Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Mufti Maulana Syed Zia Uddin Naqshbandi Quadri

Shaik-ul-Fiqh - Jamia Nizamia


Abul Hasanaat Islamic Research Center

Muhaddith-E-Deccan

Abul Hasanaat Syed Abdullah Shah Naqshbandi Mujaddidi Qadri

نماز تراویح (20) بیس رکعات مقرر کرنے کی وجہ

�

بندۂ مومن دن میں روزہ رکھ کر اپنے آپ کو خواہشات نفسانی سے پاک رکھتا ہے اور رات میں تراویح کا اہتمام کرتے ہوئے رمضان المبارک کے متبرک مہینہ میں خصوصی نعمتوں سے مالا مال ہوتاہے ، حضرت محدثِ دکن رحمۃ اللہ علیہ نمازِتراویح بیس رکعات مقررکئے جانے کی دلنشیں تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
تراویح کے بیس (20) رکعات کیوں مقرر ہوئے؟ سنئے : اس کی مصلحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے پانچ وقت کے نمازوں کو بڑا دخل و اثر ہے۔ پانچ وقت کے فرائض سترہ رکعت اور واجب الوتر تین رکعت اس طرح مجموعہ بیس رکعت ہوا ، اس لئے تراویح میں یہ بیس رکعت مقرر کئے ہیں ۔
دوستو ! نماز کو نماز کی طرح پڑھو ، قیام ، رکوع اور سجدہ اطمینان سے کرو یعنی تعدیل ارکان سے نماز پڑھو۔
غرض صاحبو! آج رات تراویح کیسی اچھی ہوئی ، رکوع اور سجدہ وغیرہ بھی نہایت اطمینان سے ہوا ۔ قرآن شریف بھی کھلا کھلا صاف پڑھا گیا ، اس میں شاید دس ، پانچ منٹ وقت سے زائد ہوگئے ہوں گے۔ الحمدللہ سب نمازی خوش تھے ۔ فرض کیجئے کہ اگر کچھ تکلیف بھی ہو تو کچھ مضائقہ نہیں ، کیوں کہ فرشتہ بنانے کے لئے آپ کو یہ سوئیاں چھبائی جارہی ہیں، آپ فرشتہ کیسے نہ بنیں گے کہ قرآن شریف ہے ہی اسی واسطے ، اور پھروہ بھی تراویح میں کہ جس کے بہت سے فضائل میں آپ سے عرض کیا، اس کی بڑی فضیلت یہ ہے کہ تراویح میں بیس رکعت رکھے گئے ہیں جو پانچ وقت کے فرض نمازوں اور واجب الوتر کا مجموعہ ہے ۔ تاکہ خدا ئے تعالیٰ اس تراویح کی وجہ سے ہم سے راضی ہوں، یہ اس وقت ہے کہ اطمینان سے نماز و قرآن ہو۔
تراویح ہو یا پنج وقتہ نماز صاحبو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز کی جیسی صورت اپنی نماز کی بناؤ ، گو باطن میں حضرت کی نماز کی جو کیفیت تھی وہ ہم میں کہاں ، صرف صورت ہی ویسی بنائے۔
غرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی صورت بناؤ گو اس میں معنی ، حضورقلب کے نہ رہیں ، جس دن معنی کی خریداری ہوگی، یہ تمہاری صورتیں بھی معنی کے بھاؤ میں بکیں گی۔ کیا آپ کونہیں معلوم کہ امراء کے دربار میں مٹی کے مصنوعی آم ، مصنوعی خربوزہ ، پستہ ، بادام وغیرہ بڑی قدر و قیمت کے ساتھ خریدے جاتے ہیں ، وہ بڑا کامل ہے کہ نقل کو اصل سے ملادیا۔ کیا عجب ہے کہ تمہاری نماز کے ساتھ بھی خدا کے پاس یہی معاملہ ہو کہ اپنے نماز کی صورت رسول اللہ کی نماز کی جیسی اتارا اگرچہ کہ رسول اللہ کی نماز اصلی آم ہے اور ہماری نماز مٹی کے بنے ہوئے آم ، لیکن اسی صورت پر لانے کی وجہ سے قدر ہوگی، اس لئے ذرا ڈھنگ کی نماز پڑھا کرو ۔ ایسا نہ ہو کہ دھڑا دھڑ نماز ہوئی اور پھر گھنٹوں وظیفہ ۔ صاحبو! یہ وظیفہ نہ ہونا تھا مگر نماز تو اچھی ہونا تھا۔غرض نماز مجاہدہ ہے اور بڑی مشقت کی چیز ہے، اگر حکم ہوتا کہ صرف سرجھکاکر کھڑے رہو ، اس سے بڑی تکلیف ہوتی ، اس مجاہدہ کو آسان کرنے کے لئے حکم دیتے ہیں کہ ہم سے باتیں کرو یعنی قرأت پڑھو تاکہ ان باتوں کے مزہ میں مشقت معلوم نہ ہو ۔ صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ ایمان ایک نور ہے ، جس قدر دل کا روزن وسیع ہوتا ہے ، اسی قدر وہ نور ایمان دل میں زیادہ آتا ہے، جب قرآن پڑھا جاتا ہے تو قرآن کی برکت سے دل کا روزن بہت کشادہ ہوتاہے، اس لئے نور ایمان بھی بہت دل میں آتا ہے یہاں تک کہ قرآن پڑھنے اور سننے والے اس نور میں غرق ہوجاتے ہیں۔
حدیث :جب رات کو نماز میں قرآن آواز سے پڑھا جاتا ہے تو فرشتے قرآن کی آواز سن کر اس کے ساتھ نماز پڑھنے آتے ہیں۔
اسی طرح جنات مسلمان جو اس جگہ رہتے ہیں ، سب نماز میں شریک ہو کر قرآن سنتے ہیں ۔
از : فضائل رمضان ،ص76 ، حضرت محدث دکن ابوالحسنات سید عبداللہ شاہ نقشبندی مجددی قادری رحمۃ اللہ علیہ

�