Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

زوجین کے درمیان خوشگوار تعلقات کے سنہرے اصول


شوہر اور بیوی کے مابین الفت و محبت کا رشتہ ہے اور ایک بیوی اپنے شوہر کے لئے راحت و آرام ‘ سکون و اطمینان کا ذریعہ ہوتی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ھوالذی خلقکم من نفس واحدۃ وجعل منھا زوجھا لیسکن الیھا ۔ ترجمہ : وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی بنائی تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے ۔ (سورۃ الاعراف ۔ 189) بیوی اپنے شوہر کی اطاعت گذار ‘فرحت کا باعث اور غیاب و حضور میں اس کی خیرخواہ ہوتی ہے ۔ سنن ابن ماجہ شریف میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے : عن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه كان يقول " ما استفاد المؤمن بعد تقوى الله خيرا له من زوجة صالحة . إن أمرها أطاعته . وإن نظر إليها سرته . وإن أقسم عليها أبرته . وإن غاب عنها نصحته في نفسها وماله "- ترجمہ : سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: بندہٴ مؤمن نے خوف خداوندی کے بعد نیک بیوی سے بہتر کوئی نعمت نہیں پائی کہ اگر وہ اُسے (بیوی کو ) حکم دے تو وہ اس کی فرماں برداری کرے ۔ اگر اسے دیکھے تو مسرور کردے ۔اگر اس پر قسم کھالے تو اس کی قسم پوری کرے اور اگر اس سے غائب ہو تو اپنی ذات اور شوہر کے مال میں خیرخواہی کرے ۔ ﴿ سنن ابن ماجہ شریف ،كتاب النكاح ، باب أفضل النساء ،حدیث نمبر: 1857﴾ واضح رہے کہ حدیث شریف میں بیوی پر قسم کھانے کاذکر مثال کے طور پر ہے ورنہ اللہ کے سوا کسی کی قسم جائز نہیں۔ مشکوٰۃ المصابیح شریف ص 281میں حدیث پاک ہے : عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي أبواب الجنة شاءت " . رواه أبو نعيم في الحليةّ - ترجمہ : سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت جب اپنے پنجگانہ اداکرے ‘ ماہ (رمضان ) کے روزے رکھے ۔ شرم گاہ کی حفاظت کرے اور شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازہ سے چاہے داخل ہوجائے ۔ جہاں اطاعت گذار ، فرماں بردار، خیر خواہ و غمگسار بیوی کے لئے یہ بشارت ہے وہیں نافرمان اور شوہر کو ناراض کرنے والی عورت کے لئے وعیدیں ہیں۔ صحیح بخاری شریف میں حدیث پاک ہے : عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - « إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا ، لَعَنَتْهَا الْمَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ » . ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب مرد اپنی عورت کو بستر کی طرف بلائے اور وہ انکار کرے اور شوہر حالت غصہ میں رات گذارے تو فرشتے اس (عورت ) پر لعنت کرتے ہیں یہاں تک وہ صبح کرے ۔ (بخاری شریف ، کتاب بدء الخلق ، باب إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ . وَالْمَلاَئِكَةُ فِى السَّمَاءِ ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ .حدیث نمبر:3237 ) شعب الایمان للبیہقی میں حدیث پاک ہے : عن جابر ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « ثلاثة لا تقبل لهم صلاة ، ولا تصعد لهم حسنة : العبد الآبق حتى يرجع إلى مواليه،فيضع يده في أيديهم ، والمرأة الساخط عليها زوجها ، والسكران حتى يصحو) ترجمہ : سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں نہ ان کی کوئی نماز قبول کی جاتی ہے اورنہ کوئی نیکی قبولیت کے لئے چڑھتی ہے : بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ اپنے آقاؤں کے پاس لوٹ آئے اور اپنا ہاتھ ان کے ہاتھ میں رکھ دے ۔ عورت جس کا خاوند اس سے ناراض ہو ۔نشہ کرنے والا یہاں تک کہ ہوش میں آئے ۔﴿ شعب الإيمان للبيهقي، التاسع والثلاثون من شعب الإيمان، باب في حقوق الأولاد والأهلين،حدیث نمبر: 8470 ﴾ بیوی کو چاہئے کہ ہر طریقہ سے شوہر کی اطاعت و فرماں برداری کرکے اس کو راضی اور خوش رکھنے کی کوشش کرے اور ہر حال میں اس کے لئے نصح و خیرخواہی کرے ۔ از:مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر www.ziaislamic.com