Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

تذکرہ حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ


تذکرہ حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ چشتی معروف بہ حضرت خواجہ بابا رحمۃ اللہ علیہ خداترس،صاحب کرامت ولی گزرے ہیں۔

آپ کا اسم گرامی خواجہ بندہ علی اور والد محترم کا اسم گرامی حضرت''مرزا جلال بیگ"رحمۃ اللہ علیہ ہے،جو "نیلہ"نظام آباد کے جاگیر دار تھے۔جنہیں دو شہزادے (1)حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ اور(2)حضرت مرزا عزیز بیگ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور ایک شہزادی حضرت بی بی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا ہیں،جن کے ایک صاحبزادے ہیں،ان کا نام"اللہ بخش"ہے۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت "کپرگہ"ضلع نظام آباد،ریاست تلنگانہ میں ہوئی۔

آپ کے دادا جان کا نام"بندہ علی بیگ"تھا،اسی مناسبت سے آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والد ماجد نے دادا کے نام پر آپ کا نام رکھا۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ براہ راست اپنے والد گرامی کی خاص توجہ اور تربیت میں پرورش پائے۔آپ متبع شریعت اور صاحب کرامت بزرگ تھے۔اللہ تعالی نے آپ کی زبان میں بڑی تاثیر رکھی تھی،جو زبان سے نکلتا وہ ہو کر رہتا،واقعات اسی طرح وقوع پذیر ہوتے جس طرح آپ پیشن گوئی فرماتے تھے۔

بچپن ہی سے آپ میں جذب کی کیفیت تھی،ہمیشہ رجوع الی اللہ کی حالت رہتی۔

ہند الولی،حضرت خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ سے آپ کا گہرا تعلق اور اٹوٹ وابستگی تھی۔

آپ دنیا سے متنفر ،قناعت پسند بزرگ تھے،غذا اور لباس بالکل سادہ تھے،آپ کالی کملی اوڑھا کرتے تھے۔

آپ باوجود نہایت رقیق القلب اور نرم خو ہونے کے جب کسی کو شریعت مطہرہ کی خلاف ورزی کرتا دیکھتے تو آپ سے جلال ظاہر ہوتا اور اسے سختی سے منع فرماتے۔

آپ کے وطن کے ایک صاحب جو نہایت بااثر اور معزز تھے ،وہ داڑھی نہیں رکھتے تھے،جب ان کی حضرت سے ملاقات ہوئی تو حضرت نے سخت انداز میں انہیں نصیحت کی،وہ صاحب بڑے ناراض ہوئے ،کیونکہ کسی کو ان کے سامنے زبان کھولنے کی ہمت نہ تھی اور وہ حضرت کے خلاف کارروائی کرنے لگے،جیسے ہی حضرت کے خلاف کچھ کئے ان کے دفتر سے اعلان نامہ موصول ہوا کہ ان کو ان کے عہدہ سے برطرف کردیا گیا ہے،وہ بہت متفکر ہوئے اور ندامت وپشیمانی کے عالم میں حضرت سے معذرت خواہی کی اور اپنی غلطی پر توبہ کی۔اس وقت حضرت قبلہ نے فرمایا:میاں!فکر کی کوئی بات نہیں،جاؤ،تمہیں تمہارے عہدہ پر دوبارہ بحال کردیا جائے گا!وہ صاحب سمجھ رہے تھے کہ شاید حضرت قبلہ مجھے تسلی دے رہے ہیں لیکن بغیر کسی کارروائی کے واقعۃ دوسرے دن دفتر سے لیٹر آیا کہ آپ کو حسب سابق اپنے عہدہ پر بحال کردیا گیا ہے۔

اللہ تعالی نے مخلوق کے دلوں میں آپ کی محبت کو رکھ دیا تھا،ہر کوئی کشاں کشاں آپ کی جانب کھیچا آتا۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ جب کسی مقام پر تشریف لے جاتے تو آپ سے ملاقات اور حصول برکت کے لئے لوگوں کی قطار لگ جاتی۔کسی بیمار پر جب آپ دم فرماتے تو وہ ایسا شفا یاب ہوجاتا جیسے اسے کوئی مرض ہی نہ رہا ہو۔

آپ خواتین کو بطور خاص شوہر کی اطاعت اور ہر حال میں صبر کرنے کی تلقین فرماتے ۔

جب آپ بازار تشریف لے جاتے تو تاجرین متمنی رہتے کہ حضرت ہمارے پاس تشریف لائیں،میوہ فروش یہ تمنا کرتے کہ حضرت قبلہ ہمارے یہاں سے کچھ میوہ لے کر خیرات کردیں؛ کیونکہ ان کا مشاہدہ تھا کہ جس دکان سے حضرت میوہ لے کر خیرات کرتے شام تک سارا میوہ فروخت ہوجاتا اور وہ اچھے نفع کے ساتھ گھر لوٹتے۔

حیدرآباد تشریف آوری

ایک عرصہ آبائی وطن میں گذارنے کے بعد حضرت قبلہ 'نظام آباد تشریف لائے،پھر وہاں کچھ عرصہ قیام کے بعد حیدرآباد دکن منتقل ہوئے اور حاجی عبد الصمد صاحب کے یہاں مقیم رہے۔

صاحب موصوف کی اسی(80)ایکڑ زمین گنٹور میں تھی،ان کی زمین پر کئی مرتبہ بورنگ فیل ہوچکی تھی،جب انہوں نے حضرت کی خدمت میں معروضہ رکھا تو حضرت نے فرمایا:پانی نہيں نکلا؟اچھا دیکھا؟پھر اس جانب ایک کنکر پھینک دیا ، جس کا یہ اثر ہوا کہ تغیرات زمانہ اور موسم کی تبدیلیوں کے باوجود آج تک وہاں پانی جاری ہے۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی زہد وورع سے عبارت تھی،کسی کو خلاف سنت کرتا دیکھتے تو فورا زجر فرماتے،یہی وجہ تھی کہ آپ کے تمام متعلقین داڑھی والے تھے۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا سید عبد النبی نقشبندی صاحب مدظلہ العالی کے حقیقی تایازاد ماموں اور حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے نانا جان ہوتے ہیں۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک بھانجے کا بیان ہے کہ وہ کشتی لڑا کرتے تھے اور مقابلہ کے دوران ان کے بائیں جانب ہنسلی (گلے کے نیچے کی ہڈی) ٹوٹ گئی،جب درد شدید ہوا تو وہ اپنے مقام سے نظام آباد کو علاج کے ارادہ سے نکلے لیکن حضرت کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور سارا واقعہ بیان کیا تو حضرت نے انہیں میوہ کھلایا اور تین دن آنے کے لئے فرمایا،تین دن میں سارا درد ختم ہوگیا اور ہڈی بھی جڑ گئی اور بحمد اللہ تعالی ایسی توانائی ملی کہ وہ بآسانی اپنے کاندھے پر اسی (80) کیلو چاول کا تھیلا اٹھا کر لے جاتے۔

حضرت خواجہ بندہ علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کوئی مصیبت کا مارا تڑپتے دل سے آتا تو آپ ضرور اس کی حاجت روائی فرماتے۔

ایک ڈاکٹر صاحب جو دونوں پیروں سے معذور تھے،آپ کی خدمت میں بڑی عقیدت سے حاضر ہوا کرتے تھے،حضرت قبلہ کی توجہ اور دعاء کی برکت سے اللہ تعالی کا ایسا کرم ہوا کہ وہ ڈاکٹر صاحب چلنے کے قابل ہوگئے۔

نیز خاندان کے افراد پر تو آپ کی شفقت وکرم نواز ی کا انداز ہی جداگانہ تھا۔

جب آپ کا وصال ہوا تو تدفین سے قبل قبر شریف سے مسلسل پانی نکلنے لگا،جس قدر پانی نکالا جاتا اسی قدر دوبارہ آجاتا،جب مسلسل یہی کیفیت رہی تو ایک بزرگ نے فرمایا:گاؤں میں حضرت قبلہ کے جو رشتہ دار ہیں انہیں آپ کے وصال کی اطلاع نہیں دی گئی ہے،شاید اسی وجہ سے یہ کیفیت ہے،چنانچہ اہل خاندان کو لانے کے لئے حیدرآباد سے گاڑی روانہ کی گئی،اور جیسے ہی وہ حضرات حیدرآباد پہنچے ،ادھر حضرت کا دیدار کیا ادھر پانی کا نکلنا بند ہوگیا۔

اس طرح بعد از وصال بھی آپ سے کرامت ظاہر ہوئی۔

12/جمادی الاولی،1405ھ،م 3/فبروری،1985ء،بروز اتوار آپ کا وصال ہوا۔

عارف باللہ،قطب دوراں ابو البرکات حضرت سید خلیل اللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ شہزادہ جانشین حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔

آپ کا مزار شریف گڈی انارم ،دلسکھ نگر حیدرآباد بلالحاظ مذہب وملت مرجع خلائق ہے۔

اللہ تعالی حضرت سے درجات کو بلند فرمائے اور آپ کے فیض سے ہم سب کو مستفیض ومستنیر فرمائے۔

آمین،بجاہ طہ ویسن صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم ۔

www.ziaislamic.com