Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

زائرین روضۂ اقدس کے لئے نوید شفاعت


زائرین روضۂ اقدس کے لئے نویدشفاعت

صحابۂ کرام اورعلماء امت روضۂ اطہرکی حددرجہ تعظیم کیاکرتے۔

مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم کا خطاب

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دربار عالی شان کی حاضری مومن کی عین تمنا اور ہر عاشق کا مقصود ہے،گنہ گار وخطاکاروں کے لئے بخشش ومغفرت کا قوی ترین ذریعہ اور حصول رحمت و مغفرت کا قوی آسرا ہے،سورۂ نساء کی آیت نمبر64میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًا۔

ترجمہ:اور اگر یہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں تو ائے محبوب وہ آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوں اور اللہ تعالی سے مغفرت طلب کریں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ان کے لئے سفارش کردیں تو وہ ضرور بضرور اللہ کو خوب توبہ قبول کرنے والا،نہایت رحم فرمانے والا پائیں گے۔

تمام محدثین ومفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ حکم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات طیبہ تک ہی محدود نہیں بلکہ بعد از وصال بھی یہی حکم ہے۔

علامہ ابن کثیرنے تفسیرالقرآن العظیم میں اس آیت کریمہ کی تفسیرمیں لکھاہے کہ اللہ تعالی گنہگاروں اورخطاکاروں کورہنمائی فرمارہا ہے کہ جب ان سے کوئی غلطی اور گناہ سرزد ہوجائے تو وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوں اوراللہ تعالی سے مغفرت طلب کریں اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے معروضہ کریں کہ آپ ان کے حق میں سفارش فرمائیں؛کیونکہ جب وہ لوگ اس طرح کریں گے تو اللہ تعالی ان کی توبہ قبول فرمائے گا اور ان پرخصوصی رحمت نازل فرمائے گااور ان کے گناہوں کو معاف فرمائے گا،اسی وجہ سے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا’تو وہ ضرور بضرور اللہ کو خوب توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم فرمانے والا پائینگے‘۔

ان حقائق کااظہارمولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی قادری صاحب دامت برکاتہم العالیہ شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرحیدرآباد نے مسجد ابوالحسنات جہاں نماحیدرآباد میں ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیراہتمام حج تربیتی اجتماع کے دوسرے اجلاس میں کیا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے حضرت مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ روضۂ اقدس کااحترام ہرمسلمان پرلازم ہے،روضۂ اطہرسے ہمارا‘ایمان وعقیدت کا تعلق ہے۔

آپ کے وصال مبارک کے بعد حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نہ صرف باادب حاضرہوتے بلکہ روضۂ اقدس کی تعظیم بھی کرتے اوربرکتیں بھی حاصل کرتے۔

مسندامام احمدمیں روایت ہیکہ مروان نے ایک صاحب کو روضۂ اطہرپراپناچہرہ رکھے ہوئے دیکھاتوکہنے لگا:تم جانتے ہوکہ تم کیا کررہے ہو؟جب آگے بڑھاتودیکھا کہ وہ صحابی رسول حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ علہ ہیں،آپ نے اس سے فرمایا:ہاں مجھے علم ہے،میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیاہوں،میں کسی پتھرکے پاس نہیں آیا۔اورمیں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوارشادفرماتے سنا’دین پراس وقت مت رووجبکہ اس کااہل اس کاوالی ہوالبتہ اس وقت رووجب کوئی نااہل اس کا والی ہوجائے‘۔(مسنداحمد،حدیث نمبر24302)

عن داود بن أبى صالح قال أقبل مروان يوما فوجد رجلا واضعا وجهه على القبر فقال أتدرى ما تصنع فأقبل عليه فإذا هو أبو أيوب فقال نعم جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم آت الحجر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول « لا تبكوا على الدين إذا وليه أهله ولكن ابكوا عليه إذا وليه غير أهله۔(مسنداحمد،حدیث نمبر24302)

مفتی صاحب قبلہ نے حافظ ابن کثیرکے حوالہ سے بیان کیا کہ ایک اعرابی درباراقدس میں حاضرہوکرصلوۃ وسلام پیش کئے اورنہایت گریہ وزاری کے ساتھ انہوں نے اپنی بخشش ومغفرت کا معروضہ کیا،اور یہ اشعارکہے:

يا خيرَ من دُفنَت بالقاع أعظُمُه ... فطاب منْ طيبهنّ القاعُ والأكَمُ ...

نَفْسي الفداءُ لقبرٍ أنت ساكنُه ... فيه العفافُ وفيه الجودُ والكرمُ ...

ترجمہ:ائے کائنات کی سب سے بہترین ذات!جن کے وجود مقدس کو زمین نے چوما ہے ،آپ کے وجود مقدس کی خوشبوسے میدان اور ٹیلے پاکیزہ ومعطر ہوچکے ہیں ،میری جان قربان اس روضۂ اطہر پر جس میں آپ رونق افروز ہیں ،جس میں پاکیزگی ہے،سخاوت اور کرم نوازی ہے۔

حضرت عتبی رحمۃ اللہ علیہ جواس وقت وہاں حاضرتھے،فرماتے ہیں کہ اچانک مجھ پرنیندطاری ہوگئی، میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے مشرف ہواتوحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے عُتْبی!اس اعرابی سے ملاقات کرو!اور انہیں بشارت دو کہ یقینااللہ تعالی نے ان کی بخشش فرمادی۔

اس روایت کوحافظ ابن کثیرکے علاوہ امت کے اجلہ علماء ومحدثین نے نقل کیا،اورآج بھی وہ اشعارمواجہہ شریف کے ستونوں پرتحریرہیں۔

ان کے اشعارمیں معروضہ والتجاء کے ساتھ روضۂ اقدس سے ایک بندۂ مومن کی اٹوٹ وابستگی اوراس پرجاں نثاری کاجذبہ عیاں ہوتا ہے۔

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی واجب التعظیم ہے اورآپ سے منسوب ہرشئی محترم ومعظم ہے۔

دوران خطاب مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ دربار اقدس میں حاضر ہونے والا کبھی محروم نہیں رہتا،الطاف وعنایات کی بارش ہوتی ہے اوررحمتوں سے مالامال کیا جاتا ہے۔

مفتی صاحب نے مواہب لدنیہ کے حوالہ سے کہا کہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے،آپ نے فرمایا:حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دراقدس پر حاضر ہوئے ،اور دربار الہی میں معروضہ کیا کہ ائے اللہ!ہم تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دراطہر پر حاضر ہوئے ہیں،ہمیں محروم نہ لوٹا!ہاتف غیبی سے آواز آئی :اگر ہمیں تم کو قبول کرنا منظور نہ ہوتا تو تمہیں حاضری کا موقع مرحمت ہی نہ فرماتے!تم اس حال میں واپس لوٹو کہ ہم نے تمہیں اور تمہارے ساتھ تمام زائرین کو بخشش ومغفرت سے مالامال فرمادیاہے۔وعن الحسن البصري قال: وقف حاتم الأصم على قبره -صلى الله عليه وسلم- فقال: يا رب، إنا زرنا قبر نبيك فلا تردنا خائبين، فنودي: يا هذا, ما أذنَّا لك في زيارة قبر حبيبنا إلّا وقد قبلناك فارجع أنت ومن معك من الزوار مغفورًا لكم.

مفتی صاحب نے معجم کبیر طبرانی اورحاکم کے حوالہ سے حدیث بیان کی کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو میری زیارت کے لئے اس طرح آئے کہ بجز میری زیارت کے اس کا کوئی اور مقصد نہ ہوتو اس کی شفاعت میں اپنے ذمہ کرم پر لیتا ہوں۔

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس نے حج کیا پھر میری زیارت کے قصد سے میری مسجد کو آیا تو اس کے لئے دو مقبول حج لکھے جاتے ہیں۔(کنزالعمال)

عازمین حج وزائرین روضۂ اقدس کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مفتی صاحب قبلہ نے نورالایضاح اورکتب فقہیہ کے حوالہ سے کہاکہ زائرین روضۂ اقدس اس یقین کے ساتھ حاضر ہوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات ہیں ،ہمارے صلوۃ وسلام کو بلاواسطہ سماعت فرماتے ہیں اور جواب بھی عنایت فرماتے ہیں۔

جب مدینہ طیبہ حاضر ہوں تو اپنی قیامگاہ پر پہنچ کر ممکن ہوتو غسل کرلیں ،یہ افضل ہے ورنہ تازہ وضو کرلیں،نئے کپڑے اگر ہوں تو زیب تن کریں ورنہ جو عمدہ لباس ہو‘ اسے پہن لیں،باادب مسجدنبوی شریف میں داخل ہوں ،اگروقتیہ فرض نمازنہ پڑھی ہوتواداکرلیں، مکروہ وقت نہ ہوتو دورکعت تحیۃ المسجد ادا کرلیں،اور اللہ تعالی کے حضور شکر بجالائیں کہ اس نے ہم گنہ گاروں کو اس پاکیزہ دربارمیں حاضر ہونے کی سعادت عطافرمائی ،دعاء کریں کہ جس بارگاہ عالی جاہ میں ملائکہ بھی باادب اجازت لیکر داخل ہوتے ہیں ہمیں بھی یہاں باادب رہنے کی توفیق عطافرمائے،بعد ازاں مکمل ادب واحتر ام کے ساتھ صلوۃ وسلام پیش کریں ، شفاعت کی درخواست کریں،اور حضرات شیخین کریمن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت بابرکت میں نذرانۂ سلام پیش کریں،جنت البقیع کی زیارت کریں جہاں ہزارہا صحابہ کرام ،اہل بیت عظام ،اور صالحین امت آرام فرماہیں۔

جبل احدکی زیارت کریں،اس پہاڑکے دامن میں حضرت امیرحمزہ رضی اللہ عنہ اوردیگرشہداء احدکے مزارات ہیں ان کی زیارت کریں،مسجدقباء میں دوگانہ اداکرناعمرہ کے برابرثواب رکھتاہے،اس کا بھی اہتمام کریں،ونیزمسجدقبلتین اورمساجدسبعہ میں دوگانہ اداکریں۔

جب تک مدینہ طیبہ میں قیام رہے ہرہرلمحہ غنیمت جانیں،مسند امام احمد میں حدیث مبارک ہے،حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں ادا کرے اور اس سے کوئی نماز نہ چھوٹی ہوتو اس کے لئے دوزخ سے آزادی اور عذاب سے خلاصی لکھ دی گئی اور وہ نفاق سے محفوظ و بری ہوگیا۔

مسند امام احمدسنن دارقطنی میں حدیث مبارک ہے،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے میرے روضۂ اطہر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوچکی ہے۔اس حدیث شریف کی تشریح کرتے ہوئے مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ حج کرنے والوں کو یہ بشارت دی گئی کہ ان کے تمام گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ،حج کے بعد حاجی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی بقیہ زندگی تقوی و پرہیزگاری کے ساتھ گزارے۔

سلام ودعاء پراجتماع کااختتام عمل میں آیا۔مولانا حافظ سیدمحمدمصباح الدین عمیرنقشبندی صاحب حفظہ اللہ،مولوی جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

www.ziaislamic.com