Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

تعظیمِ رسول ایمان ہے ، عظمتِ رسالت کا بیان منشأ خداوندی


تعظیمِ رسول ایمان ہے ، عظمتِ رسالت کا بیان منشأ خداوندی

مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی کاخطاب

حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ تعظیم وتوقیر‘تکریم وتبجیل ہرمسلمان پر لازم وضروری ہے ØŒ آپ Ú©ÛŒ تعظیم کرنا ایمان ہے اور عظمت بجالانے کا حددرجہ اہتمام کرنا ایمان کا کمال ہے ØŒ اللہ تعالی Ù†Û’ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Ùˆ نبوت ورسالت Ú©ÛŒ شان Ú©Û’ ساتھ مبعوث فرمایا، بشیرونذیر اور شاہد بناکر اس دنیا میں جلوہ گر فرمایا، پھر بعثت Ú©Û’ مقاصد میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان‘رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ تعظیم وتوقیر‘اور اپنی تسبیح وتقدیس Ú©Ùˆ شمار کیا۔

ان حقائق کا اظہارمولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرنے مسجدابوالحسنات جہاں نماحیدرآبادمیں ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیراہتمام ہفتہ واری توسیعی لکچرکے دوران کیا۔

سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب Ù†Û’ سورۃ الفتح Ú©ÛŒ آیت نمبر:8اور 9Ú©Û’ حوالہ سے کہا کہ اللہ تعالی Ù†Û’ فرمایا:(اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم )ہم Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ گواہ ‘خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا تاکہ اے لوگو!تم اللہ اور اس Ú©Û’ رسول پر ایمان لاؤ، آپ Ú©ÛŒ تعظیم وتوقیر بجالاؤ اور صبح وشام اللہ Ú©ÛŒ پاکیزگی بیان کرو۔

مفتی صاحب Ù†Û’ فرمایا کہ اس آیت میں تعظیم Ú©Û’ معنی Ú©Û’ دو کلمات ’’تعزیر وتوقیر ‘‘مذکور ہیں ØŒ تعزیر ‘عظمت بجالانے اور احترام کرنے Ú©Ùˆ کہتے ہیں جو عین ایمان ہے ØŒ اور توقیر‘انتہاء درجہ Ú©ÛŒ تعظیم Ú©Ùˆ کہتے ہیں جو ایمان کا تمام وکمال ہے ØŒ اللہ تعالی Ù†Û’ پہلے ایمان کا ذکر فرمایا اور اخیر میں تسبیح کا تذکرہ فرمایا ØŒ درمیان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ تعظیم وتوقیر Ú©Ùˆ بیان فرمایا، اس طرز تخاطب سے منشأ خداوندی بتلایا گیا کہ تعظیم وتوقیر کا بیان ایمانیات میں داخل ہے ØŒ خدا Ú©ÛŒ پاکی Ú©Û’ ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم Ú©ÛŒ رفعت وبلندی کا تذکرہ کیا جائے ØŒ کمالات نبوی معجزات مصطفوی بیان کئے جائیں Û”

مفتی صاحب نے صحیح بخاری کے حوالہ سے حدیث پاک ذکر کی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میرے والد پر بہت زیادہ قرض تھا اور اُنہوں نے ایک باغ چھوڑا ہے ، جس سے کسی ایک قرض خواہ کا بھی مکمل قرض ادا نہیں ہو پاتا، آپ قرض خواہ افراد سے مہلت کے سلسلہ میں سفارش فرمائیے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم صبح حضرت جابر کے باغ تشریف لائے ، آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر وحضرت عمر ساتھ تھے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی اور فرمایا:قرض خواہوں کو بلاؤ اور اُن کا قرض ادا کردو۔

حضرت جابر کہتے ہیں :میں نے سب کا قرض ادا کردیا پھر دیکھا کہ باغ میں پہلے سے زیادہ کھجور بچے رہے ، اور نمازِمغرب میں میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر تفصیل بیان کی ، آپ نے خوشی کا اظہار کرکے فرمایا:میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، نیز فرمایا: ابوبکر وعمر کے پاس جاکر اُنہیں یہ بتلادو ، تو میں نے اُنہیں یہ بات بتلائی ، دونوں نے فرمایا:یقینا ہم جان چکے تھے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا کہ برکت ہونے والی ہے ۔

مفتی صاحب نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور دعا کی وجہ سے اس قدر غیر معمولی برکت ہوئی ، اس عظمت والی بات کو آپ نے حضرات ابوبکر وعمر کو بتلانے کے لئے فرمایا، اس طرح کی بہت ساری روایات ذخیرۂ احادیث میں موجود ہیں جو سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان وعظمت بیان کرنے ،سننے اور سنانے پر دلالت کرتی ہیں ۔

مفتی صاحب نے کہا کہ اہل اسلام کو اتحاد واتفاق کے ساتھ ان احادیث شریفہ کو اجاگر کرنا چاہئے ، اور آپ کی پاکیزہ ومبارک تعلیمات کو اختیار کرتے ہوئے سنتوں کی اتباع وپیر وی کرنی چاہئیے ، صحابہ کرام کا انداز واسلوب اپنانا چاہئے ۔

قبل ازیں مولوی حافظ سید محمد مصباح الدین عمیر اور مولانا حافظ سید واحد علی قادری استاذ جامعہ نظامیہ نے فضیلتِ درودپاک پر خطاب کیا ، مولوی حافظ سید محمد بہاء الدین زبیر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ، سلام ودعاء پرمحفل کااختتام عمل میں آیا۔