Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

فضیلت علم پر چالیس احادیث شریفہ


فضیلت علم پر چالیس احادیث شریفہ

دینی مدارس وجامعات میں  تعلیمی سال Ú©Û’ آغاز پر فضيلت علم دین سے متعلق حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انوار اللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہ علیہ الرحمۃ والرضوان Ú©Û’ جمع کردہ چالیس  احادیث مع ترجمہ ہدیۂ قارئین کئے جاتے ہیں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سیدنا محمد و آلہ و اصحابہ اجمعین۔

چونکہ حدیث شریف میں وارد ہے کہ جو شخص چالیس حدیثیں یاد کرے تو اس کا حشر علماء کے ساتھ ہوگا، اس لئے فضائل علم میں چالیس احادیث منتخب کرکے جمع کی گئی ہیں‘ گو ان کے سوا بھی اس باب میں بکثرت احادیث وارد ہیں:

(1) عن ابن عباس رضی اللہ عنھما ، قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العلم افضل من العبادۃ ۔ (خط و ابن عبد البر فی "العلم")۔

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے :علم‘ عبادت سے افضل ہے۔

(2) عن ابن عباس رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العلم حیاۃ الاسلام و عماد الدین۔ (ابوالشیخ)

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علم اسلام کی زندگی اور دین کا ستون ہے۔

(3) عن ام ھانی ء رضی اللہ عنھا، قالت :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العلم میراثی و میراث الانبیاء قبلی ۔(فر)

ترجمہ:روایت ہے ام ہانی رضی اللہ عنہا سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ علم میری اور مجھ سے سابق انبیاء کی میراث ہے۔

(4) عن سلمان رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : نوم علی علم خیر من صلاۃ علی جھل۔ (حل)

ترجمہ: حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ علم کے ساتھ سو رہنا بہتر ہے اس نماز سے جو جہل کے ساتھ ہو۔

(5) عن واثلۃ رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التعبد بغیر فقہ کالحمار فی الطاحون۔ (حل)

ترجمہ:روایت ہے حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: عبادت بغیر فقہ (سمجھ) کے ایسی ہے جیسے گدھا چکی سے باندھا جاتا ہے۔

(6) عن ابن عمر رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: قلب لیس فیہ شیء من الحکمۃ کبیت خرب، فتعلموا وعلموا، و تفقھوا ولا تموتوا جھالاً فان اللہ لا یعذر علی الجھل۔ (ابن السنی)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس دل میں حکمت نہ ہو وہ مثل ویران گھر کے ہے، پس سیکھو اور سکھاؤ اور سمجھ پیدا کرو اور مت مرو حالت جہل میں کیونکہ اللہ تعالیٰ عذرِ جہل قبول نہیں فرماتا ہے۔

(7) عن ابن عباس رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: خیر سلیمان بین المال و الملک والعلم فاعطی الملک والمال لاختیارہ العلم۔ (ابن عساکر‘ فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: سلیمان علیہ السلام کو اختیار دیا گیا کہ چاہیں ملک و سلطنت و مال اختیار کریں یا علم‘ انہوں نے علم اختیار کیا جس کے باعث ان کو ملک بھی دیا گیا اور مال بھی۔

(8) عن ابن عمر رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لکل شیء طریق و طریق الجنۃ العلم ۔(فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہر چیز کے لئے ایک راستہ ہوتا ہے اور جنت کا راستہ علم ہے۔

(9) عن ابی ایوب رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : مسئلۃ واحدۃ یتعلمھا المؤمن خیر لہ من عبادۃ سنۃ و خیر لہ من عتق رقبۃ من ولد اسماعیل‘ و ان طالب العلم و المرأۃ المطیعۃ لزوجھا والولد البار بوالدیہ یدخلون الجنۃ مع الانبیاء بغیر حساب ۔ (ابوبکر النقاش والرافعی فی تاریخہ)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ایک مسئلہ جو مسلمان سیکھے بہتر ہے اس کے لئے ایک برس کی عبادت سے اور آزاد کرنے سے ایسے غلام کے جو اولاد سے اسماعیل علیہ السلام کے ہو‘ اور طالب علم اور جو عورت کہ فرمانبردار اپنے شوہر کی ہو اور جو لڑکا کہ ماں باپ کا فرمانبردار ہو‘ یہ سب انبیاء علیہم السلام کے ساتھ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔

(10) عن الحسین بن علی، و ابن عباس ، و انس وغیرھم رضی اللہ تعالیٰ عنھم، قالوا: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ۔(عب‘ ھب‘ ط‘ ص‘ خط‘ طس)

ترجمہ:روایت ہے حضرت حسین بن علی و انس و ابن عباس وغیرہم رضی اللہ عنہم سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

(11) عن ابی ذر و ابی ھریرۃ رضی اللہ عنھما قالا : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اذا جاء الموت لطالب العلم وھو علی ھذہ الحالۃ مات و ھو شھید۔ (البزار)

ترجمہ:روایت ہے حضرت  ابو ذر Ùˆ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’: جب طالب علم Ú©Ùˆ موت آجائے اور وہ حالت طالبِ علمی میں ہو تو وہ شہید مرے گا۔

(12) عن سخبرۃ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: طلب العلم کان کفارۃ لما مضی ۔(ت)

ترجمہ:روایت ہے حضرت سخبرہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: علم کی طلب گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہے۔

 

(13) عن انس رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من طلب العلم فھو فی سبیل اللہ حتی یرجع ۔(حل)

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو علم طلب کرے سو وہ حق تعالیٰ کی راہ میں رہے گا جب تک کہ لوٹے۔

(14) عن انس رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: طالب العلم تبسط لہ الملائکۃ اجنحتھا رضی بما یطلب ۔(ابن عساکر)

ترجمہ:روایت ہے انس رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’: فرشتے طالب علم Ú©Û’ لئے پر بچھاتے ہیں  Ø¨Ø³Ø¨Ø¨ رضامندی اس چیز Ú©ÛŒ جس Ú©Ùˆ وہ طلب کررہا ہے۔

(15) عن ابن عمر رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ان المؤمن اذا تعلم باباً من العلم عمل بہ او لم یعمل بہ کان افضل من ان یصلی الف رکعۃ تطوعاً۔ (ابن لال)

ترجمہ:روایت ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مسلمان جب ایک باب علم کا سیکھتا ہے خواہ اس پر عمل کرے یا نہ کرے، سو یہ صرف سیکھنا ہزار رکعت نفل پڑھنے سے افضل ہے۔

(16) عن انس رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: طالب العلم افضل عند اللہ من المجاھد فی سبیل اللہ -(فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: طالب علم اللہ کے نزدیک اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے سے افضل ہے۔

(17) عن عائشۃ رضی اللہ عنھا، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من انتعل لیتعلم علماً غفرلہ قبل ان یخطو-(الشیرازی)

ترجمہ:روایت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص طلب علم کی غرض سے نکلنا چاہے تو قدم اٹھانے سے پہلے جوتا پہنتے ہی گناہوں کی مغفرت ہوجاتی ہے۔

(18) عن ابن عباس رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من جاء اجلہ و ھو یطلب العلم لقی اللہ تعالیٰ ولم یکن بینہ و بین النبیین الادرجۃ النبوۃ۔ (طس)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس کی موت طالب علمی کی حالت میں آجائے تو حق تعالیٰ سے وہ ایسی حالت میں ملے گا کہ اس میں اور نبیوں میں سوائے درجۂ نبوت کے اور کوئی فرق نہ ہوگا۔

(19) عن حسان بن ابی سنان، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: طالب العلم بین الجھال کالحی بین الاموات۔ (العسکری فی "الصحابۃ "و ابو موسی فی "الذیل")

ترجمہ:روایت ہے حضرت حسان بن ابی سنان رضي اللہ تعالی عنہ  Ø³Û’ کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’: طالب علم جاہلوں میں ایسا ہے جیسے زندہ مُردوں میں۔

(20) عن معاذ رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العالم امین اللہ فی الارض ۔(ابن عبد البر فی" العلم")

ترجمہ:روایت ہے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: عالم زمین پر اللہ کا امین (نائب) ہے۔

(21) عن علی رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العلماء مصابیح الارض و خلفاء الانبیاء، و ورثتی و ورثۃ الانبیاء۔ (عد)

ترجمہ:روایت ہے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ علماء زمین کے چراغ اور انبیاء کے خلفاء (جانشین) اور میرے اور دوسرے نبیوں کے وارث ہیں۔

(22) عن انس رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العلماء ورثۃ الانبیاء، یحبھم اھل السماء و یستغفر لھم الحیتان فی البحر اذا ماتوا الی یوم القیامۃ۔ (ابن النجار)

ترجمہ:روایت ہے حضرت  Ø§Ù†Ø³ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’: علماء انبیاء Ú©Û’ وارث ہیں جن Ú©Ùˆ آسمان والے دوست رکھتے ہیں اور جب وہ مرتے ہیں تو قیامت تک دریا میں مچھلیاں ان Ú©ÛŒ مغفرت Ú©ÛŒ دعا کرتی ہیں۔

(23) عن ابن عباس رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اذا اجتمع العالم والعابد علی الصراط قیل للعابد: ادخل الجنۃ و تنعم لعبادتک‘ و قیل للعالم : قف ھنا، و اشفع لمن احببت فانک لا تشفع لاحد الا شفعت فقام مقام الانبیاء۔ (ابوالشیخ فی "الثواب")

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جب عالم اور عابد صراط پر ملیں گے تو عابد سے کہا جائے گا کہ جنت میں چلا جا اور عبادت کے سبب سے جنت میں عیش کر‘ اور عالم سے کہا جائے گا کہ یہاں ٹھہر اور جس سے محبت رکھتا ہے اس کی شفاعت کر! جس کی شفاعت تو کرے گا قبول کی جائے گی‘ چنانچہ وہ انبیاء کے مقام میں کھڑا ہوگا۔

(24) عن انس، و عمران بن حصین، و ابی الدرداء، والنعمان بن بشیر، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یوزن یوم القیامۃ مداد العلماء و دم الشھداء فرجح مداد العلماء علی دم الشھداء۔ (الشیرازی، و الموھبی، و ابن عبدالبر، و ابن الجوزی فی "العلل")

 

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس و حضرت عمران و حضرت ابی الدرداء و حضرت نعمان رضی اللہ عنہم سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: قیامت کے دن سیاہی علماء کی اور خون شہیدوں کا تولا جائے گا اور علماء کی سیاہی کا وزن شہیدوں کے خون سے بڑھ جائے گا۔

(25) عن علی رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: عالم ینتفع بہ خیر من الف عابد ۔(فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ایک عالم جس سے نفع ہو بہتر ہے ہزار عابدوں سے۔

(26) عن انس رضی اللہ عنہ، قال؛ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: صاحب العلم یستغفر لہ کل شیء حتی الحیتان فی البحار۔ (ع)

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ہر چیز عالم کے لئے مغفرت کی دعا کرتی ہے‘ یہاں تک کہ مچھلیاں دریا میں۔

(27) عن ابی امامۃ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم‘ ان اللہ عزوجل و ملائکتہ واھل السماوات والارضین حتی النملۃ فی جحرھا و حتی الحوت لیصلون علی معلم الناس الخیر۔ (ت)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابو امامہ رضي اللہ تعالی عنہ  Ø³Û’ کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ : عالم Ú©ÛŒ فضیلت‘ عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تم میں سے کسی ادنیٰ شخص پر‘ یقینا اللہ تعالیٰ اور فرشتے اور آسمان Ùˆ زمین والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنی سوراخ میں اور مچھلیاں، لوگوں Ú©Ùˆ اچھی بات سکھلانے والے Ú©Û’ حق میں دعا کرتے اور رحمت بھیجتے ہیں۔

(28) عن واثلۃ رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ما من شیء اقطع لظھر ابلیس من عالم یخرج فی قبیلۃ۔ (فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کوئی چیز ابلیس کی پیٹھ توڑنے میں زیادہ اثر نہیں رکھتی اس عالم سے جو کسی قبیلے میں پیدا ہو۔

(29) عن ابن عباس رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: مجالسۃ العلماء عبادۃ ۔(فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: عالموں کے ساتھ بیٹھنا عبادت ہے۔

(30) عن جابر رضی اللہ عنہ ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اکرموا العلماء فانھم ورثۃ الانبیاء،فمن اکرمھم فقد اکرم اللہ و رسولہ۔ (خط)

ترجمہ:روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: عالموں کی بزرگی (عزت و اکرام) کرو! اس لئے کہ وہ نبیوں کے وارث ہیں، جس نے ان کی بزرگی کی اس نے خدا اور رسول کی بزرگی کی۔

(31) عن جابر رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ساعۃ من عالم متکیء علی فراشہ ینظر فی علمہ خیر من عبادۃ العابد سبعین عاماً ۔(فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’: جو عالم کہ ٹیکا لگائے ہوئے اپنے بستر پر‘اپنے علم میں ایک ساعت غور کرے ‘سو  ÙˆÛ عابد Ú©ÛŒ ستر (70) برس Ú©ÛŒ عبادت سے بہتر ہے۔

(32) عن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: فضل العالم علی العابد سبعین درجۃ ما بین کل درجۃ کما بین السماء والارض۔ (ع)

ترجمہ:روایت ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: فضیلت عالم کی عابد پر ستر(70) درجے ہے‘ ہر درجے میں اتنی مسافت ہے جتنی آسمان و زمین میں ہے۔

(33) عن بھز بن حکیم ،عن ابیہ ، عن جدہ ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من استقبل العلماء فقد استقبلنی‘ و من زار العلماء فقد زارنی‘ و من جالس العلماء فقد جالسنی‘ و من جالسنی فکانما جالس ربی۔ (الرافعی)

ترجمہ:روایت ہے حضرت  Ø¨ÛØ² بن حکیم سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’: جس Ù†Û’ علماء کا استقبال کیا‘ اس Ù†Û’ میرا استقبال کیا‘ اور جس Ù†Û’ علماء سے ملاقات Ú©ÛŒ اس Ù†Û’ مجھ سے ملاقات کی‘ اور جو علماء Ú©Û’ ساتھ بیٹھا وہ میرے ساتھ بیٹھا، اور جو میرے ساتھ بیٹھا گویا وہ میرے رب Ú©Û’ ساتھ بیٹھا۔

(34) عن معاذ بن انس رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من علم علماً فلہ اجر من عمل بہ لا ینقص من اجر العامل شیئاً۔

ترجمہ:روایت ہے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو علم سکھلائے اس کو ثواب اس شخص کا ہے جو اس پر عمل کرے اور عمل کرنے والے کا ثواب کچھ کم نہ ہوگا۔

(35) عن ابی سعید رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من علم آیۃ من کتاب اللہ او باباً من علم انمی اللہ اجرہ الی یوم القیامۃ۔ (ابن عساکر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو کوئی قرآن شریف کی ایک آیت یا کوئی باب علم کا کسی کو سکھلادے تو حق تعالیٰ اس کا ثواب قیامت تک بڑھاتا جائے گا۔

(36) عن سمرۃ رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ما تصدق الناس بصدقۃ افضل من علم ینشر۔ (طب)

ترجمہ:روایت ہے حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کوئی صدقہ علم کی اشاعت سے بہتر نہیں ہے۔

(37) عن ابی بکر رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : اغد عالما او متعلما او مستمعاً او محباً ولا تکن الخامس فتھلک۔ (طس)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: بن تو عالم یا علم سیکھنے والا‘ یا سننے والا‘ یا دوست اس کا‘ اور پانچویں قسم سے مت بن کہ ہلاک ہوجائے گا۔

(38) عن ابن عمر رضی اللہ عنھما، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: العلم دین، والصلاۃ دین فانظروا عمن تاخذون ھذا العلم و کیف تصلون ھذہ الصلاۃ فانکم تسئلون یوم القیامۃ۔ (فر)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: علم دین ہے اور نماز بھی دین ہے‘ تو دیکھو کہ تم اس علم کو کیسے شخص سے سیکھتے ہو اور یہ نماز کیسی ادا کرتے ہو‘ کیونکہ تم سے قیامت کے دن اس کا سوال ہوگا۔

 

(39) عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: خیار امتی علماؤھا و خیر علمائھا رحماؤھا‘ الا! و ان اللہ تعالیٰ لیغفر للعالم اربعین ذنباً قبل ان یغفر للجاھل ذنباً واحدا‘ الا! وان العالم الرحیم یجیء یوم القیامۃ و ان نورہ قد اضاء یمشی فیہ ما بین المشرق و المغرب کما یضیء الکوکب الدری۔ (حل‘ خط)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: میری امت کے وہ لوگ بہتر ہیں جو علماء ہیں‘ اور علماء میں وہ بہتر ہیں جو رحم دل ہیں‘ اور حق تعالیٰ عالم کے چالیس گناہ بخش دیتا ہے قبل اس کے کہ جاہل کا ایک گناہ بخشے‘ رحم دل عالم قیامت کے دن اس شان سے آئے گا کہ نور اس کا مشرق و مغرب تک روشن ہوگا جیسے کوئی ستارہ روشن ہوتا ہے‘ اور وہ اس نور میں راہ طئے کرے گا۔

(40) عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ، قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا حسد ولا تملق الافی طلب العلم۔ (عد‘ ھب والخطیب)

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: سوائے طلب علم کے حسد اور خوشامد کسی چیز میں نہ کرنا چاہئے۔

٭٭٭

یہ چالیس حدیثیں کنز العمال سے نقل کی گئی ہیں‘ اور جو رموز کہ ہر حدیث کے آخر میں مذکور ہیں ان کی تفسیر یہ ہے:

(ت) ترمذی، (د) ابو داؤد، (طب) طبرانی فی الکبیر، (عد) ابن عدی فی الکامل، (حل) ابو نعیم فی الحلیہ، (ص) سعید بن منصور، (طس) طبرانی فی الاوسط ، (فر) دیلمی فی الفردوس، (ھب) بیہقی فی شعب الایمان، (خط) خطیب، (ط) ابو داؤد طیالسی، (ع) ابو یعلی، (ک) حاکم۔

مذکورہ بالا احادیث سے ظاہر ہے کہ علم ایک دینی حق ہے‘ اس کو دنیا سے کوئی تعلق نہیں‘ یہ بات اور ہے کہ اس کے ضمن میں دنیا حاصل ہوجائے جیسا کہ تجربے اور ساتویں حدیث سے ظاہر ہے-

 ÛŒÛ نہیں ہوسکتا کہ علم صرف دنیا Ú©ÛŒ غرض سے حاصل کیا جائے اور اس پر ان فضائل Ùˆ ثواب Ú©ÛŒ توقع Ú©ÛŒ جائے جن کا وعدہ دیا گیا ہے‘ اس وعدے کا ایفا توجب ہی ہو کہ نیت میں للہیت اور خلوص ہو جیسا کہ حدیث شریف "  Ø§Ù†Ù…ا الاعمال بالنیات " سے اور آیت شریفہ " من کان یرید حرث الاٰخرۃ نزد لہ فی حرثہ ومن کان یرید حرث الدنیا نؤتہ منھا وما لہ فی الاٰخرۃ من نصیب " سے ظاہر ہے۔

البتہ یہ بات قابل غور ہے کہ عربی علوم پڑھنے کے بعد بھی آدمی دنیاوی ترقی بھی کرسکتا ہے یا نہیں؟ جن کی نظر تاریخی کتابوں پر ہے‘ وہ جانتے ہیں کہ ہر زمانے میں علماء نے کیسی کیسی ترقیاں کیں بلکہ اگر کلیہ نہیں تو اکثر یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ جب کسی نے ابتدائً ترقی کی وہ شخص عالم تھا گو بوجہ اشتغال دنیاوی اس کا نام طبقات علماء میں نہ لکھا گیا ہو‘ کیونکہ علوم عربیہ میں بعض وہ علوم ہیں جو صرف قوت فکریہ کو بڑھانے اور ہر قسم کے مطالب سونچنے اور صحیح مقصود نکالنے میں مدد دیتے ہیں اور بعض دائرۂ خیال کو وسیع کرتے ہیں‘ اور عموماً ترتیب تعلیم و انتخاب کتب درسیہ میں یہ لحاظ رکھا گیا ہے کہ قوت فہم بتدریج ترقی پذیر اور دقت پسند و نکتہ رس ہوجائے –

یہ امر ظاہر ہے کہ جب کئی سال تک ذہن سے وہ کام لیا جائے جس سے روز بروز قوت بڑھے اور صفائی پیدا ہو تو ذہن کس اعلیٰ درجے کی قوت پر ہوگا! پھر کیا؟ باوجود اس مشاقی کے کسی کام میں رکے گا؟ ہرگز نہیں‘ بلکہ بذریعہ ان قواعد کے جس کی مشق ایک مدت تک کی ہے کامیاب ہی ہوگا‘ یہ بات اور ہے کہ قسمت یاوری نہ کرے‘ اس میں تو وہ لوگ بھی برابر ہیں جنہوں نے عمر بھر دوسرے فنون و ذرائع دنیاوی حاصل کئے اور نان شبینہ تک کے محتاج ہیں‘ لیکن باایں ہمہ عالم اوروں سے بڑھا ہوا ہی رہے گا۔

دیکھ لیجئے کسی اجنبی ملک سے کوئی عالم آجاتا ہے تو بحسب مدارج علم لوگ اس کی تعظیم و توقیر کرنے لگتے ہیں‘ نہ اس کو اس بات کے حاصل کرنے میں مال کی ضرورت ہوتی ہے نہ شان و شوکت کی-

 ØºØ±Ø¶ عالم اگر خاص فقر Ùˆ فاقہ میں بھی رہے تو کسی ایک قوم کا سردار اور ان میں معزز بنارہے گا اور اس Ú©Ùˆ وہ وجاہت حاصل ہوگی جو دوسروں Ú©Ùˆ نہ ہوگی‘ اور ظاہر ہے کہ وہ وجاہت ترقی دنیا Ú©ÛŒ اگر مقصود اصلی نہیں تو اس Ú©Û’ رکن اعظم ہونے میں کلام نہیں۔

غرض علوم عربیہ ترقی دنیاوی کے لئے بھی کمال درجے کی ممد و معاون ہیں-

 Ø§Ø¨ اہل دانش سمجھ سکتے ہیں کہ وہ شئے جس Ú©Ùˆ دین میں وہ وقعت اور دنیا میں وہ شوکت حاصل ہے تو کس قدر اس Ú©Û’ حاصل کرنے میں سعی Ùˆ جانفشانی کرنا چاہئے۔

حق تعالیٰ اہل اسلام کو توفیق دے کہ تحصیل علوم میں سعی کرکے مدارج دارین حاصل کریں اور جو خود حاصل نہ کرسکیں تو اتنا تو کریں کہ ان مدارس میں جہاں تدریس اپنے دینی علوم کی ہوتی ہے تائید و معاونت پیش کریں اور بفحوائے حدیث شریف " الدال علی الخیر کفاعلہ " اس ثواب عظیم میں شریک ہوں۔

وباللہ التوفیق-

(مقاصد الاسلام ،حصہ چہارم،ص:28/43)

www.ziaislamic.com