Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عدل وانصاف کی سنہری تاریخ مرتب کی


حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عدل وانصاف کی سنہری تاریخ مرتب کی غیر مسلم دانشوروں نے کامیاب حکمرانی کے لئے آپ کے دور خلافت کو معیارقرار دیا

مسجد ابو الحسنات میں حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم کا خطاب

     خلیفہ ثانی،انتخاب یزدانی حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ وہ باکمال وصاحب جلال شخصیت ہیں جنہوں Ù†Û’ اشاعت اسلام اورعدل وانصاف Ú©ÛŒ سنہری تاریخ مرتب Ú©ÛŒ ہے۔

آپ نے بارگاہ نبوی سے علوم ومعارف کااکتساب کیااوردین کی حقانیت وصداقت دنیاکے سامنے پیش کی۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بافیض نے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کوعزم واستقلال کاپیکراورجملہ کمالات ومحاسن کا حامل بنادیا۔

داخل اسلام ہونے والوں میں آپ چالیسویں فرد ہیں؛آپ پرچالیس کا عددمکمل ہوا۔آپ کااسلام قبول کرنا‘دین کی تقویت کا ذریعہ بنا،اس وقت تک مسلمان‘پوشیدہ طورپرعبادت کیا کرتے تھے؛لیکن آپ کے مشرف بہ اسلام ہونے کے بعدآپ نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ’ معبودانِ باطلہ کی کھلے عام پرستش ہورہی ہے اورمعبود برحق کی عبادت پوشیدہ طورپر کی جارہی ہے!‘اس کے بعدمسلمانوں نے علی الاعلان کعبۃ اللہ شریف کے پاس نمازاداکی۔ آپ کے قبولِ اسلام کے بعد اسلام میں چالیس کا عدد مکمل ہوا۔

اور اللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی:ترجمہ’’اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!آپ کے لئے اللہ تعالی کافی ہے اور وہ مومنین جنہوں نے آپ کی اتباع کی۔(8۔سورۂ انفال،آیت نمبر:64)

آپ کی ذات ستودہ صفات وہ ہے جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے اسلام کے غلبہ وسطوت کے لئے اللہ تعالی سے مانگاہے۔

آپ نے دعاء فرمائی:ائے اللہ تو بطور خاص عمر بن خطاب کو اسلام کی توفیق عطاکرکے اسلام کو غلبہ عطا فرما۔اس طرح آپ مطلوب اسلام ہوئے۔

ان حقائق کا اظہار حضرت ضیاء ملت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نما،حیدرآباد میں ہفتہ واری توسیعی لکچر کے دوران فرمایا۔

سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ جب حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ مشرف بہ اسلام ہوئے توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جوش ومسرت میں اس طرح نعرہ تکبیربلندکیاکہ مکہ مکرمہ کی وادیاں گونج اٹھیں۔

طائرسدرہ‘جبریل امین علیہ السلام نے نویدمسرت سنائی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے پرآسمان والوں نے خوشیاں منائی ہیں۔

حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے تواضع اور حسن ادب یہ تھا کہ جب آپ کے دور خلافت میں بیت المقدس فتح ہوا۔حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے آپ سے بیت المقدس ‘ملک شام آنے کی درخواست کی۔آپ مدینہ منورہ سے ملک شام تشریف لے گئے۔اپنے مفتوحہ علاقہ میں کرّ وفرّ،فوج وسپاہ کے ساتھ نہیں گئے بلکہ ایک غلام کو ساتھ لیکر ایک سواری پر تشریف لے گئے۔اوردونوں باری باری سوارہوتے رہے،اس خیال سے کہ اگر دونوں سوار ہوجائیں تو سواری پر زیادتی ہوگی ،اس لئے باری باری سوار ہوتے رہے،جب غلام سوار ہوتے تو آپ سواری کی لگام تھام کر پیدل چلتے۔جب منزل قریب آئی تو غلام کی باری تھی،غلام سوار تھے،آپ کے غلام نے درخواست کی کہ آپ سوار ہوجائیں ،ہم کس طرح داخل ہوگے کہ خلیفۂ وقت لگام تھامے رہیں اور غلام سوار رہے!آپ نے فرمایا:جس کی باری ہے وہی سواری پر بیٹھے گا۔غلام نے عرض کیا:میں اپنی باری بخوشی آپ کی نذر کرتاہوں!آپ نے اس پیش کش کو بھی قبول نہیں فرمایا۔یہودیوں نے جب یہ عالم دیکھا تو کہنے لگے:ہم نے آسمانی کتابوں میں یہ پڑھا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ جب یہاں آئیں گے تو سادگی کا یہ حال ہوگا کہ وہ پیادہ ،لگام تھامے چلیں گے اور غلام سوار رہے گا۔پھر حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو فرمایا:ہمیں اپنی حالت کو نہیں بھولنا چاہئیے،ہم دنیامیں بے وقار وبے عزت تھے،جہالت کی تاریکیوں میں تھے،اللہ تعالی کا کرم ہوا کہ اس نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم میں مبعوث فرمایا،آپ نے حق کی دعوت دی،آپ کی دعوت کو قبول کرکے ہم اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے اور اس کے ذریعہ ہمیں اللہ تعالی نے عزت بخشی۔

آپ کے عدل وانصاف کو دیکھ کر بلالحاظ مذہب وملت ‘دانشوروں نے کہا کہ اگر کامیاب حکمرانی کرنا ہوتو حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے حقیقت پر مشتمل اصول اور عدل وانصاف پر مبنی دور خلافت کو نمونہ بنایا جائے۔ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں زلزلہ کے سخت جھٹکے محسوس کئے جارہے تھے،لوگ پریشان تھے، حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے اپنا کوڑا زمین پر مارتے ہوئے فرمایا:’’اے زمین،قرار پاجا!کیا میں نے تجھ پر عدل وانصاف کو قائم نہیں کیا ؟‘‘فوراً زلزلہ تھم گیا۔

زلزلہ کی کیفیت کا ختم ہونا اور زمین کا آپ کی تابعداری کرناخوداس فکر خام پر قدغن لگاتا کہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے اہل بیت کرامؓکے ساتھ عدل نہیں کیا ،ان پر زیادتی کی ۔جب کہ زمین کے ذرات خود آپ کے عدل وانصاف کی گواہی دے رہے ہیں۔

مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب فاضل جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

www.ziaislamic.com