Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کمالات مصطفویہ کے مظہر۔آپ کاوجوداسلام کی حقانیت کی دلیل


حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کمالات مصطفویہ کے مظہر۔آپ کاوجوداسلام کی حقانیت کی دلیل

مولانا محمدخواجہ شریف صاحب قبلہ اورمولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی صاحب قبلہ کے خطابات

ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیراہتمام مسجدابوالحسنات جہاں نماحیدرآبادمیں بارھواں عظیم الشان اجلاس عام" جلسہ شہادت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ "عمدۃ المحدثین حضرت مولانا محمدخواجہ شریف صاحب دامت برکاتہم شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ وبانی المعہد الدینی العربی کی صدارت میں منعقدہوا۔

حضرت شیخ الحدیث دامت برکاتہم نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی ذات بابرکت'ہدایت کامعیارہے اورآپ سے محبت ووابستگی'محبوبیت کی ضامن ہے۔ہ

رانسان کی عین تمنایہی رہتی ہے کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کامحبوب بن جائے۔یہ وہ عظیم نعمت ہے جس سے بندۂ مومن کے لئے دنیا میں بھی کامیابی ہے اورآخرت میں بھی سرخروئی ہے۔

حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہماکی نسبت سے اس عظیم نعمت کا حصول' ہرامتی کے لئے آسان کردیاگیا۔

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:حسن وحسین ( رضی اللہ عنہما )یہ دونوں میرے بیٹے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں۔اے اللہ!میں ان سے محبت کرتاہوں؛توبھی ان سے محبت فرما،اورجو‘ان سے محبت کرے انہیں تواپنامحبوب بنالے!۔

حاضرین کے کثیراجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الحدیث نے فرمایا کہ امام عالی مقام سید الشہداء رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف وکمالات کے پرتوہیں۔آپ کی ولادت کے بعدحضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کانام"حسین"رکھا۔

"حسین"حسن والے کوکہاجاتاہے،اورصیغہ تصغیرمیں پیاروالفت کامعنی بھی ہوتاہے،چنانچہ آپ سے نہ صرف مخلوق محبت کرتی ہے بلکہ خالق بھی  محبت کرتاہے۔

حلاوت،ملاحت،خوشبواورنورانیت’حسن‘کالازمہ ہے،اوریہ تمام چیزیں امام حسین رضی اللہ عنہ میں بدرجہ اتم موجودہیں۔

حلاوت وخوشبوکایہ حال کہ آپ صاحب جمال اور جنتی پھول ہیں،اورحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کوچومابھی کرتے اورسونگھابھی کرتے۔

چہرۂ مبارک کی نورانیت کایہ عالم تھاکہ کسی تاریک مقام پرآپ تشریف فرماہوتے تووہ مقام روشن ومنورہوجاتا۔

غرض’حسن‘کاہرلازمہ آپ میں بدرجہ اتم موجودہے۔

دوران خطاب حضرت Ù†Û’ فرمایا کہ  Ø§Ù„لہ تعالی Ù†Û’ آیت تطہیرکے ذریعہ آپ Ú©ÛŒ طہارت وپاکیزگی کا اعلان فرمایا۔امام عالی مقام نہ صرف ظاہروباطن Ú©Û’ پاک ہیں بلکہ اپنے قول وفعل،گفتاروکردارکے بھی پاک ہیں،اورآپ کاہراقدام اورفیصلہ بھی پاک ہے؛لہذاکوئی آپ پردنیا طلبی اوراقتدارکی خواہش کاالزام نہ لگائے۔

جس ذات گرامی کوجنت کی سرداری حاصل ہو‘وہ دنیوی اقتدارکاکیسے طالب ہوسکتی ہے؟۔

ضیاء ملت حضرت مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما حق وصداقت کے پیکرہیں ،ان کا وجود حقانیت کی واضح دلیل ہے۔

اہل نجران سے جب مباہلہ Ú©ÛŒ بات آئی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  Ù…یدان میں اس شان سے تشریف لائے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ آپ Ú©ÛŒ گود میں ØŒ اور امام حسن رضی اللہ عنہ آپ Ú©ÛŒ انگشت مبارک تھامے ہوئے ہیں،سیدۂ کائنات رضی اللہ عنہا آپ Ú©Û’ پیچھے اور حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ ان Ú©Û’ پیچھے ہیں۔جب عیسائیوں Ú©Û’ پادری Ù†Û’ ان برگزیدہ حضرات Ú©Û’ چہروں Ú©ÛŒ نورانیت Ú©Ùˆ دیکھا تو پکار اٹھا:اے لوگو!میں ایسے نورانی چہروں Ú©Ùˆ دیکھ رہا ہوں،اگر یہ اللہ Ú©Û’ دربار میں معروضہ کریں کہ پہاڑ Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ مقام سے ہٹادے تو اللہ تعالی ان Ú©ÛŒ دعا Ø¡ Ú©Û’ سبب ضرور پہاڑ Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ مقام سے ہٹادے گا،ان سے مباہلہ نہ کرو؛ورنہ تم سب Ú©Û’ سب ہلاک ہوجاؤگے،اور قیامت تک روئے زمین پر کوئی عیسائی باقی نہیں رہیگا!چنانچہ وہ مصالحت کرکے واپس ہوگئے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا:قسم اس ذات Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!اہل نجران پر عذاب بالکل قریب آچکا تھا،اگر وہ مقابلہ کرتے تو ان Ú©Û’ چہروں Ú©Ùˆ مسخ کردیا جاتا،وہ بندر اور بدجانور بنادئے جاتے۔

دوران خطاب حضرت ضیاء ملت نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی سراپا معجزہ ہے،اسلام کی حقانیت کو پیش کرنے کے لئے صرف آپ کی ذات گرامی ہی کافی تھی لیکن آپ نے حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہماکو بحکم خدا اپنے ساتھ میدان میں اس لئے لایا تاکہ امت کو معلوم ہوجائے کہ یہ حق وصداقت کے پیکر ہیں اور ان کا وجود باجود حقانیت اسلام کی واضح دلیل ہے۔

بچپن میں شہزادوں کا میدان میں تشریف لانا حق وصداقت کی دلیل ہے تو جب وہ داعیٔ حق اور مصلح امت کی حیثیت سے تحفظ اسلام اور پاسداریٔ شریعت کی خاطر میدان میں آئیں تو ان کے اقدام کو کس طرح دنیوی اقدام کہا جاسکتا ہے؟

حضرت امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے یہ عظیم قربانی‘اسلامی اقدارکے تحفظ،نظام اسلام کوبحال کرنے اوردین کی بقاء کے لئے پیش فرمائی۔امام عالی مقام نے یزیدکی بیعت کوقبول نہ کیا،باطل کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے،آپ نے حضرت حررضی اللہ عنہ سے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ یزیدنے حدوداسلام کومعطل کردیا ہے،نفس وشیطان کی اطاعت کی جارہی ہے اورخداء رحمن کی برسرعام مخالفت کی جارہی ہے،فتنہ وفسادبپاکیاجارہاہے،قومی سرمایہ پرظالم‘قابض ہیں،اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزوں کوحلال قراردیاجارہاہے،توایسے نازک وقت سب سے زیادہ میری ذمہ داری ہے کہ میں اس باطل نظام کوتبدیل کردوں۔چنانچہ آپ نے اپنافرض منصبی اداکرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔

علماء وحفاظ،دنشوران ملت کے علاوہ عوام الناس کی کثیر تعدادشریک محفل رہی۔

مولانا حافظ سیدمحمدبہاؤ الدین زبیرنقشبندی صاحب عالم جامعہ نظامیہ  Ù†Û’ نظامت Ú©Û’ فرائض انجام دئے۔مولوی حافظ محمدخان نقشبندی صاحب Ù†Û’ نعت ومنقبت پیش کی۔

شعبہۂ نشرواشاعت

ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر،حیدرآباد،الہند

www.ziaislamic.com