Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

سچی توبہ اور توفیق الہٰی


حضرت بشر بن حارث حافی رحمۃ اللہ علیہ شراب پئے ہوئے مست چلے جارہے تھے کہ راستہ میں ایک کاغذ پڑا ہوا نظر آیا، اس پر بسم اللہ شریف لکھی ہوئی تھی، تڑپ گئے فوراً اٹھالیا، چوما، آنکھوں سے لگالیا اور اسی وقت بازار سے عطر خرید کر اس کاغذ کو معطر کیا اور تعظیم سے بلند جگہ رکھ دیا۔ اسی شب ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں حکم دیا جارہا ہے کہ جاکر بِشر سے کہہ دو کہ تو نے ہمارے نام کی تعظیم کی ہے ہم بھی اس کے صلہ میں تجھے پاک کرکے تیرا رتبہ بلند کریں گے۔ ان بزرگ نے یہ سمجھ کر کہ بِشر ایک فاسق و فاجر انسان ہے،شائد مجھے غلط فہمی ہوئی ہو ؛ اس حکم پر عمل نہ کیا، متواتر تین دن تک یہی خواب دیکھتے رہے،حضرت بِشر کی رِند مشربی و معصیت کاری اتنی بڑھی ہوئی تھی کہ یقین آنا ہی محال تھا، آخر چوتھے روز وہ بزرگ حضرت بِشر کے گھر پہنچے،معلوم ہوا کہ آپ شراب کے نشہ میں مدہوش پڑے ہیں، ان بزرگ نے بشر کے گھر والوں سے کہا جاکر بشر سے کہو کہ میں انہیں ایک پیام پہونچانے آیا ہوں، بشر نے ملازم سے کہا پوچھو کس کا پیام ہے؟ بزرگ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا پیام لے کر آیا ہوں۔ حضرت بشرنے یہ سن کر ایک چیخ ماری، آبدیدہ ہوگئے اور کہنے لگے: نہ جانے اللہ تعالیٰ نے کیا پیام بھیجا ہے؟ عتاب (غصہ) ہوا ہے، عذاب نازل ہونے والا ؟ دوستوں کو ہمیشہ کے لئے رخصت کرکے دروازہ پر گئے، پیام جو سنا تو دل میں آگ لگ گئی، الٰہی جب مجھ رِند و عاصی پر یہ کرم ہے تو نیکوکاروں پر کیا کچھ نہ ہوگا، یہ کہا اور بے ہوش ہوگئے۔ ہوش میں آتے ہی سچے دل سے توبہ کرلی اور شریعت غراء کی روشنی میں یادِ الٰہی میں مشغول ہوگئے اور اس خیال سے کہ ،،بسم اللہ الرحمن الرحیم،، کی طرح کسی نامِ الٰہی کی بے ادبی نہ ہو جوتے کا استعمال چھوڑ کر ننگے پاؤں پھرنے لگے۔ پروردگار عالم نے اس خیال سے کہ بشر جو ننگے پاؤں پھرتے ہیں ان کے پاؤں میں کچھ چبھ نہ جائے ؛ ہوا کو حکم دیا کہ بشر جس طرف گزرنا چاہے اس راستے کو صاف کردے، اسی وقت سے بشر رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ حافی بڑھادیا گیا (حافی ننگے پاؤں پھرنے والے کو کہتے ہیں)۔ حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ جس بستی میں چلتے اور پھرتے راستے ایسے صاف ہوتے کہ ان پر ننگے پاؤں چلنا تو کیا اگر کوئی لوٹ پوٹ بھی کرے تو اسے کسی قسم کی تکلیف نہ ہو، یہ حال آپ کی زندگی تک رہا، آپ کے وصال کے بعد سابق کی طرح راستے گرد و غبار سے آلود ہوگئے۔ آپ کے وصال کے بعد ایک دوسری بزرگ ہستی کا گزر جب ان کے وطن میں ہوا اور راستوں کی یہ حالت دیکھی تو لوگوں سے پوچھا کیا بشر حافی کا انتقال ہوچکا ہے؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں ، یہ نعمت ہم سے چھین لی گئی ہے۔ از:مواعظ حسنہ ، حصہ دوّم ، مؤلفہ حضرت ابوالحسنات محدث دکن رحمة اللہ علیہ