Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اعتکاف احکام ومسائل


اعتکاف احکام ومسائل

اعتکا ف کی تعریف:

مسجد میں عبادت کی نیت کے ساتھ ٹہرنے کانام اعتکاف ہے ۔

اعتکاف کا احادیث کریمہ  میں بہت ثواب آیا ہے،حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا کہ معتکف(اعتکاف کرنے والا) گناہوں سےباز رہتا ہے،اور نیکیوں سے اسے اس قدر ثواب ملتا ہے کہ گویا اس Ù†Û’ تمام نیکیاں کیں۔

       عن ابن عباس رضی اللہ عنہما ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال فی المعتکف :Ú¾Ùˆ یعتکف الذنوب ویجری لہ من الحسنات کعامل الحسنات کلھا۔

(سنن ابن ماجہ۔زجاجۃ المصابیح)

نیز ارشاد فرمایا:جس نے رمضان میں دس دن کا اعتکاف کرلیا تو گویا اس نے دو حج اور دو عمرے کئے۔

اعتکاف کے اقسام:

     اعتکاف Ú©ÛŒ تین قسمیں ہيں:

(1) واجب

(2)سنت مؤکدہ

اور

(3)مستحب

     واجب اعتکاف:

     واجب وہ اعتکاف ہے جس Ú©ÛŒ نذر Ú©ÛŒ جائے ،خواہ وہ نذر کسی شرط پر موقوف ہو یانہ ہو Û”

اعتکاف سنت مؤکدہ:

سنت مؤکدہ  رمضان Ú©Û’ اخیر عشرہ کا اعتکاف ہے Û”

مستحب اعتکاف:

واجب  اور سنت مؤکدہ Ú©Û’ علاوہ باقی اعتکاف مستحب ہیں۔

اعتکاف واجب اور سنت مؤکدہ دونوں میں روزہ شرط ہے ،اعتکاف مستحب میں روزہ شرط نہیں۔

اعتکاف واجب Ú©ÛŒ مقدار  Ú©Ù… سے Ú©Ù… ایک دن ہے اور مسنون Ú©ÛŒ ایک عشرہ اور مستحب Ú©ÛŒ  کوئی مقدار مقرر نہیں۔

شرائط اعتکاف:

(1)مسلمان ہونا۔

(2)عاقل ہونا۔

(3)جنابت او رحیض ونفاس سے پاک ہونا۔

(4)مسجد میں اعتکاف کرنا

اور

(5) اعتکاف کی نیت کرنا۔

     عورت اپنے گھر میں جہاں نماز پڑھا کرتی ہے وہیں اعتکاف کرے۔

معتکف'کیا کرے اور کیا نہ کرے!

Ù­    معتکف Ú©Ùˆ قرآن مجید Ú©ÛŒ تلاوت ،کتب دینی Ú©Û’ مطالعہ ،درود شریف Ú©ÛŒ کثرت اورنیک اور اچھی باتوں میں مشغو Ù„ رہنا چاہئے۔

Ù­   حالت اعتکاف میں مسجد میں کھانا ،پینا ،سونا اور حاجت Ú©ÛŒ چیزیں خریدنا (بشرطیکہ مسجد Ú©Û’ اندر نہ ہو)اور نکاح کرنا جائز ہے۔

Ù­   معتکف Ú©Ùˆ بول وبراز Ú©Û’ لئے،فرض غسل Ú©Û’ لئے ،وضو Ú©Û’ لئے اور جمعہ Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ لئے زوال Ú©Û’ وقت یا اتنی دیر پہلے کہ جامع مسجد Ú©Ùˆ پہنچ کر خطبہ سے پہلےسنت Ù¾Ú‘Ú¾ سکے مسجد سے نکلنا جائز ہے،مگر ضرورت سے زيادہ نہ ٹہرے Û”

Ù­   بلا عذر قصدا یا سہوا ًمسجد سے باہر نکلنے اور صحبت کرنے اور کسی عذر سے باہر Ù†Ú©Ù„ کر ضرورت سے زیادہ ٹہرنے  اور بیماری یا خوف Ú©ÛŒ وجہ سے مسجد سے Ù†Ú©Ù„ آنے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔

نوٹ:اعتکاف فاسد ہونے پر اگر واجب(اعتکاف) ہو تو(اس کی) قضاء کرنا واجب ہے ،سنت ومستحب ہو تو(قضاء) ضروری نہیں۔

(ماخوذ از:نصاب اہل خدمات شرعیہ،ص:365/366)  

www.ziaislamic.com