Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

اخلاص و للہیت کی برکت


 Ø§Ø®Ù„اص Ú©Û’ یہ معنی ہیں کہ محض حق تعالیٰ Ú©ÛŒ ذات مقصود ہو اور جو کام بھی کیا جائے اللہ تعالیٰ Ú©Û’ واسطے اور اس Ú©ÛŒ رضا Ùˆ خوشنودی Ú©Û’ لئے ہو اور نہ اس میں کسی قسم Ú©ÛŒ بھی ریا Ùˆ نمود ہو اور نہ نفس کا حظ (حصہ)-

حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اخلاص کی یہ تین علامتیں ہیں :

(1)  Ø¹ÙˆØ§Ù… سے مدح Ùˆ ذم Ú©ÛŒ مساوات‘ (یعنی عوام کا تعریف کرنا یا مذمت کرنا‘ دونوں انسان Ú©ÛŒ نظر میں برابر ہوجائے)-

(2) اعمال میں دکھاوا نہ ہونا-

(3) حصولِ ثواب کو آخرت پر چھوڑ دینا۔

          حضرت ابوالحسن پوشنگی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اخلاص وہ ہے کہ کراماً کاتبین اس Ú©Ùˆ Ù„Ú©Ú¾ نہ سکیں اور شیطان لعین جس Ú©Ùˆ تباہ نہ کرسکے اور کسی آدمی Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ خبر تک نہ ہو۔

          ہمارا ہر کام خدا Ú©Û’ لئے اور خدا Ú©ÛŒ مرضی Ú©Û’ موافق ہونا چاہئے اور نفسانیت کا اس میں مطلق دخل نہ ہو‘ بزرگوں کا یہی شیوہ رہا ہے اور اس سے خدا بھی راضی Ùˆ خوش ہوتا ہے۔

حکایت:

حضرت ابوالحسن علی نوری رحمۃ اللہ علیہ اتفاقاً دریائے دجلہ Ú©Û’ کنارے گئے ہوئے تھے‘ کیا دیکھتے ہیں کہ جہاز سے شاہی شراب Ú©Û’ مٹکے اُتر رہے ہیں‘ آپ Ù†Û’ دریافت فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں Ù†Û’ عرض کیا: معتصم باللہ جو بہت بڑا بادشاہ ہے‘ اس Ú©Û’ لئے شراب جارہی ہے‘ یہ سنتے ہی آپ غصے میں بھر گئے اور لاٹھی Ù„Û’ کر Ú¯Ú¾Ú‘Û’ توڑنا شروع کردیا اور یکے بعد دیگرے نو مٹکے توڑدیے ،صرف ایک گھڑا رہ گیا‘ Ú†ÙˆÚº کہ شاہی شراب تھی اس لئے آپ Ú©Ùˆ براہِ راست بادشاہ Ú©Û’ پاس پیش کردیا گیا‘ بادشاہ Ú©ÛŒ عادت تھی کہ ہیبت ناک صورت بناکر دربار کیا کرتا تھا‘ اس Ù†Û’ ان بزرگ Ú©Ùˆ طلب کرکے پوچھا کہ تم Ù†Û’ یہ حرکت کیوں کی؟ ان بزرگ Ù†Û’ فرمایا جو Ú©Ú†Ú¾ میں Ù†Û’ کیا ہے آپ Ú©Ùˆ معلوم ہی ہے‘ پوچھتے کیا ہو؟ خلیفہ Ù†Û’ غصہ میں آکر کہا: اجی تم Ù†Û’ یہ کیا حرکت کی؟ کیا تم محتسب ہو؟ حضرت Ù†Û’ فرمایا: ہاں ہاں میں محتسب ہوں۔ بادشاہ Ù†Û’ کہا: تم Ú©Ùˆ کس Ù†Û’ محتسب بنایا؟ حضرت Ù†Û’ کہا: جس Ù†Û’ تجھ Ú©Ùˆ خلیفہ بنایا اسی Ù†Û’ مجھ Ú©Ùˆ محتسب بنایا‘ خلیفہ Ù†Û’ پوچھا: اس پر کیا دلیل ہے؟ آپ Ù†Û’ فرمایا " يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ" (سورة لقمان:17)Û”

 Ø®Ù„یفہ پر ایک خاص اثر پڑا‘ کہا: اچھا اْ سی Ù†Û’ تم Ú©Ùˆ محتسب بنایا‘ مگر یہ تو بتاؤ تم Ù†Û’ نو Ú¯Ú¾Ú‘Û’ توڑے اور ایک گھڑا کیوں چھوڑا؟ حضرت Ù†Û’ فرمایا: جب میں نو(9) Ú¯Ú¾Ú‘Û’ توڑ چکا تو میرے نفس Ù†Û’ کہا: ابوالحسن! تو Ù†Û’ بڑی ہمت کا کام کیا‘ خلیفۂ وقت سے نہ ڈرا، میں Ù†Û’ اسی وقت ہاتھ روک لیا‘ پہلے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ رضامندی Ú©Û’ لئے نو(9) Ú¯Ú¾Ú‘Û’ توڑے تھے‘ اب نفس Ú©ÛŒ خواہش سے توڑنا ہوتا‘ اس لئے میں Ù†Û’ دسواں گھڑا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔

دیکھا آپ Ù†Û’ نفس Ú©ÛŒ چال بازیوں Ú©Ùˆ سمجھنے والے یوں سمجھتے ہیں‘ نفس Ú©ÛŒ شرارتیں مختلف ہوتی ہیں‘ نیک لوگوں Ú©Û’ ساتھ اس طرح Ú©ÛŒ‘ بدمعاشوں Ú©Û’ ساتھ اور طرح کی۔

ماخوذاز:مواعظ حسنہ از حضرت محدث دکن رحمۃ اللہ تعالی علیہ -

 

www.ziaislamic.com