Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

کعبۃ اللہ شریف‘انوار وتجلیات کا مرکز


کعبۃ اللہ شریف‘انوار وتجلیات کا مرکز

حجاج کرام اپنے قیام کو غنیمت جانیں اور صبر وتحمل سے کام لیں

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے حج تربیتی اجتماع سے حضرت ضیاء ملت کا خطاب

حج ایک مقدس ترین فریضہ ہے،جو لوگ خالص اللہ تعالی کی رضاء کے طالب بن کر حج کرتے ہیں،بے حیائی اور فسق وفجور سے بچتے ہیں،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے حق میں خصوصی بشارت دی ہے،آپ نے ارشاد فرمایا:جس نے اللہ تعالی کی رضاء کے لئے حج کیا اور اس نے نہ بے حیائی کا کوئی کا م کیا اور نہ فسق و فجور کا مرتکب ہوا وہ اس دن کی طرح گناہوں سے پاک ہوکر لوٹے گا جس دن کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر:1521)

حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم – يَقُولُ:مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ .

ان حقائق کا اظہار(28/اگسٹ،2016،)بروز اتوار بعد نماز مغرب، ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام حج تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔

حضرت ضیاء ملت نے سورۂ بقرہ کی آیت نمبر197 کے حوالہ سے فرمایا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ۔

’’حج کے چند مقررہ مہینے ہیں،پس جو شخص حج کے مہینوں میں احرام باندھ کرحج کی نیت کرلے تو حج کے وقت نہ بے حیائی کا کوئی کا م کرے اور نہ کوئی گناہ کرے اور نہ ہی کسی سے جھگڑے۔اور تم جو نیک کام کرو‘اللہ تعالی اسے جانتاہے،اور سفر کا توشہ تیار کرو،اور سب سے بہتر توشہ تو پرہیزگاری ہے،اور اے عقلمندو!مجھ سے ڈرتے رہو۔

اس آیت کریمہ میں احرام کی پابندیوں سے متعلق تین چیزوں کا بطورِ خاص ذکر کیا گیا ،اور وہ تینوں چیزوں سے بھی بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔عموماً عازمینِ حج‘کی توجہ حج میں کی جانے والی چیزوں پر ہوتی ہے اور بچنے کی چیزوں پر زیادہ توجہ نہیں رہتی، اللہ تعالی نے حج کے طریقہ کو بعد میں بیان فرمایا پہلے حج کی روح کو سمجھایا کہ حج میں نہ کوئی بے حیائی کا ‘کام کیا جائے نہ کوئی بے حیائی کی بات کی جائے۔حالانکہ کوئی مسلمان‘حرم شریف میں ‘بحالتِ احرام کسی بے حیائی کے عمل کا ارادہ بھی نہیں کرتا،ارضِ مقدس ہی نہیں بلکہ دنیا کے کسی بھی مقام پر جب کوئی مسلمان‘مسجد میں داخل ہوتا ہے تو وہاں کے آداب کی رعایت کرتا ہے،مسجد میں کوئی گناہ کا ‘کام نہیں کرتا،نہ کوئی بے حیائی کا عمل کرتا ہے۔

مقامِ غور ہے کہ جب کوئی مسلمان‘عام مساجد میں ‘عام حالت میں کوئی گناہ کرنے سے گریز کرتا ہے تو پھر ایسے شخص کو کیوں حکم دیا جارہاہے کہ وہ بحالتِ احرام‘دورانِ حج کوئی بے حیائی کا کام نہ کرے؟اس کی توجیہ بیان کرتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ اللہ تعالی ہمارا خالق ومالک ہے،وہ ہماری فطرت سے بخوبی واقف ہے کہ ہم سے کب اور کیسے غلطی سرزد ہوتی ہے۔مفتی صاحب نے کہا کہ حدودِ شرعیہ میں رہتے ہوئے مواصلاتی ذرائع سے استفادہ کیا جاسکتاہے؛لیکن آج خاصی تعداد ایسی نظر آتی ہے جو حرمین شریفین میں بھی فیس بک،واٹس آپ وغیرہ میں مصروف رہ کر نہ صرف اپنے وقتِ عزیز کو ضائع کررہی ہے بلکہ حرمین شریفین کے تقدس کو پامال کررہی ہے۔

ظاہر سی بات ہے کہ واٹس آپ اور فیس بک وغیرہ کے گروپ اور پیج پر صرف دینی اور اخلاقی مواد ہی نہیں آتا بلکہ فحش تصاویر اور مضامین بھی آجاتے ہیں،اور اگر ان فحش مناظر پر نظر ٹک جائے اور دل میں ہیجان پیداہوجائے تو پھر مقصدِ حج ہی فوت ہوجاتا ہے۔افسوس کا مقام ہے کہ فحش چیزیں تیار کرنے والا بھی ان بے حیائی پر مشتمل چیزوں کو حرمین شریفین تک نہ پہنچاسکا؛ لیکن نادانستہ طور پر ہم اسے وہاں تک پہنچارہے ہیں۔

نیزحجاج و معتمرین‘بے جا تصویر کشی سے بھی گریز کریں؛کیونکہ وہ ایک بامقصد سفر پر ہیں،ایسے لمحات زندگی میں باربارنہیں آتے،وہ اپنے قیام کو غنیمت جانیں،اور اس بات کو پیش نظر رکھیں کہ یہ وہ دربار خداوندی ہے جہاں ہر لمحہ انوار وتجلیات کا نزول ہوتا رہتا ہے ،اس لئے یہاں حاضری کے مخصوص آداب بیان فرمائے گئے ہیں ، اس سرزمین مقدس کی یہ شان ہے کہ سارے ہی انبیاء ومرسلین یہاںتشریف لائے ، کعبہ مقدسہ کا طواف فرمایا ، امت کے صلحاء ومقربین نے طواف کیا ۔حجاج کرام ومعتمرین اگر اس زاویۂ نگاہ سے حرم شریف کی زمین کے بارے میں غور کریں اور حدود حرم میں داخل ہوتے ہوئے اس جانب توجہ کریں تو ان کی کیفیات ہی بدل جاتی ہیں ، اپنی حقیقت پیش نظر ہوجاتی ہے ، شعورِبندگی جاگتا ہے،کرم کی بارش ہوتی ہے اور سرفرازی سے بہرہ اندوز ہوجاتے ہیں۔

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی  ØµØ§Ø­Ø¨(فاضل)جامعہ نظامیہ Ù†Û’ کہا کہ حج ایک عظیم فریضہ ہے،اللہ تعالی اپنے بندوں میں منتخب اور چنندہ افراد Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ سعادت عطا فرماتاہے۔

علماء وخطباء،عازمین حج اورعوام کی کثیر تعدادشریک محفل رہی۔سلام ودعاء پرمحفل کااختتام عمل میں آیا۔

www.ziaislamic.com