Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اہل بیت وصحابہ اشاعت اسلام کے دو مرکزی واسطے


اہل بیت وصحابہ اشاعت اسلام کے دو مرکزی واسطے

ہر دو کی محبت ہدایت کی ضامن

     حضرت ضياء ملت دامت برکاتہم کا خطاب

     ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ú©Û’ زیر اہتمام مسجد ابو الحسنات جہاں نماحیدرآباد میں ہفتہ واری توسیعی لکچر میں حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ù†Û’ فرمایا کہ قرآنی ہدایات ،نبوی ارشادات اور اسلامی احکامات صبح قیامت تک باقی رہیں Ú¯Û’Û”

یہ عظیم نعمت اور بیش بہاسرمایہ جو ہم تک پہنچا ہے اس میں مرکزی طور پر دوواسطے ہیں:1)حضرات اہل بیت کرام2)حضرات صحابۂ کرام۔

ہر کلمہ گومسلمان پر لازم ہے کہ وہ حسنِ ادب کا پیکر بن کر ہر دوسے محبت کرے،ان کا احترام کرے اور ان کے حقوق اداکرے۔

دوران خطاب حضرت ضياء ملت دامت برکاتہم نے فرمایا کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ے دورِ خلافت میں اسلام کو خوب فروغ ملا،تین بر اعظم ۔تقریباًبائیس لاکھ مربع میل۔ پر آپ نے اسلامی حکومت قائم کی۔آپ رعایہ کا خصوصی خیال رکھتے،رات کے وقت نکل کر احوال سے واقفیت حاصل کرتے۔رعایہ کے حقوق کا اس درجہ لحاظ رکھتے کہ آپ نے فرمایا:’’دریائے دجلہ کے کنارہ پر اگر کوئی کتابھوک سے مرجائے تو مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا‘‘۔

ترسٹھ(63)سال کی عمر مبارک میں یکم محرم الحرام کو آپ نے جام شہادت نوش فرمایا۔آپ اکثر یہ دعاء فرمایا کرتے:’’اے اللہ!مجھے تیری راہ میں شہادت عطافرما اور تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر مبارک میں موت نصیب فرما‘‘۔(صحیح بخاری)۔

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے ذکر کو اللہ تعالی نے وہ رفعت عطافرمائی کہ آپ کی فضیلت کے چرچے نہ صرف زمین پر بلکہ ملأ اعلی میں بھی ہیں۔

مسند ابو یعلی ،طبرانی اور دیلمی میں حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث پاک ہے:حضورا کرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میرے پاس جبریل امین آئے تھے،میں نے ان سے دریافت کیا کہ آسمان والوں میں عمر کی کیافضیلت ہے ؟حضرت جبریل نے عرض کیا:اگر حضرت عمر کے فضائل اتنا عرصہ بیان کرتا رہوں جتنا عرصہ کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم میں گذارا ۔یعنی نوسو پچاس(950)سال بھی مسلسل آپ کے فضائل بیان کروں۔ تب بھی آپ کی فضیلتوں کا بیان ختم نہ ہوگا۔اللہ تعالی نے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی زبان پر حق کو رکھ دیا ،جامع ترمذی میں حدیث شریف ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بیشک اللہ تعالی نے عمرکی زبان اور دل پر حق کو رکھ دیا ہے۔

حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ذات بابرکت سے حضرات اہل بیت کرام وحضرات صحابۂ کرام بے پناہ محبت کیا کرتے تھے۔امام بیہقی کی ’’دلائل النبوۃ‘‘میں روایت ہے:حضرت مولائے کائنات سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہم اہل بیت ‘اس بات کو حق سے بعید نہیں سمجھتے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر سکینہ بولا کرتا یعنی آپ کی زبان سے فرشتہ بولتا اور آپ کا ہر قول نفوس کو چین وراحت پہنچاتا اور قلوب کو طمانیت بخشتا ہے۔

حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ نے اسے صرف اپنی ہی رائے نہیں بتلایا بلکہ تمام اہل بیت کرام کا نظریہ قرار دیا۔

صحیح بخاری وصحیح مسلم میں روایت ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جنازہ کو تخت پر رکھا گیا تب میں بھی وہیں کھڑا دعاء کررہا تھا،اچانک پیچھے سے ایک صاحب میرے کاندھوں پر اپنی کہنیاں رکھ کردعائیہ کلمات کہنے لگے:’’اے عمر!۔اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے۔مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالی آپ کو اپنے دونوں احباب ۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورحضرت ابوبکر صدیق رضي اللہ عنہ۔ کے ساتھ رکھے گا؛کیونکہ میں نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کواکثر یہ فرماتے سنا:میں نے فلاں کام کیااور ابو بکروعمرنے بھی کیا،میں چلااور ابو بکروعمربھی چلے،میں داخل ہوااور ابو بکروعمربھی داخل ہوئے، میں نکلااور ابو بکروعمربھی نکلے‘‘حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:میں جب ان کی جانب متوجہ ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ یہ فرمانے والی ذات گرامی حضرت علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ کی ہے۔(صحیح بخاری،صحیح مسلم)۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

www.ziaislamic.com