Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

واقعۂ معراج قدرت الہی کی عظیم نشانی۔شب معراج حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمال مطلق کابے حجاب دیدار کیا


واقعۂ معراج قدرت الہی کی عظیم نشانی۔شب معراج حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جمال مطلق کابے حجاب دیدار کیا

حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم کا خطاب

     اللہ تعالی Ù†Û’ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو’’معراج‘‘کا عظیم ترین معجزہ عطافرمایا،آپ Ú©Ùˆ مسجد حرام سے مسجد اقصی Ú©ÛŒ جانب سیرکرائی،آسمانوں کا مشاہدہ کروایا،جنت Ú©ÛŒ سیرکرائی اور دوزخ کا معائنہ کروایا،سدرۃ المنتہی ØŒ عرش اعظم،لامکاں اور ماوراء عرش جہاں تک رب Ú©Ùˆ منظور تھا آپ تشریف Ù„Û’ گئے اورحق تعالی Ù†Û’ آپ کواپنے جمال مطلق Ú©Û’ بے حجاب دیدار سے سرفراز فرمایا،چشم زدن میں یہ غیر معمولی اور طویل سفر کرواکر اللہ تعالی Ù†Û’ محبوب Ú©Û’ سفر Ú©Ùˆ اپنی قدرت Ú©ÛŒ دلیل قرار دیا۔

اللہ تعالی نے ہر نبی کو معجزہ عطافرمایااور اپنا دیدار حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مختص رکھا،حضرت موسی علیہ السلام نے دیدار کی خواہش کی تو فرمایا کہ ائے موسی!آپ ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے۔

 Ø¯ÛŒØ¯Ø§Ø± Ú©ÛŒ خواہش پر اللہ تعالی Ù†Û’ دیدار Ú©Ùˆ ناممکن نہیں قرار دیابلکہ دیدار سے متعلق حضرت موسی سے فرمایا کہ آپ نہیں دیکھ سکتے،اور حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ بلاطلب اپنا دیدار کروایا۔

ان حقائق کا اظہار حضرت ضیاء ملت  Ù…ولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی  Ù…جددی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ù†Û’ مسجد ابو الحسنات جہاں نما حیدرآباد میں فرمایا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ سورہ ’’اسراء‘‘کی پہلی آیت میں اللہ تعالی نے سفر معراج کا تذکرہ فرمایا،اور اس کا آغاز ’’سبحان‘‘کے ذریعہ کیا؛ تاکہ کو ئی کوتاہ فہم‘ معراج شریف کے اس عظیم الشان سفر کا انکار نہ کرے،لے جانے والاکون ہے؟وہ’’سبحان‘‘تمام قوتوں کا مالک اور ہر عیب سے پاک ہے۔لہذاسفر معراج کا انکار کرنا درپردہ اللہ تعالی کی قدرت کا انکار کرنا ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے؛ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندۂ خاص کو رات کے مختصر سے حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصی تک سیر کرائی‘ جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تا کہ انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں‘ بے شک وہی سننے والا ‘دیکھنے والا ہے۔

معراج کی شب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں براق پیش کیا گیا اور آپ کی سواری اس شان کے ساتھ نکلی کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام رکاب تھامے ہوئے ،حضرت میکائل علیہ السلام باگ پکڑے ہوئے ‘ اور اسرافیل علیہ السلام غاشیہ بردار ہیں،ستر ہزار فرشتے سیدھے طرف اور ستّر ہزار فرشتے بائیں طرف ،ہر ایک کے ہاتھ میں عرش کے نور کی ایک ایک مشعل تھی، باوجود اس کے حضورﷺ کے چہرئہ مبارک کے نور کا اور ہی عالم تھا ۔ حکم ہوا جبرئیل میرے حبیب کے چہرہ پر کئی ہزار پردے ہیں پھر بھی نور کا یہ عالم ہے، ذرا ایک پردہ تو اٹھاؤ !ایک پردہ کا اٹھنا تھا کہ نور کے جو لکھو کھا قندلیں روشن تھیں حضرت کے نور کے سامنے ماند پڑ گئیں ۔

اللہ تعالی نے اپنے مخلوق کو مختلف خصوصیات سے نوازا ہے،انسان اگرکسی پرندہ کو قوت سے دبادے تو پرندہ دم توڑدیتاہے،لیکن اسی کمزور پرندہ کو طاقت پروازدی گئی ہے جو انسان کو حاصل نہیں۔سانپ زمین پر رینگتاہے اوراس کی جلد انسان کی جلد سے نرم ہونے کے باوجود نہ ریت اس کی جلد کو متاثر کرتی ہے نہ کانٹا، اور نہ ہی پتھریلی زمین پرچلنے کی وجہ سے اسے زخم آتا ہے،برخلاف اس کے اگر انسان چند میل برہنہ قدم چلے تو اس کی جلد متاثر ہوتی ہے،زخم لگتا ہے۔مفتی صاحب نے کہا کہ جب مشاہد ہ سے یہ بات ثابت ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کو جداگانہ خصوصیات عطاکئے ہیں اورسانپ جوکہ ایک زہریلہ اورضرررساں جانور ہے اس کو جسمانی لحاظ سے خصوصیت دی گئی ہے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو اللہ تعالی کے حبیب ہیں ،جنہیں اللہ تعالی نے سراسر رحمت اور مخلوق کو ہدایت دینے والا بنایاہے تو اللہ تعالی آپ کوعام انسانوں کے بالمقابل امتیازات وخصوصیات سے نوازے تو انکارکیوں کیا جاتاہے؟۔

یقینا آپ رات کے مختصر سے حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصی،اور مسجد اقصی سے ساتوں آسمان اور جہاں تک اللہ تعالی نے چاہا ‘اپنے جسم مبارک کے ساتھ تشریف لے گئے ۔

اس موقع پر مولانا حافظ محمد رفیق احمدصاحب خطیب جامع مسجد حیات نگر،مولانا حافظ غلام خواجہ سیف اللہ سلمان سہروردی صاحب استاذجامعہ نظامیہ ،مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی صاحب استاذجامعہ نظامیہ اور مولانا حافظ احمد محی الدین رفیع نقشبندی صاحب استاذدارالعلوم نعمانیہ ، دیگر علماء ومعززین کے علاوہ سامعین کی کثیرتعداد شریک تھی۔

مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیرنقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔