Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اہل سنت و جما عت کو ن ؟


آ ج مسلما ن فتنو ں کے تلا طم میں ز ندگی بسر کر رہا ہے ‘اغیا ر کی فتنہ پر وری اورشر انگیز یوں سے صرف نظر اسلا م کا لبادہ اوڑھے ہو ئے افراد قرآ ن و حدیث کا نا م لیکر سا دہ لو ح مسلما نو ں کو اپنے دام فریب میں لے رہے ہیں ‘اور بھو لی بھا لی امت کے عقیدوں کو تبا ہ و تا را ج کر رہے اور ۔صحا بہ کرا م واہل بیت عظا م کی شا ن میں بے ادبیا ں کر تے ہیں ۔اور اپنے آ پ کو ٬٬اہل سنت و جما عت کہہ کر تعا رف کر وارہے ہیں ۔ایسے و قت عا م مسلما ن پریشا ن ہیں کہ ان میں حقیقت میں اہل سنت کو ن؟ ہیں اور با طل پر ست کون ہیں؟ہما رے لئے قر آ ن و حدیث اصل معیا ر ہے ‘جس سے اس با ت کا بخو بی علم ہو سکتا ہے کہ کو ن حق پر ہے اور کو ن با طل پر ۔کونسا فر قہ نا ری اور کون نا جی ہے ۔

چنا نچہ حدیث شریف ہے :عن عبد اللہ بن عمر ‘قا ل :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم---و ان بنی اسرائیل تفرقت علی ثنتین و سبعین ملۃ و تفتر ق امتی علی ثلا ث و سبعین ملۃ ؛کلھم فی النا ر الا ملۃ و احدۃ ۔قا لو :و من ھی یارسو ل اللہ ؟قا ل :ما انا علیہ و اصحا بی ۔

ترجمہ :حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے ‘آ پ نے فر ما یا کہ حضرت رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فر ما یا ‘یقینا بنی اسرا ئیل بہتر (72)فر قو ں میں بٹ گئی تھی ‘اور میر ی امت تہتر (73)فر قو ںمیںبٹ جا ئے گی ؛ و ہ تما م فر قے د و ذخ میں جا ئیں گے سوا ئے ایک جما عت کے :صحا بہ کر ا م رضی اللہ عنہ نے دریا فت کیا:یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و سلم :و ہ کو نسی جما عت ہے ؟آ پ نے ارشا د فر ما یا :جس پر میں اور میر ے صحا بہ ہیں ۔

(جا مع الترمذی ‘ابو ا ب الایما ن ‘با ب ما جا ء فی افتر ا ق ھذ ہ الا مۃ ‘حدیث :2843۔المعجم الکبیر للطبر انی ‘باب الصاد‘ حدیث نمبر:7659۔جا مع الاحا دیث للسیو طی ‘حر ف الام ‘حدیث نمبر :19233۔جمع الجو ا مع للسیو طی ‘حر ف الام ‘حدیث نمبر :1041۔مجمع الز و ا ئد ‘حدیث نمبر :705۔مشکو ۃ المصا بیح ‘کتا ب الایمان ‘باب الاعتصا م با لکتا ب و السنۃ ‘حدیث نمبر :171۔زجا جۃ المصا بیح ‘کتا ب الایما ن ‘با ب الاعتصا م با لکتاب و السنۃ ‘حدیث نمبر :175۔کنز ل العما ل ‘حدیث نمبر :928)

مذکو رہ حدیث شریف میں اسی جما عت کو نجا ت پا نے و ا لی قرار دیا گیا جو رسو ل اکر صلی اللہ علیہ وسلم اورہدایت کے درخشا ں ستا رے ٬٬صحا بہ کرام ‘‘رضی اللہ عنہم کے طریقہ پر ہو ۔

اہل سنت وجما عت ‘حدیث کی رو شنی میں

حدیث شریف میں جس جما عت سے متعلق کہا گیا ہے کہ و ہ نجا ت پا نے و ا لی ہے و ہ ٬٬اہل سنت و جما عت ‘‘ہے ۔اس فر قئہ نا جیہ کے علا و ہ تما م فر قے جہنمی ہیں ‘جیسا کہ حدیث شریف میں بیا ن کیا گیا ہے ۔

�

اب رہی یہ با ت کہ ٬٬ما انا علیہ و اصحا بی ‘‘کے عین مصدا ق٬اہل سنت و جما عت ‘‘کس طر ح ہے ؟تو و اضح رہے کہ حضو ر اکر م صلی اللہ علی و سلم نے ارشا د فر ما یا :ما انا علیہ ‘‘(جس پر میں ہو ں )آ پ کے طریقہ کو ٬٬سنت ‘‘کہا جا تا ہے او ر٬٬صحا بہ ‘‘ایک فردکو نہیں کہتے بلکہ ٬٬جما عت ‘‘کو کہتے ہیں ۔

اور ان مقد س و بر گزیدہ ہستیو ں کے طریقہ پر چلنے و ا لو ں کو ٬٬اہل سنت و جما عت ‘‘کہا جا تا ہے ۔

اہل سنت و جما عت کی حقا نیت حدیث مبا ر ک سے ثا بت ہے او رحدیث شریف میں بیا ن کر دہ ٬٬فر قئہ نا جیہ ‘‘یہی ہے ۔

حجۃ الاسلا م اما م ابو حا مد غز ا لی رحمۃ اللہ علیہ نے ٬٬احیا ء علو م الدین ‘‘میں حدیث پا ک نقل کی ہے ؛جس میں فر قئہ نا جیہ کی تشریح کر تے ہو ئے حضو ر اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فر ما یا کہ و ہ ٬٬اھل السنۃ و الجما عۃ ‘‘ہیں ‘

فا نہ علیہ السلا م لما قا ل :الناجی منھا واحدۃ ‘قا لو :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:و من ھم ؟ قا ل:اھل السنۃ والجماعۃ ۔فقیل: ومن اھل السنۃ و الجماعۃ؟ قال: ما انا علیہ واصحا بی۔

تر جمہ حضو ر اکر م صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشا د فر ما یا ‘(تہتر (73)فر قو ں میں)ایک جما عت ہی نجا ت پا نے وا لی ہے تو حضرا ت صحا بئہ کر ام رضی اللہ عنہم نے دریا فت کیا :یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :و ہ (نجا ت پا نے و ا لے )کو ن ہیں ؟آ پ نے ا رشا دفر ما یا :اہل سنت و جما عت :آ پ سے عرض کیا گیا کہ ٬٬اہل سنت و جما عت ‘‘کو ن ہیں ؟ارشا د فر ما یا :جس پر میں ہوں او رمیر ے صحابہ کر ا م ہیں ۔(احیا ء علو م ا لدین ‘بیان حقیقۃ الدنیا فی نفسھا و اشغا لھا ۔۔)

حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا ت طیبہ ‘آ پ کا مبا رک طریقہ اور آ پ کے صحا بہ کرا م ایما ن کسوٹی او رمعیا ر ہے ۔

بند ہ کا ایما ن و عقید ہ صحا بہ کر ا م کے ایما ن و عقید ہ کے مطا بق ہو ‘اگر صحا بہ کر ا م کا عقید ہ چھو ڑ کر اگر کوئی دو سر ا عقید ہ رکھے تو و ہ ہر گز قا بل قبو ل نہ ہو گا ‘اس مبا رک طریقے سے ہٹ جا نا اور اس کے مقا بل میں کو ئی عقید ہ اپنا نا بے دینی ہے ۔

اللہ تعا لی نے قر آ ن کریم میں صحابہ کر ام رضی اللہ عنہم کے ایما ن کو ہد ایت کا معیا ر قر ا ر دیا ہے ‘چنا نچہ سو ر ئہ بقر ہ کی آ یت نمبر 137میں ارشا د مبا ر ک ہے :فان امنو ا بمثل ماآ منتم بہ فقد ا ھتد و ا و ان تو لو ا فا نما ھم فی شقا ق۔

تر جمہ :اگر لو گ اس طر ح ایما ن لا ئیں جیسا کہ (اے صحا بہ)تم اس پر ایما ن لا ئے ہو تو با لیقین و ہ ہدایت پا گئے اور اگر و ہ منہ مو ڑ لیں تو اس کے سو ا نہیں کہ و ہ محض مخا لفت میں ہیں (سو رۃ البقر ۃ :137)

�

اللہ تعا لی نے صحا بہ کر ام رضی اللہ عنہم کے ایما ن و عقید ہ کو نہ صرف ہد ا یت کا معیا ر قر ار دیا ابلکہ اس سے انحر ا ف و رو گر دا نی کو انتشا ر و اختلا ف قر ار دیا ہے ۔

اللہ تعا لی نے اہل سنت و جما عت کو یہ شر ف عطا کیا گیا ہے کہ اس میں نہ صرف علما ء ‘مفسرین ‘محدثین ‘فقہا ء و مجتہدین پید ا ہو ئے بلکہ اس میں او لیا ء کر ا م و صا لحین امت بھی ہیں ‘کسی او رفر قہ میں او لیا ء اللہ پید ا نہ ہوئے جس طر ح حضو ر اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فر قہ نا جیہ کی نشا ن دہی کر تے ہو ئے ٬٬اھل السنۃ و الجما عۃ ‘‘کے کلما ت سے ان کا تعین فرما دیا اسی طرح صحا بہ کر ا م رضی اللہ عنہم نے بھی نجا ت پا نے و ا لی جما عت کا تذ کر ہ ٬٬اھل السنۃ و ا لجما عۃ‘‘کے کلما ت کے ذریعہ کیا ہے ۔

قیا مت میں اہل سنت کے چہر ے چمکتے رہیں گے

خوش نصیب شخص جو ایمان کے سا تھ دنیا سے رخصت ہو ‘صحا بہ کر ا م کے عقید ہ کے مطا بق اپنے عقیدہ رکھے او رایما ن کا نو ر لیکر جا تا ہے تو قیا مت میں اس کا چہر ہ رو شن و منو ر رہے گا ۔

محشر میں دو طر ح کے لو گ رہیں گے :کچھ تو و ہ ہو ں گے جن کے چہرے چمکتے رہیں گے او رکچھ و ہ ہو ںگے جن کے چہر ہ سیا ہ کر دئے جا ئیں گے ۔

اللہ تعا لی کا ارشا د ہے :یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ ۔

تر جمہ :اس دن کئی چہر ے رو شن ہو ں گے او رکئی منہ کا لے ہوں گے ۔(سو ر ۃ ا ل عمر ان :106)

ْٰ جو شخص پا کیز ہ عقید ہ اپنا تا ہے تو اس کی دلی کیفیت اس کے چہر ے پر نو ر کی شکل میں ظا ہر ہو تی ہے او رجو عقا ئد اہل سنت و جما عت سے ہٹ کر کو ئی با طل عقید ہ کا حا مل ہو تا ہے تو اس کے دل کی تا ریکی و ظلمت اس کے چہر ے پر سیا ہی کی شکل سے ظا ہر ہو تی ہے ۔

مذکو ر ہ آ یت کر یمہ کی تفسیر میں صحا بی رسو ل ‘تر جمان القر آ ن ‘حبر ا لا مۃ سیدنا عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنھما فر ما تے ہیں کہ قیا مت کے دن جن کے چہر ے چمکتے رہیں گے و ہ ٬٬اہل سنت و جما عت ‘‘ہیں ۔

جیسا کہ علا مہ اما م جلا ل الدین سیو طی رحمۃ اللہ علیہ نے ٬٬الد ر المنثو ر فی التئا و یل با لمئا ثو ر ‘میں امام ابن ابو حا تم ‘اما م ابو نصر ‘خطیب بغدا دی او راما م لا لکا ئی کے حو ا لہ سے نقل کیا ہے :و اخرج ابن ابی حا تم ‘و ابو نصر فی الا با نۃ ‘و الخطیب فی تا ریخہ ‘و اللالکا ئی فی السنۃ :عن ابن عباس رضی اللہ عنھما فی ھذ ہ الا یۃ :قا ل :(تبیض و جو ہ و تسو د و جو ہ )قال : تبیض و جو ہ اھل السنۃ و الجما عۃ ‘و تسود وجوہ اھل البدع والضلا لۃ ۔