Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو لطائف آیات قرآنیہ کا خصوصی علم حاصل


حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو لطائف آیات قرآنیہ کا خصوصی علم حاصل۔ زندگی کو ان کی سیرت کے سانچہ میں ڈھالنے کی تلقین

ائمہ وقت واساطین علم وفن نے آپ سے شرف تلمذ حاصل کیا۔

حضرت ضياء ملت کا خطاب

ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات جہاں نماحیدرآبادمیں"حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ،شخصیت وتعلیمات"کے عنوان پر توسیعی لکچر ہوا۔

ضیاء ملت حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے اپنے توسیعی لکچر میں فرمایا کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ ائمہ اہل بیت سے ہیں۔

آپ شخصی،نسبی علمی اور روحانی ہر اعتبار سے امامت کا درجہ رکھتے ہیں۔ تفسیر وحدیث، فقہ واحکام،زہد وورع،علم وفضل،سیادت وقیادت ‘ہر جہت سے آپ کو تفوق وبلندی حاصل ہے۔

آپ امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے شہزادے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کے پوتے ہیں۔خ

اندانی لحاظ سے بھی آپ کو خصوصی شرافت حاصل ہے،والد گرامی کی جانب سے بھی نسب اعلی وارفع ہے اور والدۂ ماجدہ کی طرف سے نسب نہایت عظیم ہے۔

آپ کی والدہ محترمہ"حضرت ام فروۃ رضی اللہ عنہا"ہیں جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پوتے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کی شہزادی ہیں۔

نیز آپ کی نانی جان"حضرت اسماء بنت عبد الرحمن رضی اللہ عنہما"وہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی پوتی ہیں۔

ان حضرات کی رشتہ داریاں بتلاتی ہیں کہ اولاد صدیقی وخانوادۂ مرتضوی میں باہم محبت والفت اور احترام تھا۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی عملی زندگی نہایت پاکیزہ ہے اور علم کے میدان میں بھی آپ امامت کا درجہ رکھتے ہیں۔

آپ علم ومعرفت کے وہ عظیم تاجدار ہیں کہ ائمہ وقت واساطین علم وفن نے آپ سے اکتساب علم کیا۔

امام الائمہ،سراج الامۃ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ اور امام دار الھجرۃ حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث شریف میں آپ کی شاگردی اختیار کی۔

جلیل القدر محدثین حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی شرف تلمذ حاصل کیا۔امام اعظم ابو حنیفہ رضي اللہ عنہ نے آپ سے متعلق فرمایا:میں نے امام جعفر صادق رضي اللہ عنہ سے بڑھ کر فقہ کا ماہر نہیں دیکھا۔

کتب صحاح ستہ میں آپ کی روایات منقول ہیں۔لطائف آیات قرآنیہ،اسرار وحقائق فرقانیہ اور اس کے عوارف ومعارف میں آپ کو اونچا مقام حاصل تھا۔روحانی وعرفانی اعتبارسے،معارف ربانی ومواہب یزدانی کے لحاظ سے آپ امتیازی شان رکھتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا مشہور زمانہ قول"ولدنی ابو بکر رضی اللہ عنہ مرتین"(مجھے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دو مرتبہ جنم دیا)سے متعلق کہا کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے دو نسبتیں حاصل ہیں:آپ کے نانا جان اور نانی جان‘دونوں حضرت ابو بکر صدیق رضي اللہ عنہ کے پوتے ہیں ۔

امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے ایک گہرے مفہوم کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ "دومرتبہ جنم دیا"کا مطلب یہ ہے کہ ایک رشتہ کی جہت سے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے تعلق ہے اور دوسرا باطنی اور روحانی طور پر آپ کو حضرت صدیق اکبر رضي اللہ عنہ سے فیض ملاہے۔آپ سے انہیں جہاں نسبی انتساب حاصل ہے وہیں روحانی نسبت بھی حاصل ہے۔

سلسلۂ نقشبندیہ جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچتا ہے اس سلسلہ کے اکابر شیوخ میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ ہیں،شجرۂ طریقت نقشبندیہ میں آپ کا نام نامی جگمگاتا ہے۔

آپ کے شیخ حضرت قاسم بن محمد بن ابو بکررضی اللہ عنہ ہیں جو آپ کے نانا جان ہوتے ہیں۔

آپ نے اپنے والد گرامی حضرت امام محمد باقر رضی اللہ عنہ،حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ،حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے تو خصوصی فیض حاصل کیا ہی تھا،یہ سب ظاہر تھا،آپ نے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ کی وساطت سے جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جو روحانی فیض پایا اور ان سے جو آپ کو نسبت حاصل ہے یہ عام لوگوں پر پنہاں نہ رہے اس لئے واضح طور پر اعلان کیا اور اس حقیقت کو بھی آشکار کردیا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ صرف ظاہری امور ہی میں منتظم نہیں بلکہ فیض مصطفی کے حصول کا واسطہ بھی ہیں۔

اس طرح آپ نے معرفت کے جام دونوں واسطوں سے نوش فرمائے ہیں۔

بندہ کو جس قدراللہ تعالی کی معرفت نصیب ہوتی ہے اسی قدر اس میں خوف وخشیت کا غلبہ ہوتا ہے۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ Ú©ÛŒ زندگی خشیت ربانی سے معمور تھی۔

زاہد زمانہ حضرت داؤد طائی رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی خدمت میں عرض کیا کہ دل سیاہ ہوچکا ہے،کوئی نصیحت فرمائیں!ان کے اصرار کرنے پر آپ نے فرمایا:اے ابو سلیمان(داؤد طائی رحمۃ اللہ علیہ)میں آپ کو کیا نصیحت کروں،میں اس وقت کو یاد کرکے لرزاں ہوں،اس وقت میرا کیا حال ہوگا جب امام الانبیاء صلی اللہ علیہ آلہ وسلم مجھ سے پوچھیں:"میرے فرزند ہوکرتم نے اتباع کا حق کیوں ادا نہیں کیا؟"مجھے معذور رکھو،مجھے اس دن کا خوف دامن گیر ہے(حالانکہ آپ اعمال،احوال اور اقوال میں مکمل متبع رسول تھے)آپ کا جواب سن کر حضرات داؤد طائی رونے لگے،اور کہا:اللہ اکبر!آپ وہی ہیں جس ذات گرامی کی سرشت‘ نبوت کے آب وگل سے ہوئی ہے،جس کی طبیعت کی ترکیب آثار رسالت سے ہوئی ہے۔یہ نبوت ورسالت ہی کا فیض ہے کہ آپ کا ظاہری وجود بھی فیضان نبوت سے تشکیل پایا اور باطن پر بھی نبوت کی تنویر ہے۔

مسلمان‘حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی سیرت کو پڑھیں اور اپنی زندگی کو آپ کی سیرت کے سانچے میں ڈھالیں،آپ کے کردار کی روشنی میں اپنا جائزہ لیں،جہل کو دور کریں،علم کا اجالا پائیں،تقوی وپرہیزگاری میں مزید اضافہ کریں۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عبادت توبہ کے بغیر نہیں۔

اور فرمایا کہ نیکی تین خصلتوں کے بغیر کامل نہیں:(1)نیکی میں جلدی کی جائے ،تاخیر نہ کی جائے(2)اپنی نیکی کو مختصر جانیں،(3)پوشیدہ طور پر نیکی انجام دی جائے،ریاکاری نہ ہو۔

اور فرمایا کہ جب گناہ سرزد ہوجائے تونادم ہوکرصدق دل سے توبہ کرلیں اور گناہ کو چھوٹا نہ سمجھیں۔اگر تمہارے کسی دوست یا بھائی سے ایسی بات دیکھو جسے تم ناپسند کرتے ہو،یا ان سے کوئی تکلیف پہنچے تو ستر(70)عذر تلاش کرو اورا نہیں معاف کردو۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی قادری عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے ۔