت دی ،آپ میں بچپن ہی سے ولایت کے آثار ظاہر تھے،چار سال کی عمر شریف میں آپ نے اپنی والدہ محترمہ سے عرض کیا کہ یہ جو گائے نظر آرہی ہے وہ ایک بچھڑا جنم دے گی اور اس کی پیشانی پر سفید نشان ہوگا۔آپ نے جس طرح بیان فرمایا من وعن اسی طرح واقعہ رونما ہوا۔

حضرت شاہ نقشبند رحمۃ اللہ علیہ علم وعرفاں،ولایت ورشد و ہدایت کے بلند ترین مقام پر فائز تھے۔

ایک مرتبہ اولیاء کرام کا تذکرہ چل رہا تھا،دوران گفتگو آپ نے فرمایا کہ سابق میں ایسے بزرگ بھی تھے جو اگر حکم فرمادیں تو دریا اپنا رخ بدل دیتا،آپ تمثیلاً یہ فرمارہے تھے اسی وقت وہاں سے بہنے والے دریا نے اپنا رخ تبدیل کردیا اور مخالف سمت بہنے لگا۔

ایک مرتبہ آپ نے اپنے مرید سے فرمایا کہ وہاں موجود کبوتروں کو ذبح کرکے سالن بنائے،اس شخص نے ایک خوبصورت کبوتر کو اپنے پاس رکھ لیا،حسب معمول جب دستر پر سب لوگ آئے تو آپ نے سب کو اپنے دست مبارک سے سالن اور گوشت عطا فرمایا؛لیکن اس پکانے والے صاحب کو صرف سالن دیا، گوشت نہیں دیا،انہوں نے جب دیکھا کہ سب کو گوشت عطا کیا گیا اور انہیں نہیں دیا گیا ،تب آپ نے فرمایا:تم نے ذبح کرنے سے قبل ہی اپنا حصہ لے لیاتھا۔

دوران خطاب حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ جامع السلاسل بزرگ ہیں، حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ جس وقت جنگل میں مصروف عبادت تھے،اچانک آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ آسمان سے ایک عظیم نور ظاہر ہوا؛ جس سے ساراعالم روشن ہوگیا،آپ نے فرمایا کہ آج سے پانچ سو(500)سال بعدجب بے دینی اوربگاڑپھیل جائے گا،ایک بزرگ وحیدامت پیدا ہوگا؛ جو الحادوبے دینی کے خلاف آوازاٹھائے گااور دین اسلام کونئی زندگی دے گا۔آپ نے اپنے خرقۂ خاص کو نعمتوں سے مالامال کرکے اپنے شہزادے حضرت سیدعبدالرزاق رحمۃ اللہ علیہ کوعطافرمایا،وہ خرقہ آپ کی اولاد میںمنتقل ہوتارہا؛یہاں تک کہ حضرت سیدشاہ سکندرقادری رحمۃ اللہ علیہ نے وہ خرقۂ نعمت حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کو عطا کی۔

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق فرمایا:آج مساجد میں جو اذانیں بلند کی جارہی ہیں ، درسگاہیں‘ قال اللہ ،قال رسول کی دلنواز صداؤں سے معمور ہیں اور خانقاہوں میں لاالہ الااللہ‘کی ضربیں لگائی جارہی ہیں‘یہ سب حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات کا نتیجہ اور آپ کی محنتوں کا ثمرہ ہے۔

محترم القام جناب سید احمد پاشاہ قادری زرین کلاہ رکن اسمبلی حلقہ چارمینار ومعتمد عمومی کل ہند مجلس اتحاد المسلیمن نے کہا کہ شہنشاہ نقشبندحضرت سید محمد بہاء الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ رشد وہدایت اور روحانیت کے عظیم مرتبہ پر فائز بزرگ ہیں،کروڑوں بندگانِ خدا ‘آپ سے فیض یاب ہوئے ہیں،بعد وصال بھی آپ کا فیضان جاری ہے،مریدمیں جب سچی طلب ہو توشیخ کی اس پر توجہ رہتی ہے۔

حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ نے جن کٹھن حالات میں اشاعت اسلام کا فریضہ انجام دیا ہے اس کو تاقیامت فراموش نہیں کیا جاسکتا،آپ نے مجاہدانہ زندگی بسر کی اور قرآن وسنت کے ذریعہ امت کی رہنمائی فرمائی ،وہ ہر لمحہ اور ہر موقع‘ شریعت مطہرہ کی اشاعت وحفاظت میں لگے رہے۔تجدید دین ‘آپ کا عظیم کارنامہ ہے،ہمیں چاہئیے کہ ہم آپ کی تعلیمات سے اپنی زندگیوں کو روشن ومنور کریں۔

اس موقع پر قدوۃ الفقہاء حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین نقشبندی صاحب قبلہ کے دست مبارک سے نقشبندی کیلنڈر برائے 2017ء کی رسم اجراعمل میں آئی۔

مولانا حافظ سید واحد علی قادری صاحب استاذ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ اللہ تعالی ہر صدی کی ابتداء میں ایک ایسی شخصیت وہ بھیجتا ہے جو اس کے دین کی تجدید کرتی ہے۔

حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ ایک ہزار سال کے بعد آنے والے مجدد ہیں۔سوسال کے بعد آنے والے مجدد اور ہزار سال کے بعد آنے والے مجد کے درمیان وہی فرق ہے جو سو‘اور ہزار کے درمیان ہے۔آپ نے تجدید دین واحیاء سنت کا عظیم ترین فریضہ انجام دیا،جس وقت دین کو بدلا جارہاتھا اور شریعت مطہرہ میں مداخلت کی جارہی تھی اور اسلام کے مقابل ایک نئے دین’دین الہی‘کو رواج دیا جارہاتھا آپ نے بلا خوف و خطر ‘ اس فتنہ کا مقابلہ کیا اور بتائید حق آپ نے اس کی سرکوبی کی،آپ نے رخصت کی راہ کو ترک کرکے عزیمت پر عمل کیا۔

مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی صاحب استاذ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ شہنشاہ نقشبند ،امام الطریقہ،حضرت سید محمد بہاء الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ دنیاء علم ومعرفت کے امام اور پیشوائے کاملین ہیں۔آپ حسینی سادات سے ہیں،سترہ واسطوں سے آپ کا نسب مبارک حضرت امام جعفر صادقؓسے جاملتاہے۔آپ کا اسم گرامی ’’محمد‘‘ والد ماجد کا نام نامی ’’محمد‘‘اور دادا جان بھی ’’محمد‘‘سے موسوم تھے۔

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ وہ باکمال ،صاحب استقامت شخصیت ہے جس کا تمام عالم اور بالخصوص اہل ہند پر احسان عظیم ہے،آپ کے اصلاحی،علمی اور تجدیدی کارناموں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

مولوی سید محمد نور الدین زہیر نقشبندی صاحب نے بزبان انگریزی تقریر کی،انہوں نے کہا کہ دین کی اشاعت اور حق وصداقت کے پیغام کو عام کرنے کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ سے حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ منتخب ہوئے،آپ نے اصلاح کے لئے حکمت وموعظت کا اسلوب اپنایا۔آپ کی زندگی اتباع سنت کا عظیم نمونہ تھی،آپ نے فرمایا کہ ہر وہ طریقہ جو کتاب وسنت کے مطابق ہو مقبول ہے اور جو اس کے خلاف ہووہ مردود ہے۔

اس موقع پرمولانا سید شاہ غوث محی الدین سہیل بخاری نقشبندی صاحب،حضرت مولانا تحسین شاہ ثانی نقشبندی مجددی قادری صاحب،مولانا سید شاہ ابراہیم قادری فاروق پاشاہ صاحب ØŒ مولانا قاضی نسیم احمد صاحب ،مولانا سید شاہ حسین شہید اللہ بشیرنقشبندی صاحب ،مولانا عرفان اللہ شاہ نوری صاحب ،مولانا اسد اللہ خسرو چشتی صاحب ،مولانا سید غلام محمد غوث نقشبندی  ØµØ§Ø­Ø¨ ،مولانا حافظ محمد افتخار الدین قادری صاحب ،مولانا حافظ غلام خواجہ سیف اللہ سلمان سہروردی صاحب ،مولاناحافظ محمد عبد الستار نقشبندی صاحب ،مولانا حافظ محمد عبد المقیت صاحب ،مولانا خلیل نقشبندی صاحب ،جناب سید منیر الدین احمد مختار صاحب ،جناب راشد عبد الرزاق نقشبندی شاذلی صاحب ،جناب حکیم غلام محی الدین نقشبندی صاحب ،مولانا شمس الدین صاحب (ناندیڑ)وغیرہ Ù†Û’ شرکت کیا۔

مولانا شفیع محمد خان نقشبندی صاحب فاضل جامعہ نظامیہ ،مولانا سید بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب اور جناب سید عمران نقشبندی صاحب نے نعت ومنقبت پیش کی۔

مولانا حافظ محمد حنیف قادری صاحب ،مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع نقشبندی صاحب نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔اور مولانا محمد عبد القدیر قادری صاحب ،مولوی محمد معین الدین نقشبندی صاحب ،مولانا سید مزمل نقشبندی صاحب نے انتظامات کی نگرانی کی۔

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی صاحب (فاضل) جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

عوام وخواص اور وابستگان سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ قادریہ کی کثیر تعداد شریک رہی،بعد نماز عشاء ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ،تاڑبن پر تمام شرکاء کے لئے تناول تبرک کا اہتمام کیا گیا تھا۔