Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

شریعت اسلامیہ ناقابل تنسیخ وترمیم اور طلاق ثلاثہ ایک جائزہ


شریعت اسلامیہ ناقابل تنسیخ وترمیم اور طلاق ثلاثہ ایک جائزہ

شریعت اسلامیہ ناقابل تنسیخ وترمیم ہے،اس الہی قانون میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔

لاکمیشن نے سولہ سوالات کے ذریعہ رائے طلب کی ہے ، حکومت نے حلف نامہ بھی داخل کیا ہے اور ملک بھر کے مختلف مکاتب فکر کے لوگ متفقہ طور پر مسلم پرسنل لا بورڈکی تائید کررہے ہیں اوردستخطی مہم چلائی جارہی ہے۔

خواتین بھی اقرار کررہی ہیں کہ اسلامی احکام میں انہیں تحفظ ملا ہے اور وہ اس کے قوانین سے مکمل مطمئن ہیں،لہذاشریعت مطہرہ میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔ایک اعتراض یہ بھی کیا جارہا ہے کہ جب اسلام نے تین طلاق کو برا کہا ہے تو پھر اس کو نافذ کیوں مانا جاتاہے؟اور طلاق مرد ‘دیتا ہے تو اس کی سزا عورت کو کیوں دی جائے؟

اگر کوئی شخص ناحق کسی کا قتل کردے تووہ ملکی قانون کے لحاظ سے بھی مجرم قرار پاتا ہے،ناحق قتل ہونے کی وجہ سے کیا مقتول کی موت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا؟جیسے ناحق قتل کی وجہ سے موت واقع ہوتی ہے اسی طرح ایک ساتھ تین طلاقیں دینا گوکہ برا ہے لیکن وہ واقع ہوجائیں گی۔

مطلقہ عورت سے ہمدردی کے نام پر شریعت میں مداخلت کی کوشش کی جاتی ہے تو ذار اس پہلو پر بھی غور کیا جائے کہ قاتل کو جب عمر قید وغیرہ کی سزا دی جاتی ہے تو پھر اس کی بیوی کے تعلق سے ہمدردی کا اظہار کیوں نہیں کیا جاتا؟کہ وہ تنہا کیسے رہے گی؟اس عورت نے کیا جرم کیا ہے؟اگر اس عورت کے ساتھ بھی ہمدردی کا جذبہ ہو توقاتل کی سزا معاف کرنا ہوگایاپھر اس کی بیوی اور بچوں کو بھی اس کے ساتھ رکھنا ہوگا!

قانون جذبات کی بنیاد پر نہیں بنایا جاتا؛بلکہ تحفظات کی بنیاد پر بنایا جاتاہے۔

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اگر کوئی شخص ایک ساتھ تین طلاق دیتا تو آپ اس پر تعزیرًاکوڑے لگواتے۔

اب رہی یہ بات کہ مطلقہ عورت کا کیا ہوگا؟وہ کہاں جائے گی،اس کا گزارا کیسے ہوگا؟

تو اسلام نے اس کے لئے بہترین نظام رکھا ہے:طلاق کے بعد عدت کے دوران شوہر اس کا نفقہ (خرچ)دے گا،عدت کے بعد خود اس کو اختیار ہے کہ وہ اگر چاہے تو دوسرا نکاح کرسکتی ہے،اگر وہ نکاح نہیں کرنا چاہتی ہے تو والدیا بھائی وغیرہ اس پر خرچ کریں گے۔حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تمہاری سب سے فضیلت والی نیکی یہ ہے کہ تم اپنے گھر لوٹی لڑکی پر خرچ کرو۔

ولوبالفرض خاندان میں کوئی ایسانہیں جو اس پر خرچ کرسکے تب بھی امت کے سامنے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوہ ہے کہ آپ یتیموں کی دستگیری فرماتے،بیواؤں کی مدد کرتے ،کمزور اور مفلس کو کماکر کھلاتے ۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بیوہ اور مسکین کی مدد کرنے والا اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے یا اس آدمی کی طرح ہے جو رات بھر قیام کرتاہو اور دن کوروزہ رکھتا ہو۔(صحیح بخاری)

اس طرح کی عورت کے لئے ا سلامی حکومت میں امداد جاری کرنے کا حکم ہے،ہماری حکومت ہند بھی اس جانب توجہ مبذول کرے ،اگر واقعتا ان کو خواتین سے ہمدردی ہے تو حکومت کی طرف سے ان کے لئے امداد جاری کی جائے ، سہولیات فراہم کی جائیں۔

ملک میں جب جانوروں پر بھی خرچ کیا جاتا ہے تو معاشرہ کی اس بے سہارا وضرورت مند عورت کے لئے کوئی قانون بنایا جاسکتا ہے اور اس کے تعاون کے لئے کوئی بجٹ مختص کیا جاسکتا ہے۔

 Ù…یڈیا پر چند افراد کامطالبہ گشت کررہا کہ تین طلاق Ú©Ùˆ ایک قرار دیا جائے اور یہ باور کروایا جارہا ہے کہ قرآن میں تین طلاق کا ثبوت نہیں ہے یہ محض مولویوں کا تراشیدہ مسئلہ ہے۔

قرآن وحدیث‘قانون اسلام Ú©ÛŒ اساس اور اس Ú©Û’ دو بنیادی مصادر ومآخد ہیں، قرآن کریم دستور الہی اور ایک جامع قانون ہے،جس Ú©ÛŒ تفصیل وتشریح  ہمیں احادیث مبارکہ Ú©Û’ ذریعہ ملتی ہے،حدیث نبوی ‘شرعی حجت اور قانون شریعت ہے،سورۂ حشر Ú©ÛŒ آیت نمبر(7)میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:(ترجمہ)اور جو Ú©Ú†Ú¾ تمہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عطا فرمائیں اسے Ù„Û’ لو اور جس سے منع فرمائیں اس سے باز رہو،اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو ،بیشک اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے۔

اگر کوئی مسئلہ قرآن کریم میں نہ ملے اور صرف حدیث شریف سے ثابت ہو تو اس پر عمل کرنا بھی عین اللہ تعالی ہی کی اطاعت قرار پاتی ہے؛کیونکہ ا للہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کو لازم و ضروری قرار دیا، آپ کے ا قوال کو حجت اور اعمال کوسنت بنادیا اور آپ کی حیات طیبہ کو ساری کائنات کے لئے اُسوہ اور نمونہ بنایااور آپ کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا۔ارشاد حق تعالی ہے:(ترجمہ)جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی تو یقیناً اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ (سورۃ النساء: 80)

سورۂ بقرہ کی آیت نمبر(229)میں دو طلاق کا ذکر ہے جس کے بعد شوہر کے لئے گنجائش ہے کہ وہ مطلقہ عورت کو رجوع کرسکتا ہے اور پھر سورہ بقرہ کی آیت نمبر( 230)میں ارشاد فرمایا:(ترجمہ) پھراگر اُس(شوہر) نے(تیسری بار) عورت کوطلاق دی تو اس کے بعد عورت جب تک دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرلے(اور وہ صحبت بھی کرلے) اس کے لئے حلال نہیں ہوسکتی۔

 Ø±Ø¦ÛŒØ³ المفسرین صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تفسیر تین طلاق سے کی، جیساکہ امام بیہقی Ú©ÛŒ سنن کبریٰ میں حدیث پاک ہے :(ترجمہ) اگر شوہر Ù†Û’ بیوی Ú©Ùˆ تین طلاق دی تو وہ اُس Ú©Û’ لئے حلال نہ ہوگی جب تک کہ دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔(السنن الکبریٰ للبیھقی،حدیث نمبر:15202)

صحیح بخاری میں ہے : ترجمہ: حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عویمر اور ان کی بیوی نے لعان کیا ، جبکہ میں لوگوں کے ساتھ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھا، تو جب دونوں لعان سے فارغ ہوئے توحضرت عویمر نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اگر میں نے اُسے اپنے پاس روکاتو گویا میں نے اُس کے خلاف جھوٹ کہا، پھر اُنہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم فرمانے سے پہلے بیوی کو تین طلاق دی۔ (صحیح البخاری ،حدیث نمبر:5259)

 Ø³Ù†Ù† ابوداؤد وغیرہ میں یہ بھی مذکور ہے : ترجمہ: حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ حضرت عویمر Ú©ÛŒ تین طلاق Ú©Ùˆ نافذ قرار دیا۔ (سنن ابی داؤد،حدیث نمبر:2250)

نیزصحیح بخاری و مسلم شریف میں روایت ہے : ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیں اور اس عورت سے کسی اور نے نکاح کیا اور پھر دخول سے پہلے اس کو طلاق دی اور پہلے شوہر نے اس سے شادی کرنے کا ارادہ کیا ۔ اس کے متعلق حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: (یہ جائز)نہیں ‘ جب تک کہ دوسرا شوہر اس لذت کو نہ پالے جو پہلے شوہر نے پائی تھی۔ (صحیح بخاری،حدیث نمبر: 5261)

اورصحیح بخاری میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تین طلاق کے وقوع اور اس کے نافذ ہونے پر مستقل عنوان قائم کیا ہے۔

از:ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد