Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

"اسلام"ایک آفاقی دین۔زندگی کے ہرشعبہ میں اسلام نے رہنمائی کی


"اسلام"ایک آفاقی دین۔زندگی کے ہرشعبہ میں اسلام نے رہنمائی کی

اکیسویں صدی میں پیداہونے والے جدید مسائل کا بھی شرعی حل موجود۔

حضرت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم کا لکچر

       ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر Ú©Û’ زیر اہتمام‘مسجد ابو الحسنات جہاں نما حیدرآباد میں توسیعی لکچرہوا۔مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی قادری صاحب دامت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر ’’عصر حاضر Ú©Û’ تناظر میں علم دین Ú©ÛŒ اہمیت‘‘پر لکچر دیتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک آفاقی دین ہے،اس Ú©ÛŒ تعلیمات پر عمل پیراہوکر دنیا میں کامیابی اور آخرت میں سرخروئی حاصل Ú©ÛŒ جاسکتی ہے۔

’’اسلام‘‘کسی خاص علاقہ اور مخصوص افراد کے لئے نہیں ؛ بلکہ وہ ایک عالمگیر مذہب ہے جو دنیا کے ہر خطہ اور ہر فرد کی صلاح وفلاح کے لئے آیا ہے۔

’’اسلام‘‘صرف منبرومحراب تک محدود نہیں بلکہ عقائد وعبادات Ú©Û’ ساتھ معاملات، معاشرت اور اخلاقیات کا بھی جامع نظام دنیا Ú©Ùˆ عطاکیا ہے۔زندگی کا کوئی ایسا گوشہ نہیں جہاں اسلام Ù†Û’ رہبری نہ Ú©ÛŒ ہو۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اپنی امت Ú©Ùˆ ایسا نظامِ حیات عطا کیا ہے جو انقلاب زمانہ Ú©Û’ ساتھ پیش آنے والے جدید مسائل کا حل رکھتاہے۔آج دنیا جدید مسائل Ú©Ùˆ پیش کرکے فخرکرتی ہے؛لیکن نبی آخر الزماں حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ چودہ سوسال قبل ' مستقبل میں پیش آنے والے ان مسائل کا حل بتلادیا،آپ Ù†Û’ اپنی امت Ú©Ùˆ کسی غیر کا محتاج نہ رکھا، دستور اسلام میں وہ جامعیت اور وسعت رکھی کہ وہ نت نئے مسائل جو اکیسویں صدی عیسوی میں پیدا ہورہے ہیں ان  کا حل اپنے دامن میں رکھتاہے۔

حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ عصر حاضر میں امت مسلمہ کو جن جدید مسائل کا سامنا ہے ان میں ’’سروگیسی‘‘بھی ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں خاتون میں پائے جانے والے کسی عذرکی بنایا حمل کی مشقت سے بچنے کی خاطر اولاد کے حصول کے لئے کسی اجنبی عورت کے رحم کو بطور اجرت حاصل کیا جاتاہے ، شوہر کا مادۂ منویہ اور بیوی کا بیضہ‘ ٹسٹ ٹیوب کے ذریعہ مصنوعی بارآوری کے بعد اس اجنبی عورت کے رحم میں منتقل کیا جاتاہے اور استقرارِحمل کے بعد بچہ اسی کے پیٹ میں پروان چڑھتاہے اور وضعِ حمل کے بعد وہ بچہ ان کے حوالہ کردیا جاتاہے۔

حضرت ضیاء ملت دامت برکاتہم نے فرمایا کہ شریعت اسلامیہ کی روسے ’’سروگیسی‘‘ کا یہ عمل ناجائز ہے۔

حضرت ولا نے قرآنی آیات اور احادیث کریمہ کے ذریعہ استدلال کرتے ہوئے شرعی موقف کو پیش کیا۔

سورۂ نورکی آیت نمبر30اور31میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے؛ترجمہ:(اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!)آپ مومن مردوں سے فرمادیں کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ ۔ ۔ اورمومن عورتوں سے فرمادیں کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں!۔

اس آیت کریمہ میں ’’شرمگاہ کی حفاظت‘‘کا حکم دیا گیا ہے جس سے بظاہر سترپوشی اور زناکاری سے بچنا مراد لیا جاتاتھا؛ لیکن اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ایسا جامع کلمہ ذکر فرمایاکہ ’’شرمگاہ کی حفاظت‘‘کے حکم میں مذکورہ معنی کے علاوہ یہ بات بھی داخل ہے کہ نہ کسی غیر کا مادۂ منویہ اپنی شرمگاہ میں پہنچایاجائے اورنہ اپنا کسی غیر کی شرمگاہ میں پہنچایا جائے۔

حضرت ضياء ملت دامت برکاتہم نے حدیث شریف کے حوالہ سے کہا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اللہ تعالی اورآخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے پانی سے کسی اور کی کھیتی کو سیراب کرے۔

اس حدیث شریف کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کے کھیت کے لئے پانی نہ دیا جائے ؛ بلکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کمال حیاء کے پیکر ہیں ، آپ نے کنایۃ فرمایاکہ کسی مرد مومن کا مادۂ منویہ اجنبی عورت کے رحم میں نہ پہنچایا جائے۔

قبل ازیں مولانا حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ نے خطاب کیا۔

اس موقع پرمولانا حافظ محمد رفیق احمد قادری صاحب خطیب جامع مسجد حیات نگر،مولانا حافظ محمد عبد السبحان قادری صاحب کامل جامعہ نظامیہ ، مولانا حافظ سید احمد غوری نقشبندی صاحب استاذجامعہ نظامیہ اور مولانا سید محمد مصباح الدین عمیرنقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ ودیگر علماء ومعززین شریک رہے۔

سلام ودعاء پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔