Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

عظمت اہل بیت کرام وصحابہ عظام رضي اللہ تعالی عنہم


عظمت اہل بیت کرام وصحابہ عظام رضي اللہ تعالی عنہم

     حضرات اہل بیت وصحابۂ کرام Ú©ÛŒ مبارک زندگیاں امت مسلمہ Ú©Û’ لئے معیار رشد وہدایت ہيں،قرآن وسنت سے اہل بیت Ú©ÛŒ شان وعظمت اور صحابہ Ú©ÛŒ شان وعظمت دونوں ثابت ہیں،ان Ú©Û’ دل ہر قسم Ú©ÛŒ آلائش وآلودگی سے پاک ہیں، حضرات اہل بیت کرام Ú©Ùˆ اللہ تعالی Ù†Û’ ہر قسم Ú©ÛŒ فکری ،عملی اور اعتقادی گندگی سے محفوظ رکھا ،ان Ú©ÛŒ پاکیزگی وطہارت کا بیان قرآن میں نازل فرمایا،ارشاد الہی ہے:

     إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا Û”

ترجمہ:اے نبی کے اہل بیت!بیشک اللہ تعالی تو یہی چاہتاہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی گندگی کو دور رکھے اور تمہیں مکمل پاک وصاف بنادے-(سورۃ الاحزاب:33)

اسی طرح اللہ تعالی نے قرآن کریم میں پیکر ادب صحابۂ کرام کے قلوب کی طہارت وپاکیزگی کا اعلان کیا ،ارشاد الہی ہے:

أُولَئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَى لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ -

ترجمہ:یہ وہ حضرات ہیں جن کے قلوب کو اللہ تعالی نے تقوی کے لئے مختص کردیا،ان کے لئے بخشش ومغفرت اور اجر عظیم ہے-(سورۃ الحجرات:3)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت مسلمہ کو محفوظ کشتی بھی عطا فرمائی اوردرخشاں ستارے بھی عطا فرمائے ،آپ نے حضرات اہلبیت کرام کو سفینۂ نوح کی مانند قرار دیا،ارشاد مبارک ہے:

مثل أهل بيتي مثل سفينة نوح من ركبها نجا ، ومن تخلف عنها هلك -

بیشک تم میں میرے اہل بیت Ú©ÛŒ مثال حضرت نوح علیہ السلام Ú©ÛŒ کشتی Ú©ÛŒ طرح ہے،جو اس میں سوار ہوگیا نجات پالیا اورجو اس سے دور  رہا ہلاک ہوگیا-(مسندا ما Ù… احمد- المستدرك على الصحيحين للحاكم-حدیث نمبر:3270)

اور حضرات صحابۂ کرام کی بابت ارشاد فرمایا:

إنما أصحابي كالنجوم ، فبأيهم اقتديتم اهتديتم-

میرے صحابہ ہدایت کے درخشاں ستاروں کی مانند ہیں،تم ان میں جس کسی کی پیروی کروگے ہدایت پالوگے-

( الإبانة الكبرى لابن بطة- حدیث نمبر709)

دنیا کے سمندر میں راستہ طئے کرنے کے لئے سورای کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور راستہ دیکھنے کے لئے چمکتے ستاروں کی بھی، ان حضرات سے وابستگی کے ذریعہ انسان منزل مقصود کو پہنچ سکتا ہے-انہوں نےامام رازی کے حوالہ سے کہا کہ اہل سنت وجماعت کا بیڑا پار ہے کیونکہ وہ حضرات اہل بیت کی کشتی میں سوار ہیں اور صحابۂکرام سے روشنی حاصل کررہےہیں-

 Ø§Ù„لہ تعالی Ù†Û’ تمام صحابۂ کرام سے جنت کا وعدہ فرمایا اور انہیں اپنی رضا وخوشنودی کا مژدۂ جاں فزا عطا فرمایا،ارشاد الہی ہے:

وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى -

ترجمہ:اور اللہ تعالی نے ان تمام(صحابہ)سے جنت وعدہ کرلیا ہے-(سورۃ الحدید:10)

  عقیدہ قرآن کریم اور حدیث شریف سے بنتا ہےتاریخی روایات نہیں، اس میں Ø´Ú© نہیں کہ تاریخی روایات Ú©Ùˆ نقل کرنے میں ناقلین سے فروگزاشت بھی ہوئی ہےاور بہت سے الحاقیات بھی،اس لئےتاریخ Ú©ÛŒ کتابوں میں کہيں اہل بیت وصحابہ Ú©ÛŒ عظمت کا پہلو ملتا ہے تو کہیں کوئی ایسی بات بھی ملتی ہے جو ان Ú©ÛŒ قدرو منزلت اور پاکیزہ کردار Ú©Û’ منافی ہے،اسی لئے مکمل دیانت داری Ú©Û’ ساتھ اس بات Ú©Ùˆ پیش نظر رکھتے ہوئے تاریخ کا مطالعہ کرناچاہئیے کہ اہل بیت اطہار وصحابۂ کرام دونوں معیار حق وصداقت ہيں-

ان بزرگ حضرات کے درمیان جو مشاجرات ہوئے ہيں ان سے متعلق کسی قسم کی لب کشائی یا خامہ فرسائی نہيں کرنی چاہئیے ،ہمارے لئے یہی نجات وسلامتی کا طریقہ ہے-

حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©ÛŒ طرف غلط روایتیں  منسوب Ú©ÛŒ گئی ہيں اسی طرح صحابہ اور اہل بیت Ú©ÛŒ طرف بھی غلط باتیں منسوب Ú©ÛŒ گئی ہیں،اہل اسلام Ú©Û’ لئے قرآن وسنت کسوٹی ہيں،اگر کسی تاریخی روایت سے ان سے متعلق کوئی نامناسب بات ثابت ہوتی بھی ہو تو اسے غلط اور باطل قرار دیا جائے گا اور قرآن وسنت میں مذکور ان Ú©ÛŒ شان وعظمت ،طہارت وپاکیزگي ہی پر ایمان واعتقاد رکھا جائے گا-

جب کسی مسئلہ میں مجتہد اجتہاد کرے اور وہ حق Ú©Ùˆ پالے تو اسے دوہراثواب دیا جاتا ہے اور اگر وہ خطا کرجائے تو اسے ایک ثواب دیا جاتا ہے،جب عام مجتہد کا اجتہادی خطا پر مؤاخذہ نہیں کیا جاتا بلکہ ایک ثواب دیا جاتا ہے تو پھر کوئی باعظمت صحابی اگراپنے اجتہاد میں حق Ú©Ùˆ نہ پائيں تو کسی Ú©Ùˆ یہ اجازت نہیں کہ ان Ú©Û’ خلاف اپنی زبان کھولے،صحابۂ کرام Ú©Û’ مابین جو مشاجرات ہوئیں ان میں کسی Ú©Ùˆ خوض کرنے اور کلام کرنے Ú©ÛŒ اجازت نہیں،ائمۂ دین اور علماء اعلام Ù†Û’ امت Ú©Ùˆ یہی تعلیم دی کہ ہم تمام صحابۂ کرام سے محبت کرتے ہیں اورہمیشہ  خیر وبھلائی Ú©Û’ ساتھ ہی ان کا ذکر کریں Ú¯Û’-

     اہل سنت وجماعت اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ Ú©Û’ درمیان جو Ú©Ú†Ú¾ ہوا اس میں حضرت مولائے کائنات ہی حق پر تھے-

اگر حضرت امیر معاویہ باطل پر ہوتے تو امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ کبھی آپ کے حق میں خلافت سے دست بردار نہ ہوتے،اس وقت امام حسین رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے آپ بھی خاموش رہے،آپ اگر حضرت امیرمعاویہ کو حق پر نہ مانتے تو ضرور آواز اٹھاتے-

مسند ابو یعلی میں حدیث شریف ہے  Ú©Û حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا:میری امت کا معاملہ عدل وانصاف Ú©Û’ ساتھ چلتا رہے گایہاں تک کہ سب سے پہلے اس میں رخنہ ڈالنے والا بنو امیہ کا ایک شخص ہوگا جسے یزید کہا جائے گا-

لا يزال أمر أمتي قائما بالقسط حتى يكون أول من يثلمه رجل من بني أمية يقال له : يزيد –( مسند أبي يعلى الموصلي،حدیث نمبر:837)

حدیث شریف کے مطابق سب سے پہلے دین میں فساد بپاکرنے والایزید ہے،اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ اس سے پہلے کا ہے،حضور نے اس سے پہلے والے زمانہ سے متعلق فرمایا کہ اس میں امت کا معاملہ مسلسل عدل وانصاف کے ساتھ چلتا رہے گا-اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بطور خاص حضرت امیر معاویہ کے حق میں دعا فرمائی: عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ : اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ.

ائے اللہ!انہیں ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا اور ان کو ہدایت کا ذریعہ بنا! -(جامع الترمذی،ابواب المناقب، باب مناقب معاوية بن أبى سفيان رضى الله عنه. حدیث نمبر:4213-تاریخ الخلفاء)

اور مسند امام احمد میں حدیث شریف ہے:

عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِىِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَدْعُو إِلَى السَّحُورِ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ  هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ. ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ  اللَّهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْكِتَابَ وَالْحِسَابَ وَقِهِ الْعَذَابَ.

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ:حضرت عرباض بن ساریہ سلمی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے،آپ Ù†Û’ فرمایا کہ میں Ù†Û’ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ú©Ùˆ فرماتے سنا ،اس حال میں کہ آپ ماہ رمضان میں سحری Ú©ÛŒ طرف بلارہے تھے،مبارک کھانے Ú©ÛŒ طرف آؤ!پھر میں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ فرماتے سنا:الہی!معاویہ Ú©Ùˆ کتاب وحساب کا علم عطا فرما اور عذاب سے ان Ú©ÛŒ حفاظت فرما!-

(مسند امام احمد ، حديث العرباض بن سارية،حدیث نمبر 17616 – المعجم الكبير، حدیث نمبر: 1503- صحيح ابن حبان، حدیث نمبر: 7333- صحيح ابن خزيمة، حدیث نمبر: 1831- معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني- من اسمه الحارث، حدیث نمبر:1952- مسند الشاميين للطبراني، حدیث نمبر: 1981- جامع الأحاديث، الهمزة مع اللام ،حدیث نمبر: 5114- الجامع الكبير للسيوطي، حدیث نمبر: 421- مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، حدیث نمبر: 15917- اتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة-تاریخ الخلفاء)

مصنف ابن ابی شیبہ اور جامع الاحادیث میں روایت ہے:

عن يزيد بن الاصم قال : سئل علي عن قتلى يوم صفين ، فقال : قتلانا وقتلاهم في الجنة ، ويصير الامر إلي وإلى معاوية.

ترجمہ:حضرت یزید بن اصم رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے،آپ Ù†Û’ فرمایا کہ حضرت علی مرتضی رضي اللہ تعالی عنہ سے صفین Ú©Û’ دن شہید ہونے والے  حضرات سے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ Ù†Û’ ارشاد فرمایا:ہمارے اور ان Ú©Û’ شہداء دونوں ہی جنت میں ہیں،معاملہ میرے اور معاویہ Ú©ÛŒ طرف لوٹنے والا ہے-

(مصنف ابن ابی شیبۃ، كتاب الجمل،باب ما ذكر في صفين ،حدیث نمبر: 37880-جامع الأحاديث للسیوطی، مسند على بن أبى طالب، حدیث نمبر: 33447)

 

     نیز سنن سعید بن منصور میں روایت ہے :

عن نعيم بن أبي هند ، عن عمه ، قال : كنت مع علي بصفين فحضرت الصلاة فأذنا وأذنوا ، وأقمنا فأقاموا ، فصلينا وصلوا ، فالتفت ، فإذا القتلى بيننا وبينهم ، فقلت لعلي حين انصرف ما تقول في قتلانا وقتلاهم ؟ فقال : من قتل منا ومنهم يريد وجه الله والدار الآخرة دخل الجنة –

ترجمہ:حضرت نعیم بن ابو ہند رضي اللہ تعالی عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ،انہوں Ù†Û’ کہا کہ میں جنگ صفین میں حضرت علی مرتضی رضي اللہ تعالی عنہ Ú©Û’ ساتھ تھا،جب نماز کا وقت ہوتا تو ہم بھی اذان کہتے اور وہ بھی اذان کہتے تھے،ہم بھی اقامت کہتے اور وہ بھی اقامت کہتے تھے،ہم بھی نماز ادا کرتے اور وہ بھی نماز ادا کرتے-میں جب متوجہ ہوا تو دیکھا کہ ہمارے اور ان Ú©Û’ درمیان لوگ شہید ہوئے ہیں، حضرت علی مرتضی رضي اللہ تعالی عنہ جب واپس ہورہے تھے تو میں Ù†Û’ آپ  Ú©ÛŒ خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمارے اور ان Ú©Û’ شہیدوں Ú©Û’ بارے میں کیا فرماتے ہیں؟آپ Ù†Û’ فرمایا:ہم میں اور ان میں کا  جو شخص اللہ تعالی Ú©ÛŒ رضا وخوشنودی اور آخرت کا طالب بن کر اس معرکہ میں شہید ہوا ہے وہ جنت میں داخل ہوگیا-

(سنن سعيد بن منصور،باب جامع الشهادة ،حدیث نمبر: 2968)

 

     از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابو الحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر

www.ziaislamic.com