Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سخاوت مثالی۔


حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سخاوت مثالی۔

بروز حشر' اہل مشرق ومغرب آپ پر رشک کریں گے

حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم کا خطاب

     جامع قرآن،کامل الحیاء والایمان حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نسبت صحابیت Ú©Û’ ساتھ دامادی کا بھی اعزاز حاصل ہے،یہ اعزاز بھی دوہری نسبت والا ہے؛کیونکہ آپ کا عقد یکے بعد دیگرے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ دوشہزادیوں سے ہوا، حضور Ù†Û’ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا Ú©Û’ وصال Ú©Û’ بعد سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح آپ سے فرمایا۔

جود وسخا کی صفت آپ میں بدرجہ اتم موجود تھی،جب بھی اعلاء کلمۃ الحق کے لئے مال کی ضرورت پیش آتی تو آپ بے دریغ اپنا مال خرچ کرتے۔

مسلمان جس وقت غربت وتنگی سے دوچارتھے،قحط سالی کادورتھا،ایسے وقت اسلام دشمنوں نے مسلمانوں پرحملے کا ارداہ کرلیا،یہ سوچ کرکہ اگران تنگ حالات میں ان پر حملہ کردیا جائے توروئے زمین سے اہل اسلام کو مکمل طورپرنابود کیاجاسکتاہے، سنہ 9 ہجری میں غزوۂ تبوک کا یہ موقع تھا،اس وقت مسلمانوں کو غربت وتنگی کے ساتھ سخت گرمی کا بھی سامناتھا،حضوراکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم لشکرکی تیاری میں مصروف ہوگئے،آپ منبرشریف پر کھڑے ہوکر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ترغیب دلانے لگے’’کون ہے جواس لشکرکی تیاری میں تعاون کرے؟جب بھی آپ اعلان فرماتے ہربار حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوتے اوراپنا مال نذرکرتے،حالاں کہ اس وقت آپ کی عمرمبارک 56سال سے تجاوز کرچکی تھی،باوجود اس کبرسنی کے'بارگاہ اقدس کا احترام کرتے ہوئے جب معروضہ کرنا ہوتا باادب'کھڑے ہوکر معروضہ کرتے۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس موقع پرجملہ نوسوپچاس(950)اونٹ مع سازوسامان،پچاس(50)گھوڑے،دس ہزاردینار اورسات سواوقئے سونا پیش کیا۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نہایت خوشی سے دونوں ہاتھ اس قدر اونچے فرمائے کہ آپ کے مبارک بغلوں سے نور ظاہر ہونے لگا ، آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے لئے جو دعائیں فرمائیں حضرت عثمان سے پہلے اور آپ کے بعد کسی کے لئے حضورکو اس قدر دعاکرتے ہوئے نہیں سنا۔

 Ø¢Ù¾ دعا فرماتے:اے اللہ!عثمان Ú©Ùˆ یہ یہ عطا فرما!اے اللہ؛عثمان Ú©Ùˆ ان ان چیزوں سے مالامال فرما!Û”

آپ نے ارشادفرمایا:اس کے بعدعثمان جوچاہیں کریں؛کوئی چیزانہیں نقصان نہیں پہنچائے گی۔

علاوہ ازیں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فرداً فرداً ہر سپاہی کی ضروریات کی تکمیل کی؛حتی کہ سواری کو باندھنے کی رسی بھی فراہم کی،چنانچہ اس معرکہ میں-باختلاف روایات-چالیس(40) تاستر(70)ہزار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم شریک رہے۔

ان حقائق کا اظہارضیاء ملت حضرت علامہ مولانامفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی مجددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام ‘مسجد ابو الحسنات جہاں نما،حیدرآباد میں منعقدہ ہفتہ واری توسیعی لکچر کے دوران فرمایا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے حق میں یہ ارشاد فرمانا کہ ’’ آج کے بعد عثمان جوچاہیں کریں‘کوئی شئی ان کے لئے ضرررساں نہیں! ‘‘۔اس میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کوآنے والی زندگی کے لئے بشارت عطاکردی گئی،حالانکہ کوئی بھی نیکی پچھلے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے؛ نہ کہ آنے والی زندگی کے لئے،لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو یہ اعزازعطاکیا کہ ان کی نیکی اس قدر‘مقبولِ بارگاہ ہوئی کہ آپ نے انہیں آنے والی زندگی میں ہرطرح سے حفاظت کی مکمل ضمانت عطاکردی۔

اس حدیث شریف میں جہاں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی فضلیت معلوم ہورہی ہے وہیں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خداداد اختیار بھی ظاہر ہورہا ہے کہ آپ جس عمل پرجوجزاطے کردیں وہی مقررہوجاتی ہے۔

حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم العالیہ Ù†Û’ فرمایا کہ ہر دور میں پاکبازبندوں Ú©ÛŒ زندگی پر اعتراضات کئے جاتے رہے ہیں اور ان Ú©ÛŒ عظمت Ú©Ùˆ مجروح کرنے Ú©ÛŒ ناپاک کوششیں بھی Ú©ÛŒ جاتی رہی ہیں؛لیکن اہلِ حق ہردورمیں ان کا دفاع کرتے آئے ہیں،چنانچہ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ ایک مصری شخص حج بیت اللہ Ú©Û’ ارادہ سے آیا،تو اس مصری شخص Ù†Û’ چند بیٹھے ہوئے افراد Ú©Ùˆ دیکھا اور پوچھا کہ یہ کس قبیلہ Ú©Û’ ہیں؟لوگوں Ù†Û’ کہا:یہ اکابر قریش ہیں،پھر اس شخص Ù†Û’ پوچھا:ان Ú©Û’ سردار کون ہیں؟لوگوں Ù†Û’ کہا:عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما،اس Ù†Û’ کہا:اے ابن عمر  Ø±Ø¶ÛŒ اللہ عنہما!میں آپ سے چند چیزوں Ú©Û’ بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں،آپ مجھے بیان کریں!کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ غزوۂ احد Ú©Û’ دن موجود نہیں تھے؟آپ Ù†Û’ فرمایا:ہاں،اس Ù†Û’ سوال کیا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ غزوۂ بدر میں موجود نہیں تھے اور اس میں شرکت نہیں کی؟آپ Ù†Û’ فرمایا:ہاں،پھر اس Ù†Û’ پوچھا :کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیعت رضوان Ú©Û’ موقع پر موجود نہیں تھے اور اس میں شرکت نہیں کی؟آپ Ù†Û’ فرمایا:ہاں،اس Ù†Û’ کہا:اللہ اکبر!حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما Ù†Û’ فرمایا:آؤ،میں تمہیں حقیقت بیان کرتاہوں:اب رہا آپ کا غزوۂ احدکے  دن موجود نہ ہونا تو میں اس بات Ú©ÛŒ گواہی دیتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالی Ù†Û’ انہیں درگزر فرمادیا اوران Ú©ÛŒ مغفرت فرمادی۔اب رہا آپ کاغزوۂ بدرمیں موجود نہ رہنا تواس Ú©ÛŒ وجہ یہ ہے کہ ان Ú©Û’ عقد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ شہزادی تھیں،اور وہ بیمار تھیں،تو حضرت رسول اللہ  ØµÙ„ÛŒ اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… فرمایا کہ بیشک تمہیں وہی ثواب اور حصہ ہے جو بد ر میں شریک ہونے والے آدمی Ú©Û’ لئے ہے۔اب رہا آپ کا بیعت رضوان Ú©Û’ وقت موجود نہ رہنا ،تو اگر کوئی وادیٔ مکہ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے زیادہ عزت وغلبہ والا ہوتا تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی Ú©Ùˆ (اسلام کا سفیر بنا کر)روانہ فرماتے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہی Ú©Ùˆ روانہ فرمایا تھا،اور بیعت رضوان تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ Ú©Û’ مکہ مکرمہ روانہ ہونے Ú©Û’ بعد ہوئی،اس موقع پرحضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اپنے داہنے دست مبارک Ú©ÛŒ جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:یہ عثمان کا ہاتھ ہے،اور اسے اپنے بائیں دست مبارک پر رکھ کر فرمایا :یہ(بیعت)عثمان Ú©ÛŒ جانب سے ہے۔

پھر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے اس سوال کرنے والے شخص سے فرمایا: اب ان حقائق کو اپنے ساتھ (بحفاظت)لے جاؤ!۔

(صحیح بخاری،کتاب فضائل الصحابۃ، باب مناقب عثمان بن عفان أبى عمرو القرشى رضى الله عنه،حدیث نمبر:3698 )

حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ - هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ - قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مَنْ أَهْلِ مِصْرَ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا ، فَقَالَ مَنْ هَؤُلاَءِ الْقَوْمُ قَالَ هَؤُلاَءِ قُرَيْشٌ . قَالَ فَمَنِ الشَّيْخُ فِيهِمْ قَالُوا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ . قَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّى سَائِلُكَ عَنْ شَىْءٍ فَحَدِّثْنِى هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ . قَالَ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ وَلَمْ يَشْهَدْ قَالَ نَعَمْ . قَالَ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ . قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ . قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ أُبَيِّنْ لَكَ أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَغَفَرَ لَهُ ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ ، فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَكَانَتْ مَرِيضَةً ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - « إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ » . وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ مَكَانَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - عُثْمَانَ وَكَانَتْ بَيْعَةُ الرُّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - بِيَدِهِ الْيُمْنَى « هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ » . فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ ، فَقَالَ « هَذِهِ لِعُثْمَانَ » . فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ اذْهَبْ بِهَا الآنَ مَعَكَ .

اٹھارہ (18)Ø°ÛŒ الحجہ  35Ú¾ بروز جمعہ بعد نماز عصر آپ Ù†Û’ جام شہادت نوش فرمایا۔

امام حاکم کی مستدرک علی الصحیحن میں حدیث پاک ہے:

عن ابن عباس رضي الله عنهما قال : كنت قاعدا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ أقبل عثمان بن عفان رضي الله عنه ، فلما دنا منه ، قال : « يا عثمان ، تقتل وأنت تقرأ سورة البقرة ، فتقع من دمك على : (فسيكفيكهم الله وهو السميع العليم ) ، وتبعث يوم القيامة أميرا على كل مخذول ، يغبطك أهل المشرق والمغرب ، وتشفع في عدد ربيعة ومضر.

سیدنا عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے،آپ Ù†Û’ فرمایا کہ میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم Ú©ÛŒ خدمت بابرکت میں حاضر تھا،اچانک حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے،جب آپ قریب آئے تو حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا:اے عثمان!تمہیں اس حال میں شہید کیا جائے گا کہ تم سورۂ بقرہ Ú©ÛŒ تلاوت کررہے ہوں Ú¯Û’ اورتمہارے خون کا حصہ آیت کریمہ’’ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ‘‘پر گرے گا،قیامت Ú©Û’ دن تمہیں اس شان سے اٹھایا جائے گا کہ تم ہر آزمائش میں مبتلا شخص Ú©Û’ سردار ہوں گے،تمہارے مقام Ú©Ùˆ دیکھ کر مشرق ومغرب Ú©Û’ تمام لوگ رشک کریں Ú¯Û’ اور تم قبیلۂ ربیعہ اور مضر  Ú©Û’ افراد Ú©ÛŒ تعداد میں لوگوں Ú©ÛŒ شفاعت کروگے۔

(مستدرک علی الصحیحین -حاکم-، كتاب معرفة الصحابة رضي الله عنهم، ذكر مقتل أمير المؤمنين عثمان بن عفان رضي الله تعالى عنه ،حدیث نمبر:4531)

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔مولانا حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کر فرائض انجام دئے۔

www.ziaislamic.com