Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

بارگاہ رسالت کے آداب کی قرآن کریم میں تعلیم۔ادب واحترام کی بقدر‘انسان کو سرفرازی نصیب ہوتی ہے


بارگاہ رسالت کے آداب کی قرآن کریم میں تعلیم۔ادب واحترام کی بقدر‘انسان کو سرفرازی نصیب ہوتی ہے

 Ø­Ø¶Ø±Øª مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ کالکچر

ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ú©Û’ زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نما،حیدرآباد میں ضياء ملت حضرت علامہ مولانامفتی حافظ سید شاہ ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ù†Û’"تکریم رسالت'حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ تحریرات Ú©ÛŒ روشنی میں"Ú©Û’ زیر عنوان توسیعی لکچر میں فرمایا کہ تمام مخلوقات میں اللہ تعالی Ú©Û’ نزدیک 'حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ بزرگ  ومحترم ،مقرب Ùˆ محبوب اور برگزیدہ ہیں۔

حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتب میں حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم وتکریم،تقدیس وتبجیل سے متعلق قرآنی آیات،نبوی ارشادات،آثار صحابہ اور محدثین وشارحین حدیث کے طریقۂ آداب کو بیان کیا۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ عالی جاہ وہ ہے جہاں آواز بلند کرنے سے منع کیا گیا اور آوازبلند کرنے کا وبال یہ ہے کہ تمام اعمال وعبادتیں ضائع وبرباد ہوجاتی ہیں اور آدمی کو اس کا شعور واحساس بھی نہیں رہتا؛ جیسا کہ بارگاہ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آداب کی تعلیم میں سورۂ حجرات کی آیت نمبر2میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ.

(ترجمہ)اے ایمان والو!تم اپنی آوازوں کو نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کی آواز پر بلند مت کرو اور آپ کی خدمت میں اس طرح چلاکرگفتگو مت کرو جس طرح تم ایک دوسرے سے چلاکر گفتگو کرتے ہو, ورنہ تمہارے اعمال ضائع واکارت ہوجائیں گے اور تمہیں اس کی خبر نہ ہوگی۔(سورۃ الحجرات،آیت نمبر:2)

آخر کیا وجہ ہے کہ صرف آواز بلند کرنے پر زندگی بھر کے اعمال حبط وبرباد کرنے کی وعید آئی ہے؟حالانکہ اسلامی نظام پر نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ عبادات میں غلطی ہوجائے تو اس کا کفارہ مقرر کیا گیا۔نماز میں فرض ترک ہوجائے تو اعادہ ہے،واجب ترک ہوجائے تو’’سجدۂ سہو‘‘ہے۔روزہ ٹوٹ جائے تو قضاء وکفارہ کا حکم ہے،حج اور عمرہ میں کوئی غلطی ہوجائے تو بعض صورتوں میں کفارہ ہے اور بعض صورتوں میں دم مقرر کیا گیا ہے؛لیکن بارگاہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صرف آواز کا بلند ہونا ایسی سخت ترین غلطی ہے کہ جس کی پابجائی کے لئے کوئی کفارہ مقرر ہے نہ دم؛بلکہ زندگی بھر کے تمام اعمال برباد کردئے جانے کی سخت وعید آئی ہے۔

اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کے محبوب ہیں،کمالِ محبت کے سبب غیرت الہیہ نے یہ گوارا نہ کیا کہ محبوب علیہ السلام کے دربار میں کوئی آواز بھی بلندکرے"

اور سزا'ایسی سخت ترین رکھی کہ عمر بھر کی نیکیاں حبط کرلی جائیں گی اور انہیں شعور تک نہ ہوگا۔اس طرح اللہ تعالی ناموس رسالت کی حفاظت فرمائی۔

حضراتِ اہل بیت کرام وصحابۂ عظام ‘کی زندگیوں میں ادب کا اعلی نمونہ ملتا ہے،وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں مکمل پیکر ادب بن کر حاضر ہوتے۔

حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے کنز العمال کے حوالہ سے روایت نقل کی کہ کسی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا جان ‘حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ بڑے ہیں یاحضور؟انہوں نے جواب میں کہا:"رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر حال میں مجھ سے بڑے ہیں؛البتہ میں پہلے پیدا ہوا ہوں"۔

حضرت عباس رضي اللہ عنہ سے عمر میں کون بڑے ہیں ‘دریافت کیا گیاتھا،سائل کے حاشیۂ خیال میں بھی یہ بات نہ تھی کہ مرتبہ میں کون بڑے ہیں پوچھا جائے،کیونکہ یہ بات تو بالکل واضح ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام الانبیاء والمرسلین ہیں اور یہ امتی ہیں۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے یہ وضاحت صرف اس لئے کی کہ کوئی بے ادبی کا شائبہ بھی نہ ہو۔جولوگ حضور کو اپنے بڑے بھائی کی طرح اور اپنے مماثل کہتے ہیں حضرت شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے ان لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ حضرات جن کو رشتہ لگانے کا حق تھا کہ انہوں نے بھی حضور کو رشتہ لگاکر نہیں پکارا،اور نہ ہی آپ کو اپنا مساوی جانا،وہ توہمیشہ تعظیم وتکریم کے ساتھ کلام کیا کرتے اور آپ کو بے مثل وبے مثال مانتے تھے۔ صحیح بخاری میں حدیث شریف ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بغیر سحر وافطار کے مسلسل روزہ رکھا کرتے ،صحابہ کرام بھی آپ کی اتباع میں مسلسل روزے رکھنے لگے تو ان پر ضعف ونقاہت طاری ہونے لگی ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم میں کون میری طرح ہے ؟میں اپنے پروردگار کے پاس رات گزارتا ہوں،میرا رب مجھے کھلاتااور پلاتاہے۔(صحیح البخاری،حدیث نمبر:1965)

حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بارگاہ رسالت ‘نہایت معظم ومحترم ہے،جو شخص جس قدر ادب واحترام کرے گا اسی قدر سرفراز کیا جائے گا۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع نقشبندی صاحب کامل الفقہ جامعہ نظامیہ واستاذدارالعلوم نعمانیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔