Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حج سے کون سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور کون سے گناہ معاف نہیں ہوتے


صحیح بخاری اورصحیح مسلم میں حدیث شریف ہے:

سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرمائے ہیں کہ جو شخص اللہ تعالی کے لئے حج کرے اور دوران حج (بحالت احرام)اپنی بیوی سے صحبت نہ کرے اور (دوران سفر اپنے ساتھیوں سے)بیہودہ کلام یا لڑائی جھگڑا نہ کرے اور کبائر سے بچتا رہے تو وہ حج کرنے کے بعد (گناہوں سے ایسا پاک و صاف ہو جاتا ہے)جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے وقت پاک و صاف تھا۔

اس کی روایت بخاری اور مسلم نے متفقہ طور پر کی ہے۔(صحیح بخاری،کتاب الحج،باب فضل الحج المبرور.حدیث نمبر:1521)

واضح ہو کہ اس حدیث شریف سے کئی فوائد معلوم ہوتے ہیں: پہلی بات تو یہ ہے کہ سفرِ حج خالصۃً للہ ہو، جس میں دکھاوا اور دوسرے دنیوی اغراض شامل نہ ہوں، البتہ حج کے سفر میں ضمنی طور پر تجارت کا بھی جواز ہے لیکن اگر مقصدِ اصلی حج سے تجارت ہے یا حج اور تجارت دونوں مساوی درجہ میں ہیں تو یہ اخلاص کے خلاف ہوگا اور حج کا ثواب کم ہوگا اور اگر مقصدِ اصلی حج ہے اور تجارت محض تابع ہے تو یہ اخلاص کے خلاف نہ ہوگا اور اگر نیت یہ ہو کہ تجارت کے نفع سے حج میں اعانت ہوگی تو تجارت میں بھی ثواب ملے گا۔

اس حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ خالصۃً، للہ حج کرنے والا گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسا وہ اپنی پیدائش کے دن پاک تھا۔

اس بارے میں یہ واضح رہے کہ گناہوں کی دو(2) قسمیں ہیں: ایک صغائر دوسرے کبائر، پھر کبائر کی بھی دو(2) قسمیں ہیں: ایک حقوق اللہ، دوسرے حقوق العباد۔

حج سے صغائر بالاتفاق معاف ہو جاتے ہیں؛البتہ کبائر میں حقوق العباد جیسے قرض بغیر ادائی کے معاف نہ ہوگا اور اسی طرح حقوق اللہ میں تارکِ نماز اور تارکِ زکوٰۃ کو اپنی فوت شدہ نمازیں اور واجب الاداء زکوٰۃ بھی ادا کرنی پڑے گی۔ البتہ حج سے نمازوں اور زکوٰۃ کی ادائی میں جو تاخیر ہوئی ہے، اس تاخیر کا گناہ معاف ہوجائے گا۔ ردالمحتار۔

از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد الہند

www.ziaislamic.com