Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

صفات ذمیمہ سے پاک ہوکرصفات حمیدہ سے متصف ہونا،تزکیہ کی اصل


صفات ذمیمہ سے پاک ہوکرصفات حمیدہ سے متصف ہونا،تزکیہ کی اصل

مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی کا خطاب

روحانی تربیت اوراصلاح باطن کی اسلام میں حددرجہ تاکیدکی گئی ہے،اللہ تعالی نے قرآن کریم میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے اہم مقاصدبیان کرتے ہوئے چارمرتبہ،،تزکیۂ نفس،،کاتذکرہ فرمایاہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانۂ کعبہ کی تعمیر کے موقع پربارگاہ خداوندی میں دعاء کی کہ خاتم النبیین محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اس سرزمین پرمعبوث فرما،عرض کیا:،،اے ہمارے پروردگار!توان کے درمیان انہی میں سے ایک عظمت والے رسول کومعبوث فرماجوان پرتیری آیتوں کی تلاوت کرے اورانہیں کتاب وحکمت کا علم عطاکرے اور ان کا تزکیہ کرے،،۔(سورۃ البقرۃ،129)

اللہ تعالی نے دعاء خلیلی کوشرف قبولیت سے نوازا،اورمکہ میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کومبعوث فرمایا۔حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کی دعاء میں"تزکیۂ نفس" ترتیب کے لحاظ سے تیسرے درجہ میں تھا؛لیکن اللہ تعالی نے سورہ بقرہ ،سورہ آل عمران اورسورہ جمعہ میں"تزکیۂ نفس" کودوسرے درجہ میں بیان کیا اورتعلیم کتاب وحکمت پرتزکیہ کومقدم فرمایا؛کیونکہ روحانی تربیت اورباطن کی صفائی کے بعدجب علم آتاہے تووہ علم فائدہ منداورہدایت کاذریعہ ہوتاہے۔

ان حقائق کا اظہارمولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے AHIRCکے زیراہتمام مسجدابوالحسنات جہاں نما حیدرآبادمیں ہفتہ واری توسیعی لکچرکے دوران کیا۔

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ سورۂ اعلی میں اس شخص کوکامیاب اوربامرادقراردیا گیا جواپنے آپ کوپاک کرے۔انسان کوچاہئیے کہ وہ اپنے آپ کوصفات ذمیمہ سے پاک کرے اورخصائل حمیدہ کاپیکربنائے۔غرور،تکبر،حسد،غیبت،چغلخوری،دھوکہ دہی اورنافرمانی سے بچے اورتواضع وانکساری،ایثاروقربانی،محبت والفت کاجذبہ پیداکرے،زہدوورع کاپیکراورصداقت شعاربنے۔مفتی صاحب نے کہا کہ قلب کے امراض میں دیگرامراض فروع کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ "حب دنیا"اصل مرض ہے،اوربالعموم حب دنیا کے مریض کوخودمبتلائِ مرض ہونے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔

اسلام نے کسب دنیا سے منع نہیں کیا ہے بلکہ دنیا کی محبت دل میں بسالینے اوردنیا طلبی میں آخرت سے غافل ہونے سے روکا ہے۔

مفتی صاحب نے حضرت محدث دکنؒ کے حوالہ سے کہا کہ "دنیا کمانابرانہیں ؛دنیامیں کھپ جانابراہے"دنیااوراس کی محبت کی مثال پانی پرچلنے والی کشتی کی طرح ہے کہ کشتی چلنے کے لئے پانی کا ہونا ضروری ہے،اورجب تک پانی کشتی کے نیچے ہوتاہے توکشتی کے چلنے کا ذریعہ ہے اور جب پانی کشتی کے اندرداخل ہوجائے توپھروہی پانی کشتی کے ڈوبنے کا ذریعہ بنتاہے۔

اسی طرح کسبِ معاش اوردنیا کمانامذموم نہیں بلکہ دنیاکی محبت کودل میں بسالینا براہے۔دنیا کے اندرسب سے بڑاعیب اس کی ناپائداری اوراس کا فنا ہوناہے۔

مفتی صاحب نے کہا کہ جس طرح ہمیں جسم کی اصلاح کی فکررہتی ہے،جب جسم بیمارپڑجاتاہے توعلاج معالجہ کے لئے تگ ودوکی جاتی ہے اسی طرح روحانی ترقی اورباطنی امراض سے شفاپانے کے لئے بھی ہمیں کوشاں رہناچاہئیے،اوراس راہ میں نفس وشیطان بڑی رکاوٹیں پیداکرتے ہیں،شیطان کے مکروفریب سے بچنے کے لئے اللہ تعالی کی پناہ طلب کی جائے اورروحانی تربیت اوراصلاحِ نفس کے لئے کسی رہبرومربی،شیخ کامل سے وابستگی اختیارکی جائے۔

سلام ودعاء پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔

مولوی حافظ سیدمحمدبہاؤ الدین زبیرنقشبندی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔