Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

فرید عصر وحید دہر حضرت شاہ سعداللہ صاحب نقشبند دکن رحمۃ اللہ علیہ


فرید عصر وحید دہر حضرت شاہ سعداللہ صاحب نقشبندی مجددی قادری  نقشبند دکن  Ø±Ø­Ù…Ûƒ اللہ علیہ ایک بلند پاپہ عالم اور عظیم صوفی تھے،آپ ظاہری علوم اور روحانیت دونوں میں امامت کا درجہ رکھتے تھے،آپ دکن Ú©ÛŒ وہ قدآور شخصیت ہیں جن سے دکن میں سلسلہ نقشبندیہ Ú©ÛŒ ترویج ہوئی۔علم ومعرفت میں آپ کا مقام اس قدر بلند تھا کہ اکابر علماء وفضلاء بھی آپ سے اکتساب علم کرتے۔

آپ کی عظمت ورفعت کا شہرہ صرف دکن تک محدود نہ تھا بلکہ دنیا بھر میں آپ کو مقبولیت حاصل تھی،ملک وبیرون ملک سے لوگ حاضرخدمت ہوکر فیضیاب ہواکرتے،بخارا،کابل،افغانستان وغیرہ سے لوگ آکر آپ کے دست حق پرست پر بیعت کیا کرتے۔

ولادت سے قبل بشارت:

     آپ Ú©Û’ پیدا ہونے Ú©Û’ پہلے ہی ایک بزرگ Ù†Û’ آپ Ú©Û’ والدین Ú©Ùˆ خوشخبری دی تھی کہ تم Ú©Ùˆ ایک فرزندپیدا ہونے والا ہے ØŒ وہ درویش کامل ہوگا ØŒ مگرایک پاؤں سے معذوررہے گا۔

ولادت شریف:

 Ø¢Ù¾ موضع اچڑی ملک Ù¾Ú©Ù„ÛŒ علاقہ پنجاب(ہند) میں پیدا ہوئے، آپ قوم تاجیک سے ہیں Û”

" غیاث "میں یہ لکھاہے کہ ’’ تاجیک اولاد عرب کے درعجم بزرگ شد باشد‘‘(عرب کی اولاد جو عجم میں بڑی ہوئی ہو)

ا س سے معلوم ہوا کہ آپ کے آباءواجداد نسل عرب سے ہیں ،عجم میں آکر بودوباش اختیار کئے تھے۔

طلب حق اور بیعت:

 Ø¢Ù¾ بچپن ہی سے متقی اور اہل اللہ تھے ØŒ او رہمیشہ علم دین Ú©Û’ حاصل کرنے اور اعمال خیر بجالانے میں مشغول رہا کرتے ØŒ آپ Ú©Û’ والد Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ کسی تصفیہ Ú©Û’ لئے بھیجاتھا ،وقت واپسی اثناء راہ میں قریب سو(100)مسلح شخص ملے اورآپ پر حملہ آور ہوئے ØŒ

 Ø¢Ù¾ Ú©ÛŒ جبلی (فطری)شجاعت سے وہ لوگ پسپا تو ہوگئے لیکن آپ Ú©Û’ بائیں قدم مبارک پر کاری زخم لگا، آپ Ú©Û’ والد Ù†Û’ آپ کا بہت Ú©Ú†Ú¾ علاج کیا مگر Ú©Ú†Ú¾ فائدہ نہ ہوا ،آخرآپ Ù†Û’ بہ مجبوری اپنے والد سے اجازت Ù„Û’ کر علاج Ú©Û’ لئے کسی طرف کا سفر اختیار کیا ØŒ راہ میں آپ Ù†Û’ خواب دیکھا کہ دہلی میں  ایک بزرگ ہیں، وہ آپ Ú©Ùˆ فرماتے ہیں :بابا سعداللہ !تم کہاں جاتے ہو ØŸ تمہارا علاج تو ہمارے پاس ہے۔

 Ø§Ø³ صدائے غیبی پر آپ Ú©Û’ دل مبارک میں دہلی کا ارادہ مصمم ہوگیا، باوجود سخت تکلیف Ú©Û’ قطع منازل کرتے ہوئے شہردہلی پہنچے  او راہل اللہ Ú©ÛŒ تلاش شروع Ú©ÛŒ ØŒ آخر جناب حضرت مولانا سید نا شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ خدمت بابرکت میں باریاب ہوئے ،آپ Ù†Û’ جس Ø´Ú©Ù„ وشمائل Ú©Û’ بزرگ Ú©Ùˆ خواب میں بلاتے ہوئے دیکھا تھا ØŒ حضرت غلام علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ Ú©Ùˆ بعینہ ØŒ ہم Ø´Ú©Ù„ انہیں Ú©Û’ پایا ØŒ شکرالہیٰ بجالایا۔او رحضرت موصوف Ú©Û’ ہاتھ پر بیعت کی۔

     علوم ظاہر وباطن Ú©Û’ جامع:

     لگاتار بارہ(12) برس ریاضت ومجاہدہ میں اور ذکر واشغال ومراقبات میں مشغول رہے، جب آپ سلوک Ú©Û’ کُل مراتب Ø·Û’ فرماچکے تو حضرت غلام علی شاہ  صاحب رحمۃ اللہ علیہ Ù†Û’ کمالِ عنایت سے نقشبندیہ ØŒ قادریہ، چشتیہ وسہروردیہ وکبرویہ وغیرہ کُل طریقوں میں اجازت وخلافت سے سرفراز فرمایا۔

 Ø§Ø³ ا ثناء میں آپ Ù†Û’ علوم ظاہری Ú©ÛŒ تکمیل وتحصیل اپنے پیر بھائی مولو ÛŒ اخوندشیر محمد صاحب سے Ú©ÛŒ ØŒ ابتدائے زمانہ سے سلوک Ú©Û’ آخر تک حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا Ú©ÛŒ قدس سرہ Ú©Û’ مزار مبارک پر ہرروز حاضر ہوتے اور فیض لیتے رہے Û”

حرکات وسکنات ØŒ نماز وعبادات وعادات ØŒ غر ض ہر چیز میں اتباعِ سنت کا کمالِ لحاظ فرماتے تھے، کسی Ù†Û’ آپ  Ú©Ùˆ سرموسنت Ú©Û’ خلاف کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔

بارگاہ نبوی سے ہندوستان واپس جانے کا حکم:

 Ø­Ø¶Ø±Øª سید شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ Ú©ÛŒ وفات ہی Ú©Û’ سال یا اس Ú©Û’ دوسرے سال آپ Ù†Û’ حج کیا، راہ میں بہت سے بندگان خدا بیعت سے فیض یاب ہوئے، جب آپ حج او رمدینہ پاک Ú©ÛŒ زیارت کرچکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: سعداللہ !تم ہند میں جاؤ؛وہاں تم سے بہت لوگ فیض یاب ہونے والے ہیں Û”

 Ø§Ø³ ارشاد Ú©ÛŒ تکمیل میں آپ ہند کا ارادہ فرماکر مدراس وکرنول ہوتے ہوئے حیدرآباد دکن تشریف Ù„Û’ آئے اور مسجد الماس میں قیام فرمایا جو حیدرآباد Ú©Û’ دروازے علی آباد Ú©Û’ قریب واقع ہے،آپ دوسال تک یہیں تشریف فرمارہے۔

طالبان حق کو سرفرازی:

 Ø¯ÙˆØ±Ø¯ÙˆØ± سے طالبانِ حق حاضر ہوکر بیعت سے فیض یاب ہوتے رہے، من بعد آپ Ù†Û’ محمد جیون خاں قلعدار قلعہ گولکنڈہ Ú©Û’ باغ میں سکونت اختیار فرمائی، جو محلہ مغلپورہ میں واقع ہے ØŒ یہاں بھی دوسال رہنے Ú©Û’ بعد محلہ اردو میں نواب جان Ú©Û’ باغ کا ایک بہت بڑا حصہ آپ Ù†Û’ خرید فرمایا ØŒ وہاں آپ Ú©Û’ لئے ایک مسجد بنائی گئی، آپ اس میں ستائیس (27)رمضان المبارک1249Ú¾ Ú©Ùˆ رونق افروز ہوئے Û”

 Ø¨Ø®Ø§Ø±Ø§ ØŒ کابل قندہار شریف پشاور وغیرہ ملکوں سے طالبانِ حق آتے اور دو دیڑھ سو ولایتی اور ملکی طالبانِ حق خانقاہ شریف میں حاضر رہتے، دووقت کھانا اور لباس ان سب Ú©Ùˆ آپ Ú©Û’ پاس سے ملتا ØŒ وہ لوگ ہر چیز سے بے فکر ہو کررات دن نہایت فراغت سے اذکار واشغال میں مشغول رہتے تھے Û”

 Ø§Ú©Ø«Ø± علماء Ú©Ùˆ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم Ù†Û’ خواب میں تشریف لاکر ارشاد فرمایا کہ شاہ سعداللہ سے بیعت کرو، اور ان سے فیض لو! وہ حاضر ہوتے اور فیوضِ باطنی سے سرفراز ہوتے چونکہ مسجد خام تھی، اس لئے ازسرنو تعمیر کرکے 1268؁ میں پختہ کردی گئی ØŒ جو آج تک موجود ہے ØŒ ہمیشہ آپ اسی مسجد میں نماز پڑھا کرتے تھے Û”

حلیۂ مبارک:

     آپ کا حلیۂ مبارک یہ ہے : میانہ قد، چھریرہ بدن، سرخ وسفیدرنگ ØŒ چہر ہ مبارک پر سفید نورانی داڑھی گھیری ہوئی تھی، بال داڑھی Ú©Û’ Ú¯Ú¾Ù†Û’ تھے ØŒ Ú¯Ùˆ آپ Ú©Û’ قدم مبارک کوصدمہ پہنچا تھا ØŒ لیکن عبادت Ú©ÛŒ قوت اللہ تعالی Ù†Û’ اس قدر سرفراز فرمائی تھی کہ بڑے بڑے جوان مرد، پہلوان ومرتاض' حضرت Ú©ÛŒ عبادت کا عشر عشیر  Ø¨Ú¾ÛŒ ادانہ کرسکتے تھے۔

علمی جلالت:

 Ø°Ú©Ø§ÙˆØª ذہن ØŒ قوت حافظہ اور طبع رسا، جمیع علوم میں درجۂ کمال رکھتے تھے کہ اگر کسی مسئلہ Ú©ÛŒ تشریح بغیر ملاحظہ کتاب Ú©Û’ فرماتے تو دوسرے علماء کتاب کا مطالعہ کر Ù†Û’ بعد بھی اس مرتبہ Ú©ÛŒ تحقیق Ú©Ùˆ نہ پہنچ سکتے۔

خصائص وکمالات:

 Ø§ÙˆØ± فنون سپہ گری سے بھی بہت Ú©Ú†Ú¾ واقف تھے، ایک بار آپ Ú©Û’ روبرو تیراندازی کا تذکرہ ہوا ،کسی Ù†Û’ اپنی مشاقی ظاہر Ú©ÛŒ ØŒ آپ Ù†Û’ تیروکمان Ù„Û’ کرسات بارتیر مارے، ہر وقت تیر نشان پر لگا۔

 Ø¹Ù‚Ù„ سلیم کا یہ حال تھا کہ اگر کوئی شخص کیسے ہی نازک مقدمات میں ہو آپ Ú©Û’ مشورہ او ررائے پر عمل کرتا تو کبھی خطانہ پاتا Û”

 Ú©Ù…ال ترحم مزاج مبارک میں اس درجہ کا تھا کہ اگر کسی Ú©ÛŒ تکلیف Ú©ÛŒ کیفیت سنتے تو صاحب مصیبت Ú©Û’ برابر آپ بھی روتے جاتے، عبادت الہیٰ اور اذکار واشغال Ùˆ جمیع امور میں پابندی سنت کا بہت ہی لحاظ رکھتے تھے۔

معمولات شریفہ:

     آپ مستحب وقت میں نماز صبح باجماعت اداکرکے مرید ÙˆÚº Ú©Ùˆ نماز اشراق تک توجہ دیتے رہتے ØŒ پھر نماز اشراق Ú©Û’ بعد طہارت وضو سے فارغ ہوکر نماز چاشت تک توجہ دینے میں مصروف رہا کرتے ØŒ ا س Ú©Û’ بعد علماء وفضلاء جو کوئی ملاقات Ú©Û’ لئے حاضرہوتے ان Ú©ÛŒ احوال پرسی کرتے ،گیارہ بجے کھانا تناول فرماتے ØŒ معتقدین، امراء طرح طرح Ú©Û’ کھانے آپ Ú©Û’ لئے بھیجتے، وہ سب آپ Ú©Û’ دسترخوان پر Ú†Ù†Û’ جاتے تھے، مگر آپ ان Ú©ÛŒ طرف نظر اٹھا کربھی نہیں دیکھتے، صرف اپنے ہی گھر کا پکا ہوا شوربا وچپاتی تناول فرمایا کرتے بعدازاں قیلولہ فرماتے۔

     ایک بجے بیدار ہوکر کثیر جماعت Ú©Û’ ساتھ نماز ظہرادا کرتے اور قرآن شریف Ú©Û’ پندرہ(15) پارے تلاوت کرتے، اگر کبھی مزاج علیل رہتا تو تین(3) پارے توضرور Ù¾Ú‘Ú¾ لیا کرتے، عمر بھر کبھی آپ Ù†Û’ اس سے Ú©Ù… پڑھاہی نہیں۔ پھر جو علماء، فضلاء حاضررہتے ان سے گفتگو علوم Ú©ÛŒ اور تذکرہ اولیاء کرام کا فرماتے،اور عصرکی نماز سے کثیر جماعت Ú©Û’ ساتھ اس Ú©Û’ مستحب وقت میں فارغ ہوتے Û”

     حضرت احمد خیرالدین صاحب قدس سرہ Ú©Û’ والد ماجد مولانا مولوی محمدعبدالرحیم صاحب قدس سرہ بلاناغہ حاضر ہوتے اور عصرکے بعد حسب الحکم آپ Ú©Û’' حضرت امام ربانی صاحب رحمہ اللہ Ú©Û’ مکتوبات شریف اورحضرت مولوی معنوی Ú©ÛŒ مثنوی شریف آپ Ú©Û’ سامنے پڑھا کرتے، آپ اس Ú©Ùˆ بغور سنتے، اگر اس Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ وقت مل جاتا تو غروب آفتاب تک مریدوں پر توجہ فرماتے ØŒ نماز مغرب Ú©Û’ بعد اور خدام Ú©Û’ سوا بھی اکثر صاحبزادے یعنی اقرباء سرکار آصفیہ جو بیعت سے مشرف ہوے تھے حاضر رہتے، ان Ú©Ùˆ بھی توجہ دی جاتی تھی، پھر نماز عشاء سے فارغ ہوکر حاضرین سے تذکرۂ پیرانِ کبار فرماتے Û”

اس کے بعد کھانے سے فارغ ہوکر علماء اور خانقاہ کے شائقین کو ذکر وفکر کی تعلیم دینے میں مشغول رہتے اور قریب دس بجے رات کے آرام فرماتے، پھر آدھی رات سے بیدار ہوکر نماز تہجد اور صلوٰۃ تسبیح اداکر کے ذکر وشغل میں مشغول رہتے ، تخمیناً جب چار گھڑی رات باقی رہتی تو کچھ دیر سوکر بیدار ہوتے اور غسل فرماکر نماز فجر جماعت سے ادا کرتے۔

احوال قلب کا انکشاف:

     حضرت مسکین شاہ صاحب قبلہ قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک وقت نماز تہجد وغیرہ سے فارغ ہوکر ذکر وشغل میں مشغول ہوئے، ادھر میں بھی بیٹھا ذکر کررہاتھا، تو میرے اس وقت آئے ہوئے وسوسہ Ú©Ùˆ دفع کرنے Ú©Û’ لئے میری طرف متوجہ ہوکر ارشاد فرمایا :بابا مسکین !یہ نہ سجھو کہ تم ہی پچیس ہزار بار ذکر کیا کرتے ہو!ہم بھی سوائے اور اد  Ùˆ وظائف مقررہ Ú©Û’ ہرروز بلاناغہ پچیس ہزار مرتبہ ذکر کیا کرتے ہیں۔

خصائل مبارکہ:

 Ø§Ø®Ù„اق حمیدہ آپ Ú©Û’ ایسے تھے کہ ہر شخص ادنی واعلی یہ سمجھتا تھا کہ حضرت مثل والدین Ú©Û’ نظر عنایت جیسی میرے دل پر رکھتے ہیں ایسی دوسروں پر نہیں فرماتے۔

 Ø¢Ù¾ Ú©ÛŒ خانقاہ شریف میں قریب دوسو Ú©Û’ مرید وخادم Ù¾Ú‘Û’ رہتے ،ان Ú©Û’ لئے ہزاروں روپے صرف ہوتے، کسی Ú©Ùˆ خبر بھی نہ ہوتی کہ یہ روپیہ کہا Úº سے آتا ہے اور سینکڑوں مریدوں Ú©ÛŒ کس طرح سربراہی ہوتی ہے، اگر کبھی Ú©Ú†Ú¾ نہ رہتا تو سب Ú©Û’ ساتھ آپ بھی فاقہ فرماتے اور بھوکے ہی گزار دیتے Û”

توکل کا یہ عالم تھا کہ نواب ناصرالدولہ بہادر غفران منزل بادشاہ دکن ہمیشہ ملاقات کے مشتاق رہے لیکن آپ نے ان کی ملاقات کے لئے

 Ø¯ÛŒÙˆÚ‘Ú¾ÛŒ شاہی میں جانے کا کبھی ارادہ نہ کیا ØŒ ماہوا ر ویومیہ وجاگیرات وغیرہ Ú©Ú†Ú¾ بھی قبول نہ فرماتے۔

 Ø±Ø§Ø¬Û چندولال وزیردکن اور دوسرے اُمراءنے نقداور یومیہ اور ماہوار سے خدمت کرنا چاہا، لیکن آپ Ù†Û’ کسی Ú©ÛŒ بھی درخواست قبول نہیں کی۔

 Ø´Ù…س الامراء امیر کبیر Ù†Û’ خود آپ Ú©Û’ مکان پر حاضر ہوکرملاقات Ú©Û’ بعد بہزار منت والحاح(اصرار) پانچ سو'روپیہ نذرانہ گزرانی، آپ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ الحاح پر نظر فرماکر قبول کیا، لیکن اسی وقت مستحقوں Ú©Ùˆ بانٹ دیا۔   

حضرت مولوی حافظ میر شجاع الدین صاحب قدس سرہ مصنف کشف الخلاصہ آپ کے ہمعصر ہیں ،اکثر آپ کی ملاقات کے لئے تشریف فرماہوتے ، حیدرآباد کے اور بھی اکثر مشائخ آپ کی خدمت میں حاضر ہوکرفیوضات باطنی سے فیض یاب ہوتے ۔

 Ø¢Ù¾ اپنے مرشد شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا عرس بہت ہی سادہ طور پر کیا کرتے ØŒ ساٹھ سترمن Ú©ÛŒ پخت ہوتی اور متعددقرآن شریف کا ختم ہوتا ØŒ بس یہی عرس تھا۔

 Ø§Ø³ Ú©Û’ سواطریقہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ Ú©Û’ پیران کبار کا عرس بھی چند قرآن Ú©Û’ ختم اور شیرینی Ú©ÛŒ تقسیم سے کیا کرتے تھے۔

 Ø¢Ù¾ کا لباس عالمانہ، مطابق سنّت نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہ وصحبہ وسلم Ú©Û’ زیب تن رہتا تھا، جوشخص اتباع سنت وشریعت غراء کا لحاظ رکھتا ØŒ آپ اس سے بہت راضی رہتے ،اور جو کوئی خلاف شرع کرتا اس Ú©Ùˆ پندونصائح فرماتے ØŒ ہمیشہ اہل علم حاضر رہتے ØŒ علماء Ú©ÛŒ مجلس سے بہت خوشنود ہوتے، آپ Ú©ÛŒ بیعت میں عجیب اثر تھا کہ جوکوئی آپ کا مرید ہوتا ØŒ خلاف شرع عمل کرنے سے محفوظ رہتا Û”

وصال مبارک:

چونکہ سب کو اس دارفانی سے کوچ کرنا ضرور ہے ، آپ پر ضعف ونقاہت کا غلبہ ہوا ،اور مزاج مبارک میں شکایت 'امراض کی شروع ہوئی ، آخریہ آفتابِِ رحمتِ الہی ہزاروں دلوں کو نورانی اور سینکڑوں جنوں کو خلیفہ بناکر اٹھائیں ، (28)جمادی الاولی ، 1270ھ روز دوشنبہ حیدرآباددکن کی سرزمین میں غروب ہوگیا۔

إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُون

 ÛØ²Ø§Ø±ÛØ§ اشخاص، اُمراء وغربا وغیرہ Ù†Û’ جمع ہوکر نماز جنازہ اداکی ØŒ محلہ اردومیں روبرواسی مسجد Ú©Û’ جس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے دفن کئے گئے ØŒ مزار پرانوار آپ کا مٹی کا ہے ØŒ دیکھنے والوں Ú©Ùˆ آپ Ú©Û’ اتباع سنت Ú©ÛŒ یاد دلاتا ہے، اگرچہ بعد میں نواب افضل الدولہ بہادر مغفرت مکان شاہ دکن Ù†Û’ اپنی خوش اعتقادی سے گنبدبھی بنادی ہے لیکن اب تک قبرمبارک اسی طرح مٹی ہی Ú©ÛŒ ہے Û”

قطعہ تاریخ: وفات طبع زادمحمد شجاعت خان صاحب متخلص جریؔ مددگارخزانہ صرف خاص مبارک

جناب شاہ سعداللہ جاری برلبش حق شد             ریاض نقشبنداں را ز فیضش آب ورونق شد

     جناب شاہ سعداللہ صاحب کہ جن Ú©Û’ زبان مبارک پر حق جاری رہتا تھا، نقشبندیوں Ú©Û’ باغ Ú©Ùˆ آپ Ú©Û’ فیض سے خوب رونق تھی Û”

دوشنبہ روز' وقت چاشت بست ودشہمتین تاریخ            جمادی الاولیٰ ازبندحیاتش روح مطلق شد

     دوشنبہ کا دن جمادی الاولی Ú©ÛŒ28!تاریخ اور وقت چاشت کا تھا کہ زندگی Ú©ÛŒ قید سے آپ Ú©ÛŒ روح مبارک آزاد ہوگئی۔

چوسال وصل Ø¢Úº کامل طلب شدازمن ناقص             Ø¬Ø±ÛŒ معروض میدارم جوار رحمت حق شد

     مجھ ناقص سے جب ایسے کامل Ú©Û’ وصال کا سنہ پوچھا گیا تو مجھ جریؔ Ù†Û’ عرض کیا کہ جوار رحمت حق شد(1270)

     جورار رحمت حق میں تشریف Ù„Û’ گئے Û”

تاریخ وصال (1270)ہے ۔

ملخص از:گلزار اولیاء،مؤلفہ :حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ علیہ۔ص:52/57

www.ziaislamic.com