Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

News

نسب مبارک حضور سروردوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم


اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمانے کے لئے بنی آدم کا انتخاب کیا، جو اشرف المخلوقات ہیں پھر بنی آدم سے عرب کا انتخاب کیا جو اشرف الناس ہیں پھرعرب میں بنی کنانہ سے بنی ہاشم کا انتخاب کیا جو کہ سردار قریش ہیں۔

سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب مبارک یہ ہے :

سیدنامحمد بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہربن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکۃ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان (صحیح بخاری ۔ ج:1 ۔ ص:543) پھر حضرت عدنان سے پاکباز آباء کرام کے واسطہ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے جاملتا ہے اور آپ سے ہوتا ہوا ابوالبشر حضرت سیدنا آدم علیہ السلام تک پہنچتاہے ۔

نسب پاک کی طہارت

حضور اکرم سید الانبیاء صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نسب مبارک میں ہر بزرگ کفر و شرک وغیرہ سے نہ صرف پاک و صاف تھے بلکہ اللہ تعالیٰ کے محبوب اور نہایت اچھے صفات اور بہتر عادات کے مالک تھے جیسا کہ احادیث شریفہ میں آتا ہے،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نکاح سے ظاہر ہوا ہوں ناجائز طریقے سے نہیں۔ (سنن کبریٰ للبیہقی ۔ ج:10 ۔ ص:454 - سیرت حلبیہ ۔ ج:1، ص:32- خصائص کبریٰ ،ج:1 ، ص:37) آدم علیہ السلام سے میری پیدائش تک زمانہ جاہلیت کی کسی چیز نے مجھے نہیں چھوا ۔

اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ-

ترجمہ:اورہم سجدہ کرنے والوں میں آپ کے منتقل ہونے کو دیکھ رہے ہیں ۔(سورۃ الشعراء :219)

اس آیت کریمہ کی تفسیر میں مفسرین کرام لکھتے ہیں: حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نیک و پاکیزہ حضرات کے سلسلہ نسب مبارکہ میں پشت در پشت منتقل ہورہے تھے۔

ابو نعیم کی روایت ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک نبی کی پشت سے دوسرے نبی کی پشت میں منتقل ہوتے رہے یہاں تک کہ اپنی والدہ ماجدہ سے تولد ہوئے۔

سرکار دوجہاں صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نسب پاک میں تمام آباء و اجداد سب کے باپ دادا سے افضل ہیں جیسا کہ طبرانی اور بیہقی میں حدیث شریف ہے ، ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: میں نے مشرق و مغرب کا ہر حصہ دیکھ لیا ،حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے افضل کسی کو نہیں پایا اور کسی خاندان کو بنی ہاشم سے بڑھ کر فضیلت والا نہ پایا۔

سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جد امجد حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دو صاحبزادے ہیں (1)حضرت سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام (2) حضرت سیدنا اسحق علیہ السلام ۔

حضرت اسحق علیہ السلام کے صاحبزادہ کا اسم گرامی حضرت سیدنا اسرائیل اور یعقوب علیہ السلام ہے اسی لئے آپ کی اولاد کو بنی اسرائیل کہتے ہیں ۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پہلے تک سب انبیاءکرام آپ کی ذریت میں ہوئے۔،حضور اکرم سردار انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام سیدنا حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی نسل پاک سے ہیں، آپ کی ذُریّت میں حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سوا کوئی اور نبی نہیں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نور مبارک پشت در پشت منتقل ہوتا رہا ۔

تقریباً570 سال بعدِ مسیح حضرت رحمتہ للعالمین ،شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس عالم کو اپنے وجود باجود سے منور فرمایا ۔